کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک’’ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی ملیکہ بخاری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو سیاسی مقاصد کے لئے استعما ل نہیں کرنا چاہیے،پروگرام میں طارق فضل چوہدری اور مصطفی نواز کھوکھر نے بھی اظہار خیال کیا۔تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی ملیکہ بخاری نے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے تاحیات نااہلی سے متعلق درخواست دائر کرنا افسوسناک ہے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو سیاسی مقاصد کے لئے استعما ل نہیں کرنا چاہیے۔سپریم کورٹ بارایک طرف فوجداری نظام میں مجوزہ اصلاحات کو مسترد کر رہی ہے تو دوسری طرف پاکستانی عوام کے مجرم کی پٹیشن عدالت میں لے جارہی ہے۔وہ مجرم جو عوام کا پیسہ چوری کرنے پر سزا یافتہ ہے۔ بار ایسوسی ایشن نے فرد واحد یا کے لیے جواستدعا کی ہے وہ عام آدمی کو میسر نہیں۔ ہمیں اس درخواست پر تحفظات ہیں۔اس کیس پر جے آئی ٹی بنی، بارہا سابق وزیراعظم کے خاندان کولندن کے چاراپارٹمنٹس خریدنے کے ذرائع بتانے کو کہا گیامگر وہ نہ بتاسکے اور نا اہل ہوگئے ۔ان کی نا اہلی ختم کرنے کی استدعا کرنا درست نہیں۔ ن لیگ کی قیادت کے اکاؤنٹس میں چپڑاسیوں سے کروڑوں روپے آتے ہیں۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب پر سولہ ارب کا ٹی ٹی کا کیس ہے۔سابق وزیراعظم پر برطانوی نشریاتی ادارے نے گوال منڈی سے لندن کے عنوان سے ڈاکیومنٹری بھی بنائی اور ان کی کرپشن کو عالمی سطح پر دکھایا گیا۔ن لیگ کی حکومت پر کرپشن کے کیسز تھے مگر تحریک انصاف کے کسی بھی حکومت رکن پر کوئی کیس نہیں ہے۔جب سابق وزیراعظم بیماری کا بہانہ کرکے باہر چلے جائیں اور باہربیٹھ کر اداروں کے خلاف مہم چلائیں تو تاثر جائے گا کہ پاکستان کے نظام عدل میں خلا ء ہے۔رپورٹ کو جواز بنا کر یہ بھی تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کرپٹ ہے ۔ن لیگ دور میں چھبیس ارب کی سلمان شہباز کو سبسڈی دی گئی ، آج تک انکوائری نہیں ہوئی۔حکومت نے شوگر انکوائری کی رپورٹ بنائی، احتساب کے عمل کو جاری کیا، جہانگیر ترین کے خلاف انکوائری کر کے اپنی صفحوں سے احتساب کا آغاز کیا۔مریم نواز پندرہ سے سولہ دفعہ کیسز پر التوا لے چکی ہیں۔جب روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی بات ہوئی تو سابق چیف جج کو استعمال کیا گیا ۔اسلام آباد ہائی کورٹ پر اثراانداز ہونے کی غرض سے جعلی حلف نامہ لایا گیا۔ن لیگ نوازشریف ڈاکٹرائن پر چلتی ہے کہ عدالت کو خرید لو یا پھر ان پر دباؤ ڈالو۔ رہنما مسلم لیگ ن طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پاکستانی عدالتوں میں بہت سے فیصلے ایسے بھی ہوئے جن کا آج انہیں عدالتوں کے جج بھی دفاع نہیں کرسکتے۔ جس کی بڑی مثال ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کی ہے۔ مارشل لاء کے نفاز کے توثیق عدالتوں نے کی۔تاریخ میں نوازشریف کو اقامے پر گھربھیجنے کے فیصلے کا دفاع بھی کوئی نہیں کرسکے گا۔