• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا نئے معاون خصوصی برائے احتساب نے نیب ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا؟

اسلام آباد (انصار عباسی) وزیراعظم کے نئے معاون خصوصی برائے امور احتساب بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی کے متعلق کہا جاتا ہے کہ انہوں نے جمعرات کو نیب ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا اور چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال سے ملاقات کی جن کے متعلق بتایا گیا ہے کہ انہیں کورونا ہوگیا ہے۔

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ عباسی نے ڈپٹی چیئرمین نیب سے بھی ملاقات کی۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ دورے کا مقصد بیورو کی مدد کرنا تھا تاکہ ادارہ کارکردگی دکھا سکے اور اس بات کو یقینی بنا سکے کہ ادارہ تیز رفتار انداز سے نتائج کی بنیاد پر احتساب کر سکے۔

رابطہ کرنے پر نیب کے ترجمان نے ان ملاقاتوں کی تصدیق کی اور نہ تردید۔ بدھ کو ترجمان نے دی نیوز کو بتایا تھا کہ جاوید اقبال کورونا کی وجہ سے پچھلے کئی دن سے دفتر نہیں آ رہے۔ جمعرات کو جب ترجمان سے رابطہ ہوا تو انہوں نے کہا کہ انہیں علم نہیں کہ چیئرمین جمعرات کو دفتر آئے تھے یا نہیں یا پھر وہ کورونا سے صحتیاب ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں علم نہیں کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی بیورو کے ہیڈکوارٹرز آئے تھے۔ ترجمان نے کہا کہ چیئرمین نیب کے اسٹاف کو اس بات کا علم ہوگا کہ آیا وہ آفس آئے تھے اور یہ بھی کہ معاون خصوصی نے دورہ کیا تھا یا نہیں۔

وزیراعظم عمران خان نیب کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، ادارے میں نہ صرف صلاحیتوں کا مسئلہ ہے بلکہ ادارے میں کل وقتی چیئرمین بھی نہیں ہے جس سے ادارہ بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ موجودہ چیئرمین جاوید اقبال نئے چیئرمین کے تقرر تک کام کرتے رہیں گے اور لگتا ہے کہ حکومت کو بھی نیا چیئرمین لانے کی جلدی نہیں۔ تاہم، نیب کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ جاوید اقبال اپنی موجودہ حیثیت سے ناخوش ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ باقاعدگی کے ساتھ دفتر نہیں جا رہے۔

ذریعے نے کہا کہ گزشتہ ہفتے جاوید اقبال صرف بدھ کو یعنی ایک مرتبہ دفتر گئے اور رواں ہفتے صرف ایک مرتبہ یعنی جمعرات کو، جس کی وجہ معاون خصوصی کا دورہ تھی۔ کہا جاتا ہے کہ اگرچہ حکومت نے نئے ریگولر چیئرمین کے تقرر تک موجودہ چیئرمین کو کام کرنے کی اجازت کا آرڈیننس جاری کر دیا ہے لیکن وزارت قانون نے موجودہ چیئرمین کو عہدے پر کام کرنے کی اجازت دینے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔

نیب ذرائع کا دعویٰ ہے کہ چیئرمین نیب ماہر قانون ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ حیثیت میں اُن کے بحیثیت چیئرمین نیب کیے گئے فیصلوں پر سوالات اٹھ سکتے ہیں اور اسی لیے وہ چاہتے ہیں کہ حکومت انہیں دوسری مدت کیلئے عہدے پر مقرر کرے۔ کہا جاتا ہے کہ گزشتہ چار ماہ سے نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا کوئی اجلاس نہیں ہوا۔

ایک ذریعے کا دعویٰ تھا کہ اس عرصہ کے دوران کوئی ریفرنس دائر ہوا ہے اور نہ کوئی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ نیب ذرائع کہتے ہیں کہ بیورو کا کام موجودہ صورتحال کی وجہ سے بُری طرح متاثر ہو رہا ہے۔

اس بات کوئی امکان نظر نہیں آتا کہ حکومت نئے چیئرمین کے تقرر کی کارروائی کب شروع کرے گی۔ اگرچہ موجودہ چیئرمین چار سال کی دوسری مدت حاصل کرنے کیلئے کوشاں نظر آتے ہیں لیکن سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت میں کچھ با اثر افراد سابق ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر کو چیئرمین نیب بنانے کے حق میں ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ حکومت میں ایک اور گروپ چاہتا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) بلال اکبر کو چیئرمین نیب لگای جائے۔ فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ چیئرمین نیب کون ہوگا کیونکہ اس عہدے پر تقرر کیلئے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مذاکرات ضروری ہیں۔ اگر یہ دونوں کسی نام پر اتفاق نہیں کرتے تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائے گا۔

اہم خبریں سے مزید