کراچی (نیوز ڈیسک) چین کے ماہرین اقتصادیات نے پیشگوئی کی ہے کہ آئندہ سال کے آخر تک چین سب سے زیادہ آمدنی والا ملک (ہائی انکم کنٹری) بن جائے گا اور معیشت کے اعداد و شمار اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ وبا کے باوجود ملک کی شرح نمو تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اگرچہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2021ء کی آخری سہ ماہی کے دوران ملک کی جی ڈی پی سست روی کا شکار ہو کر چار فیصد تک جا پہنچی جس سے کئی عالمی اداروں بشمول آئی ایم ایف نے جی ڈی پی کی 2022ء کی گروتھ کے حوالے سے پیشگوئی کے اعداد و شمار کم کر دیے لیکن ان تمام باتوں کے باوجود ماہرین نے امکان ظاہر کیا ہے کہ 2023ء کے آخر تک چین معاشی لحاظ سے سب سے زیادہ آمدنی والا ملک بن جائے گا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ چین میں اختیار کردہ پالیسیاں اور یہاں پایا جانے والا استحکام غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے محفوظ مقام ہے اور آنے والے برسوں کے دوران چین عالمی معیشت کو بھی اوپر لیجانے کی قابلیت رکھتا ہے۔ ورلڈ بینک کے سابق چیف اکانومسٹ اور چائنیز پیپلز پولیٹیکل کنسلٹیٹیو کانفرنس (سی پی پی سی سی) نیشنل کمیٹی کے رکن جسٹن لین یوفو کہتے ہیں کہ انہیں بھروسہ ہے کہ 2022ء میں چین کی شرح نمو بڑھ کر 6 فیصد ہو جائے گی اور ملک آنے والے برسوں کے دوران عالمی معیشت کا علمبردار بن سکتا ہے۔