اسلام آباد( طاہر خلیل) انسدد ہراسیت کے ادارے فوسپاہ نے خاتون بنک منیجرکو ہراساں کرنے کا قصوروار ثابت ہونے پر سزا سنادی 5 لاکھ جرمانہ .ایک اہم فیصلے میں، جس نے یہ حقیقت اجاگر کی کہ ہراسانی کا تعلق صرف طاقت یا عہدے سے نہیں ہوتا، وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت فوزیہ وقار نے کیس میں تاریخی فیصلہ سنایا ۔ اس فیصلے سے واضح ہو گیا ہے کہ اعلیٰ عہدے پر فائز افراد بھی ماتحتوں کی جانب سے ہراسانی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ بینک برانچ مینیجر نے اپنے سابقہ انٹرن کے خلاف شکایت درج کروائی تھی۔ انٹرن شپ 2017میں ہوئی تھی، اور اس دوران وہ ان کے ماتحت کام کر رہا تھا۔ بنک منیجر کے مطابق انہیں بار بار تنگ کیا، ان کو نامناسب میسجز بھیجے، دفتر میں بلاوجہ آتا رہا، اور ان پر نفسیاتی دباؤ ڈالنے کی کوشش کی۔ یہاں تک کہ انٹرن شپ کے ختم ہونے کے بعد بھی کئی سال تک انہیں ڈیجیٹل طریقوں سے ہراساں کرتا رہا، اور بعد میں الٹا ان کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے کی کوشش کی۔