کراچی (نیوز ڈیسک) چین نے گلوبل پوزیشننگ سسٹم (جی پی ایس) کے مقابلے میں اپنے نیویگیشنل سسٹم ’’بیدوُ‘‘ (BeiDou) کے عام سطح پر استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اور مختلف اداروں اور کمپنیوں کو اس سسٹم کے استعمال کی اپیل کی ہے۔ چین کی وزارت انڈسٹری اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی (ایم آئی آئی ٹی) کا کہنا ہے کہ بیدو سسٹم ملک کا خالصتاً اپنا تیار کردہ نظام ہے جسے مختلف علاقوں کے نقشوں کی تیاری، گاڑیوں میں اور سروس پرووائیڈرز کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ چین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس سسٹم کو ایک بٹن کی مدد سے ریسکیو آپریشنز، مختصر پیغامات کی ترسیل، فور جی اور فائیو جی سسٹم، کار کمپنیاں اور سروسز پرووائیڈرز استعمال کر سکتے ہیں۔ نئے سسٹم کو پھیلانے اور استعمال کو عام بنانے کیلئے چین نے تمام متلقہ اداروں سے کہا ہے کہ وہ پہلے اس سسٹم کو استعمال کر کے دیکھیں۔ بیدوُ سسٹم کو تیز رفتار معلومات فراہم کرنے والا بی ڈی ایس تھری سیٹلائٹ خلاء میں موجود ہے، یہ خلائی انفرا اسٹرکچر کا اہم ترین جزو ہے جس کی مدد سے چین کی معاشی اور سماجی ترقی کو فروغ ملے گا۔ یاد رہے کہ بی ڈی ایس سسٹم چین کا سب سے بڑا خلائی سسٹم اور دنیا میں چار بڑے گلوبل نیوی گیشن سسٹمز میں سے ایک ہے دیگر تین میں امریکا کا جی پی ایس، روس کا گلوناس اور یورپ کا گیلیلیو سسٹم شامل ہیں۔ چین کا دعویٰ ہے کہ بیدوُ سسٹم میں طاقتور ترین فنکشنز موجود ہیں، اس کی مدد سے پوزیشننگ، نیوی گیشن اینڈ ٹائمنگ، عالمی سطح پر میسیجز کا تبادلہ اور انٹرنیشنل سرچ اینڈ ریسکیو کا کام باآسانی انجام دیا جا سکتا ہے۔ گزشتہ سال اپریل میں بیدو سسٹم نے پہلی مرتبہ موبائل فون مصنوعات کیلئے سرٹیفکیشن جاری کی تھی۔ چار موبائل فون کمپنیوں (اوپو، ویوو، شائو می اور ایپل) کو سرٹیفکیشن ملی تھی۔ اس اقدام سے چین اپنے نیوی گیشنل سسٹم کو وسعت دینے جا رہا ہے۔