• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ کا فیصلہ: MQM نے عدالت سے رجوع کر لیا

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

سپریم کورٹ آف پاکستان کے مقامی حکومتوں کے اختیارات سے متعلق فیصلے پر عمل درآمد کے لیے ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما کنور نوید جمیل سمیت دیگر رہنماؤں نے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔

ایم کیو ایم پاکستان کی دائر کی گئی درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے حکم کے مطابق مقامی حکومتوں کو بااختیار بنایا جائے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے مطابق لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم کی جائے۔

ایم کیو ایم نے عدالتِ عالیہ سے مزید استدعا کی ہے کہ ایل ڈی اے، کے ڈی اے اور ایم ڈی اے سمیت دیگر اداروں کو اختیارات دلوائے جائیں۔

سندھ ہائی کورٹ سے ایم کیو ایم نے یہ استدعا بھی کی ہے کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی دفعات 74 اور 75 کے خاتمے کے حکم پر عمل درآمد کیا جائے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایم کیو ایم کی درخواست پر کیا فیصلہ دیا؟

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایم کیو ایم پاکستان کی سندھ میں بلدیاتی اختیارات کی منتقلی کی درخواست نمٹاتے ہوئے فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ حکومتِ سندھ بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے محفوظ کیا گیا فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ ماسٹر پلان بنانا اور اس پر عمل درآمد کرنا بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات ہیں، بلدیاتی حکومت کے تحت کوئی نیا منصوبہ صوبائی حکومت شروع نہیں کر سکتی۔

سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کے تحت بلدیاتی حکومت کو مالی، انتظامی اور سیاسی اختیارات یقینی بنائے جائیں، سندھ حکومت مقامی حکومتوں کے ساتھ ہم آہنگی اور اچھا ورکنگ ریلیشن رکھنے کی پابند ہے، سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء کی شق 74 اور 75 کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکم دیا ہے کہ سندھ حکومت تمام قوانین کی آرٹیکل 140 اے سے ہم آہنگی یقینی بنائے۔

عدالتِ عظمیٰ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ایکٹ، کے ڈی اے، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور حیدر آباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قوانین بھی آئین کے مطابق ڈھالنے کا حکم دیا۔

سپریم کورٹ نے لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی، واٹر بورڈ، سیہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور لاڑکانہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قوانین میں بھی ضروری ترامیم کی ہدایت کر دی۔

عدالتِ عظمیٰ نے یہ حکم بھی دیا ہے کہ جہاں صوبائی اور مقامی حکومتوں کے اختیارات میں تضاد ہے، ان شقوں میں تبدیلی کی جائے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے فیصلہ اپنی ملازمت کے آخری دن سنایا

یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد نے یہ فیصلہ اپنی ملازمت کے آخری دن ایم کیو ایم کی درخواست پر سنایا ہے۔

سپریم کورٹ نے 26 اکتوبر 2020ء کو بلدیاتی اختیارات کے حصول کے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

بلدیاتی اختیارات کے لیے پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

عدالت نے پی ٹی آئی کی درخواست الگ رکھ کر ایم کیو ایم کی پٹیشن پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کی جانب سے درخواستیں 2017ء میں دائر کی گئی تھیں۔

قومی خبریں سے مزید