سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایم کیو ایم پاکستان کی سندھ میں بلدیاتی اختیارات کی منتقلی کی درخواست نمٹا دی، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ حکومتِ سندھ بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے محفوظ کیا گیا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ماسٹر پلان بنانا اور اس پر عمل درآمد کرنا بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات ہیں۔
فیصلے میں عدالتِ عظمیٰ نے کہا کہ بلدیاتی حکومت کے تحت کوئی نیا منصوبہ صوبائی حکومت شروع نہیں کر سکتی۔
سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کے تحت بلدیاتی حکومت کو مالی، انتظامی اور سیاسی اختیارات یقینی بنائے جائیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سندھ حکومت مقامی حکومتوں کے ساتھ ہم آہنگی اور اچھا ورکنگ ریلیشن رکھنے کی پابند ہے۔
فیصلے میں عدالتِ عظمیٰ نے کہا کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء کی شق 74 اور 75 کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکم دیا کہ سندھ حکومت تمام قوانین کی آرٹیکل 140 اے سے ہم آہنگی یقینی بنائے۔
عدالتِ عظمیٰ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ایکٹ، کے ڈی اے، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور حیدر آباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قوانین بھی آئین کے مطابق ڈھالنے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی، واٹر بورڈ، سیہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور لاڑکانہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قوانین میں بھی ضروری ترامیم کی ہدایت کر دی۔
عدالتِ عظمیٰ نےحکم دیا کہ جہاں صوبائی اور مقامی حکومتوں کے اختیارات میں تضاد ہے، ان شقوں میں تبدیلی کی جائے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے فیصلہ اپنی ملازمت کے آخری دن سنایا
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد نے یہ فیصلہ اپنی ملازمت کے آخری دن ایم کیو ایم کی درخواست پر سنایا ہے۔
سپریم کورٹ نے 26 اکتوبر 2020ء کو بلدیاتی اختیارات کے حصول کے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
بلدیاتی اختیارات کے لیے پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
عدالت نے پی ٹی آئی کی درخواست الگ رکھ کر ایم کیو ایم کی پٹیشن پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کی جانب سے درخواستیں 2017ء میں دائر کی گئی تھیں۔