• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیصلوں پر تنقید کی جائے، ججوں کو بدنام کرنے والے ہمارے ایکشن سے پہلے سوچ لیں، نامزد چیف جسٹس عمر عطا بندیال

اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ) نامزد چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ فیصلوں پر تنقید کی جائے ججوں کو بدنام کرنیوالے ہمارے ایکشن سے پہلے سوچ لیں، غربت، بیروزگاری اور آبادی میں اضافے کے مسائل کے حل کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھنا ہوگا، عدالت بھی جہاں ضرورت ہوئی کردار ادا کریگی.

 تمام عدالتوں کو پرفارمنس آڈٹ کرنا ہوگا تاکہ کمزوریوں کی نشاندہی ہو سکے، تحقیقات اور پراسیکیوشن میں اصلاحات، مقدمات جلد نمٹانے کیلئےضروری ہیں ، ججز بھی اپنی اصلاح کرتے ہیں اسی لئے جسٹس فائزعیسیٰ کیس میں اقلیت اکثریت میں بدلی، عدالتی فیصلے کیخلاف سوشل میڈیا پر طوفان مچایا گیا.

سوشل میڈیا پر ججز کیخلاف ذاتی تنقید کی جا رہی ہے، جو غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے ،حکومت بار ججز پر تنقید کیخلاف کردار اداکرے اس سے پہلےکہ عدالت نوٹس لے،چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ بغیرکسی خوف اور دباؤ کے فرائض اداکئے،آئینی اہداف کے حصول کیلئے اداروں میں ہم آہنگی ضروری ہے،بغیرکسی خوف اور دباؤ کے بطور چیف جسٹس فرائض ادا کئے.

 جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی سے سپریم کورٹ میں تاریخ رقم ہوئی ،سپریم کورٹ بار ایسوسی کے صدر احسن بھون نے جسٹس گلزار کی تعریف کے ساتھ ساتھ ان پر تنقید بھی کی،اٹارنی جنرل نے کہا کہ جسٹس عائشہ ملک قابلیت کی بنیاد پر سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج مقرر ہوئیں۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے اسلام آباد میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ججز پر تنقید سے متعلق جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’مسٹر احسن بھون ہم اس کیلئے بار سے مدد مانگیں گے، میں دہرا رہا ہوں کہ بار سے مدد مانگیں گے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ چیف جسٹس گلزار کو دو بڑے چیلنجز کا سامنا تھا جن میں ایک کورونا تھا تاہم انھوں نے اس دوران ایک دن کیلئے بھی عدالت بند نہیں ہونے دی، دوسرا بڑا چیلنج جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس اور اس حوالے سے درخواستیں تھیں، ہم نے فائز عیسیٰ کیس میں 60 سے زائد سماعتیں کیں اور دن رات کام کیا، اس وجہ سے زیر التوا کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوا، ان زیر التوا کیسز کو کم کرنے کیلئے ججز نے عوامی رائے کے برعکس سردیوں اور گرمیوں کی چھٹیوں میں بھی کام کیا۔جسٹس گلزار احمد کا مزید کہنا تھا کہ آئین میں چیک اینڈ بیلنس نظام موجودہے تاکہ ریاست کا ہر ستون بہترکام کرسکے، کورونا کے دوران بہت دباؤ تھا لیکن عدالت نے اپنا کام جاری رکھا، اسلام آباد میں ماڈل جیل کے قیام اور جیلوں میں سہولیات کی فراہمی کیلئے ہدایات دیں۔

 انہوں نے اپنی تمام ترکامیابیوں کا سہرا اپنے والد محمد نور ایڈووکیٹ کے سر سجایا، بطور چیف جسٹس اپنی پیشہ ورانہ بلندیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کا جج بھی بنا اور اس وقت بھی ایمانداری سے کام کیا، نومبر 2011 میں مجھے سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا اور دسمبر 2019 میں سپریم کورٹ چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا۔

احسن بھون نے ریٹائرڈ چیف جسٹس گلزار احمد کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس گلزار احمد کے بطور جج تقرر پر سینیارٹی کے اصول کی خلاف ہوئی، میرٹ کے برعکس تعیناتیوں کے باعث عدلیہ کو سنگین بحران کا سامنا ہے،اسلام آباد، لاہور اور پشاور ہائیکورٹ میں ججز کی تعیناتی میں سینیارٹی کے اصول پامال کیے گئے۔

اہم خبریں سے مزید