• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

تنظیمِ نو کے باوجود پی ٹی آئی میں اندرونی اختلافات

خیبر پختونخوامیں پہلے مرحلے میں19دسمبر کو پندرہ اضلاع میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حکمران جماعت کی شکست سے حکمران جماعت میں اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ گروپ بندیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ وزرا حکمران جماعت کے ارکان اسمبلی ایک دوسرے کے خلاف میدان میں نکل آئے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات میں جمعیت علمائے اسلام کی شاندار کامیابی کے بعد جمعیت علمائے اسلام کی مقبولیت بڑھتی جارہی ہے۔ 

حکمران جماعت کے ناراض ارکان اسمبلی اور الیکشن لڑنے کے خواہش مند بااثر سیاسی رہنمائوں اور دوسری سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کی طرف سے جمعیت علمائے اسلام سے رابطے شروع کر دیئے گئے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات میں شکست کے بعد حکمران جماعت میں بڑھتے ہوئے اختلافات کے پیش نظر وزیراعظم کی طرف سے حکمران جماعت میں بڑھتے ہوئے اختلافات ختم کرنے کے لئے حکمران جماعت کی تنظیموں کو تحلیل کرکے حکمران جماعت کی تنظیم نو کا فیصلہ کیا گیا جبکہ خیبر پختونخوا میں وفاقی وزیر پرویز خٹک کو حکمران جماعت خیبر پختونخوا کا صوبائی صدر مقرر کر کے انہیں حکمران جماعت میں بڑھتے ہوئے اختلافات کے خاتمے، صوبے میں پارٹی کو منظم کرنے اور خیبر پختونخوا میں مارچ میں دوسرے مرحلہ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حکمران جماعت کی کامیابی کو یقینی بنانے کا ٹاسک دیا گیا تاہم خیبر پختونخوا میں حکمران جماعت میں اختلافات مزید بڑھتے جارہے ہیں۔ 

وفاقی وزیر اور حکمران جماعت کے صوبائی صدر پرویز خٹک کی طرف سے خیبر پختونخوا میں حکمران جماعت کی تنظیم نو شروع کر دی گئی ہے اور صوبے کے مختلف اضلاع کے دورے شروع کر دیئے گئے ہیں تاہم ورکرز کنونشنز میں پارٹی کارکنوں کو مہنگائی و بے روزگاری کے خلاف بات نہ کرنے کی اجازت نہ دینے پر حکمران جماعت میں اختلافات مزید بڑھتے جا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر اور حکمران جماعت کے صوبائی صدر پرویز خٹک کی طرف سے ہزارہ ڈویژن سے پارٹی کی تنظیم نو کا فیصلہ کیا گیا۔ تنظیم نو کے سلسلے میں ہونے والے ورکرز کنونشن میں حکمران جماعت کے کارکنوں کی طرف سے مہنگائی اور کارکنوں کو نظر انداز کرنے کے خلاف شدید نعرہ بازی کی گئی جس سے ورکرز کنونشن ہلٹر بازی کا شکار ہو گیا جبکہ کنونشن شرکا کی طرف سے گو پرویز خٹک گو کے نعرے بھی لگائے گئے۔ 

تنظیم نو کے سلسلے میں صوابی میں ہونے والے ورکرز کنونشن کے بعد ضلع صوابی میں حکمران جماعت میں اختلافات ختم ہونے کی بجائے مزید بڑھتے جا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے صوبائی صدر پرویز خٹک جب شمالی وزیرستان کی تنظیم نو کے سلسلے میں بنوں پہنچے تو شمالی وزیرستان کے دہشت گردی سے متاثر ہونے والے قبائل کی طرف سے ڈھول کی تھاپ پر کنونشن ہال کے سامنے دھرنا دیا گیا اور نعرہ بازی کی گئی تاہم پی ٹی آئی کے صوبائی صدر اور وفاقی وزرا دہشت گردی سے متاثر ہونے والے قبائل سے ملاقات کرنے کی بجائے کنونشن ہال کے پچھلے دروازے سے باہر چلے گئے۔ 

پی ٹی آئی کے صوبائی صدر اور وفاقی وزیر پرویز خٹک کی طرف سے حکمران جماعت کے ورکرز کنونشنز میں پارٹی کے اندر پائے جانے والے اختلافات پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ پارٹی کے اندر اختلاف کرنے والے عمران خان کے وفادار نہیں اور وہ دھڑے بندی کرنے والوں کو پارٹی چھوڑ کر دوسری پارٹی میں چلے جانا چاہئے اگر عمران خان کی سیاست کو بچانا ہے تو کارکنوں کومتحد ہو کر بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلہ میں حکمران جماعت کی کامیابی کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ دوسرے مرحلہ کے بلدیاتی انتخابات میں حکمران جماعت کی شکست عمران خان کے لئے سیاسی طور پر بہت ہی زیادہ نقصان دو ہوگی۔ 

خیبر پختونخوا میں مارچ میں دوسرے مرحلہ کے تحت ہونے والے بلدیاتی انتخابات میںحکمران جماعت کی مداخلت بڑھتی جا رہی ہے الیکشن کمیشن کو وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو دیر کا دورہ کرنے سے روک دیا گیا ہے الیکشن کمیشن کی طرف سے الیکشن قوانین کی مسلسل خلاف ورزی پر پچاس ہزار روپے جرمانہ کی سزا بھی دی گئی ہے اور وفاقی وزیر کو نوٹس دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن قوانین کو مسلسل روند رہے ہیں خیبر پختونخوا جو چار دھائیوں سے زائد عرصہ سے دہشت گردی کی لپیٹ میں رہنے سے تباہی و بربادی سے دو چار ہو چکا ہے۔ 

دہشت گردی کے خلاف جنگ میںہزاروں افراد کی طرف سے جانوں کی قربانی دی گئی اور لاکھوں لوگ نقل مکانی کر کے بے گھر ہوئے۔ شہید وطن حیات محمد خان شیرپائو، شہید امن بشیر احمد بلور، بیرسٹر ہارون احمد بلور، صوبائی اسمبلی کے ممبر عالم زیب خان اور سابق صوبائی وزیر پیر محمد خان بھی شہید ہوئے۔ اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی خان، اے این پی کے بزرگ سیاستدان و سابق وفاقی وزیر الحاج غلام احمد بلور، قومی وطن پارٹی کے قائد آفتاب احمد خان شیرپائو اور مسلم لیگ کے صوبائی صدر انجینئر امیر مقام پر خود کش حملے ہوئے جبکہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن پر بھی دہشت گردوں کی طرف سے حملہ کیا گیا۔ 

پشاور یونیورسٹی میں آٹھ فروری 1975 کو خیبر پختونخوا کے گورنر حیات محمد خان شیرپائو جو طلبا یونین کی حلف برداری تقریب کے مہمان خصوصی تھے بم دھماکہ میں شہید ہوئے شیرپائو چارسد میں1976سے ہر سال شہید وطن کی برسی نہایت ہی عقیدت و احترام سے منائی جاتی ہے اور ان کی برسی کے موقع پر لاکھوں افراد کی طرف سے شہید وطن حیات محمد خان شیرپائو کی قومی خدمت کے مشن کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا جاتا ہے۔ بم دھماکہ میں شہید ہونے والے شہید وطن حیات محمد خان شیرپائو کی 47ویں برسی آٹھ فروری کو نہایت ہی عقیدت و احترام سے منائی جائے گی۔

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید