ماریہ احمد
اکیسویں صدی کی جنریشن پچھلی جنریشن کے مقابلے میں کافی مختلف ہے۔پہلے کے بچے اپنا زیادہ تر وقت گھر سے باہر کھیلنے میں گزارتے تھے لیکن آج کے بچے زیادہ سے زیادہ وقت گھر پر ہی گزارتے ہیں ،کیوں کہ اس جدید دور میں گلی میں کھیلنے والے کھیلوں کی روایت بالکل ہی ناپید ہوگئی ہے ۔اب ہر بچے کے ہاتھ میں ٹیپ یا موبائل ہوتا ہے، جس پر وہ ہر وقت گیمز کھیلنے میں مشغول رہتا ہے۔
لیکن آج کل کے ماں باپ یہ نہیں سوچتے کہ یہ عمل ان پر منفی اثرات مرتب کررہا ہے ،انہیں کھیلنے کے لیے باہر نکلنے کی ضرورت ہے اورصحت مند رہنے کے لیے گھر سے باہر کھیلنا چاہیے۔ بچے کو اسکرین اور گیجٹ سے دور کرنے کے لیے گھر سے باہر کھیلنے کی عادت ڈالنا ضروری ہے۔ جسمانی سرگرمیوں کے لئے باہر کھیلنا سب سے بہتر ہیں ۔ اس کام کے لیے اپنے بچوں کو راضی کریں۔
باہر کھیلنے سے بچوں میں مختلف صلاحتیں پید اہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ایروبکس میں بھی مہارت حاصل ہوتی ہے۔ ہڈیوں اور پٹھوں کی لچک میں جسمانی ورزش کے نتائج، انہیں مضبوط بناتے۔ یہ چیز انہیں موٹاپے اور دل کی بیماریوں جیسے امراض سے روکتا ہے۔
وہ قدرتی طور پر سورج کی روشنی کے ذریعے وٹامن ڈی جذب کرتے ہیں۔ ہوشیاری سے باہر کھیلنا بھی بچوں کے دماغ کی نشوونما کے لئے فائدہ مند ہے۔ہر بچے کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ دوسرے لوگوں کے ساتھ کیسے سلوک کرنا چاہیے اور مل کر کیسے کام کرتے ہیں۔
جب بچہ باہر جاتا ہے اور دوسرے بچوں سے ملتا ہے، تو اس میں دوسروں سے بات کرنے کا اعتماد پیدا ہوتا ہے اور اس کے اندر کا ڈر بھی ختم ہوتا ہے ۔ اس قسم کی سر گر میاں بچوں میں اعتماد بڑھانے اور سماجی مہارت کو بڑھانے میں مدد کرتی ہیں۔ اس طرح بچہ دوسرے بچوں کے ساتھ تعاون کرنا سیکھتا ہے اور کسی بڑے کی نگرانی کے بغیر کیسے کا م کرنا ہے۔ اس بات کا بھی اندازہ بخوبی ہو جا تا ہے۔
باہر کھیلنے سے بچوں کی تخلیقی صلاحیت کو فروغ دینے میں مدد ملتی ہے۔کھیل کود بچوں کو نئی معلومات اور مہارت سکھانے کے لئے ایک نیا طریقہ ہے۔تعلیم کو کتابوں تک محدود نہیں ہونا چاہئے، لیکن ان میں دلچسپی بڑھانے کے لئے سرگرمیوں اور بچوں کے کھلونے بھی شامل ہوں۔
یہ عمل ان کے تخیل میں اضافہ کرکے بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھاتا ہے۔ مسلسل گھر میں بند رہنا بچوں کے ذہن کو محدود کرتا ہے اور یہ چیز تعلیم میں ان کی کار کردگی کو بھی متاثر کرتی ہے۔ باہر جانے والے بچوں کو ان سے کہیں زیادہ خوشی ہوتی ہے جوگھر میں ہر قت موبائل فونز یا لیپ ٹاپ میں گیم کھیلتے رہتے ہیں۔بچوں کو باہر کھیلنے سے انہیں سکون ملتا ہے۔
مثال کے طور پر باہر سے سورج کی روشنی حاصل ہوتی ہے۔ جیسا کہ آج کل ڈپریشن اور تشویش بچوں میں بھی بہت عام ہورہی ہے۔ اگر آپ کو اس بات کا شک ہو تو بچوں کو لازمی باہر کھیلنے کی آزادی دینی چاہیے۔ ہمارے ارد گرد بہت کچھ بدل رہا ہے۔ جب ایک بچہ قدرتی ماحول میں بڑھتا ہے تو، درختوں کی اہمیت کوجانتا ہے اور اس کے گرد جانوروں کو دیکھتا ہے۔ بچے ہمارا مستقبل ہیں، یہی ہمارے ملک کا معمار ہیں۔ ان کا فعال اور ہوشیار ہونا ضروری ہے۔ انہیں ماحول کی دیکھ بھال کرنے کے لئے یہ سب سیکھنے کی ضرورت ہے۔