• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کے خلاف آئینی آپشنز پر اتفاق، ن لیگ میں دو رائے تھیں، نوازشریف کی ہدایت پر یکسو ہوئے، شہباز، حکومت سے پارلیمان کا اعتماد بھی ختم ہونا چاہئے، بلاول

لاہور(نمائندہ جنگ،نیوزایجنسیاں) ملک کی دو بڑی اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی قیادت کے درمیان حکومت کیخلاف پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماداور تمام جمہوری، آئینی اور قانونی آپشنز استعمال کرنے پر اتفاق رائے ہوگیا، مسلم لیگ (ن) تمام تجاویز میاں نواز شریف اور اپنی جماعت کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں منطوری اورپی ڈی ایم کے اجلاس میں توثیق لے گی۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی کلیئر ہے ہماری دورائے تھی نواز شریف کی ہدایت پر یکسوئی پیدا ہوگئی، پی ڈی ایم کی منظوری سے اکھٹے ہونے کا اعلان ہوگا، جبکہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ایک پیج پر ہیں کہ حکومت کو جانا چاہیے، عوام کے بعد حکومت سے پارلیمان کا اعتماد بھی ختم ہونا چاہیے، پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم دونوں ایک دوسرے کے لانگ مارچ کو ویلکم کریں گی۔

پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ اس حکومت کے بہت سے لوگ ہمارے سے رابطے میں ہیں جو تنگ آچُکے ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ ماضی کے اختلافات کے باوجود بڑے مقصد کیلئے اکٹھے ہیں۔

ملاقات میں دونوں جماعتوں نے احتجاجی لانگ مارچ اور حکومت مخالف لائحہ عمل پر ببات چیت کی اور اسپیکر قومی اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ بھی کیا گیا، ن لیگ کی جانب سے دھرنے پر اصرارکیا گیا جبکہ پیپلزپارٹی نے اس سے انکار کیا۔ 

مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز کی رہائش گاہ ماڈل ٹائون لاہور میں سابق صدرمملکت آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کے اعزاز میں دئیے گئے ظہرانہ کے موقع پر دونوں جماعتوں کی قیادت ماضی کے اختلافات بھلا کر ہوگئے۔ 

ظہرانہ میں پیپلزپارٹی پنجاب کے جنرل سیکرٹری حسن مرتضی، مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز شریف، پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف، مریم اورنگزیب اور خواجہ سعید رفیق بھی شریک تھے۔ 

اس موقع پر پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور نوازشریف میں فون پر رابطہ بھی ہوا۔ ظہرانہ کے بعد اجلاس کے فیصلوں کا اعلان مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام ہم سے ٹھوک کر جواب مانگتے ہیں کہ اس حکومت سے کب جان چھڑائیں گے، ہم سیاسی رہنمائوں کی ذمہ داری ہے کہ اکٹھے ہوجائیں ورنہ قوم اور آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہ کریں گی۔

ہم نے تفصیلی غور کیا ہے کہ شدید بحران میں ہم کیسے اکٹھے ہو سکتے ہیں اور ہم میں کس طرح ہم آہنگی پیدا ہو سکتی ہے، ہم نے اب بھی ایک ایجنڈے پر اتفاق نہ کیا تو قوم معاف نہ کریگی، حکومت سے جان چھڑانی ہوگی۔ 

شہباز شیف نے کہا کہ لندن میں میثاق جمہوریت بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کا بڑا اقدام تھا جس میں طے ہوا تھا کہ اپنی اپنی سیاست کے باوجود اکھٹے چلیں گے، پاکستان کو تباہی سے نجات دلانی ہے تو عمران خان سے جان چھڑانی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کی لہر لاہور، پشاور اور بلوچستان تک پہنچ چکی ہے، ہماری فوج کے افسران اور جوان دہشت گردوں کو جہنم رسید کرنے کیلئے جام شہادت نوش کر رہے ہیں، دہشت گردوں کیخلاف پیپلزپارٹی نے ضرب مومن اور نواز شریف نے ضب عضب آپریشن کئے اور دہشت گردی کا خاتمہ کردیا۔

ساڑھے تین سال ہو گئے پی ٹی آئی حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہ کرسکی، اور اسے سرد خانے میں ڈال دیا گیا، حکومت نے زندگی کے ہر شعبے میں تباہی مچائی ہے، بے روزگاری، غربت ، مہنگائی نے ملک میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں، پاکستان دنیا میں تیسرا مہنگا ترین ملک بن گیا، عوام ایک وقت کی روٹی کو ترس گئے۔ 

انہوں نے کہا کہ سابق صدر مملکت آصف علی زرداری ، بلاول بھٹو، اپنی بھتیجی مریم نواز ، خواجہ سعد رفیق ، مریم اورنگزیب کے تہہ دل سے شکرگزار ہیں اور انھیں خوش آمدید کہتا ہوں، شہباز شریف نے کہا کہ ملک میں ہرطرف معاشی تباہی ہے، آئی ایم ایف کے قرضے وبال جان بن گئے ہیں۔ 

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس میں کہا کہ شہباز شریف نے مجھے اور والد کو دعوت دی اور ملاقات کا موقع فراہم کیا، ن لیگ کی قیادت سے تفصیلی بات ہوئی، ہم قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران بھی اکٹھے چلے اور بجٹ کی مخالفت کی گئی۔

شہبازشریف کے سامنے اپنی پارٹی کا موقف رکھ دیاہے اور تفصیل سے بات چیت ہوئی ہے ، ن اور پی ڈی ایم دونوں کے موقف بھی سنے ہیں، دونوں پارٹیوں میں اتفاق رائے ضروری ہے، تاکہ عوام کو معاشی بحران، بے روزگاری اور غربت سے نجات مل سکے، یوم یکجہتی کشمیر پر حکومت مگر مچھ کے آنسو بہا رہی ہے۔

سیاست کے بعد کشمیر پر بھی یکجہتی پیدا نہیں ہو سکی، مسئلہ کشمیر پاکستان کی آواز ہے ، بلوچستان میں دہشت گردی پر تشویش ہے، دہشت گردی حکومت کی ناکامی ہے، امید ہے ان حالات میں اپوزیشن جماعتوں میں ورکنگ ریلیشن شپ میں اضافہ ہو گا، جسکا کریڈٹ شہباز شریف کو دیتے ہیں۔

حکومت پر عوام کا اعتماد ختم ہو چکا ہے، حکومت کیخلاف جمہوری ، پارلیمانی اور آئینی راستے اختیار کرینگے، آگے چل کر مزید اتفاق رائے ہوگا، ملک بچانے کیلئے عمران خان کو نکالنا ہے، جس کیلئے تمام آپشن استعمال ہونگے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی ایک پیچ پر ہیں کہ حکومت کو جانا چاہئے۔ 

پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین نے کہا کہ دونوں جماعتوں کے وفود کے درمیان احتجاجی لانگ مارچ کا انضمام کرنے اور حکومت مخالف لائحہ عمل سے متعلق اہم گفتگو پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ 

ملاقات کے دوران آصف علی زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ سب کو صحت عطا کرے، کورونا سے بچائو کیلئے احتیاط بہت ضروری ہے، پاکستان کے حالات دن بدن بگڑتے جارہے ہیں، مہنگائی نے غریب عوام کا جینا دو بھر کردیا، عوام حکومت کے کارناموں سے کب کی تنگ آچکی۔

عمران خان کی حکومت صرف جھوٹے دعوئوں، لارے لپوں کی حکومت ہے، ان سے حکومت سنبھل نہیں رہی کبھی کس کی تھالی میں دیکھتے ہیں کبھی کدھر، حکومت نے غریبوں کے پیسوں پر غریبوں پر بہت تجربے کرلئے، ہر جگہ ناکامی کیساتھ بے عزت ہوئے، بس اب غریبوں نے ہاتھ اٹھا لئے۔ 

اس موقع پر مریم نواز شریف نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے اختلافات اور تنازعات ہوتے ہیں، عوام کیلئے آپس کے اختلافات ختم کر کے آگے بڑھیں گے، ماضی کے اختلافات کے باوجود بڑے مقصد کیلئے اکھٹے ہیں۔

صحافیوں کے سوالوں پر شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کیخلاف استعفے اور عدم اعتماد دونوں ایشوز پر بات ہوئی، پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم کے لانگ مارچ میں ہم آہنگی پیدا ہو سکتی ہے، دو تین رائے آئی ہیں، جس کا فیصلہ کرنے کیلئے اسے اپنے پارٹی اجلاس، نواز شریف اور پی ڈی ایم کے پاس لیکر جائینگے، عدم اعتماد آئینی، قانونی آپشن ہے، جس پر سنجیدگی سے غور کیا گیا۔

اہم خبریں سے مزید