پشاور (خصوصی نامہ نگار) پشاور یونیورسٹی میں یوم یکجہتی کشمیرپر مختلف شعبہ جات میں تقریبات اور واک کا اہتمام کیا گیا شعبہ سائیکالوجی، شعبہ کیمسٹری، شعبہ جرنلزم، شعبہ سوشل ورک، سوشیالوجی، انٹرنیشنل ریلیشنز، اسلامک سنٹر، انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، قائد اعظم کامرس کالج، جناح کالج، کالج آف ہوم اکنامکس، یونیورسٹی پبلک سکول، یونیورسٹی ماڈل سکول، یونیورسٹی کالج فار بوائز سمیت تمام شعبہ جات کے اساتذہ اور طلبہ نے یوم یکجہتی کشمیر جوش و جذبے کے ساتھ منایا۔وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ادریس نےیوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے پیغام میں کہا ہے کہ جامعہ پشاور ہر گھڑی کشمیر کے ساتھ ہے، وہ دن دور نہیں جب کشمیر کا یوم یکجہتی منانے کی بجائے کشمیر کا یوم آزادی منایا جائے گا ۔جامعہ پشاور کی اساتذہ تنظیم پیوٹا کے زیر اہتمام بھی یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں مختلف شعبہ جات کے اساتذہ شریک ہوئے اور کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ شعبہ ماحولیات نے ایک ویبنار کا اہتمام کیا جس میں 50 سے زائد طلباء اور طالبات نے آن لائن حصہ لیا، ڈاکٹر نفیس، ڈاکٹر شہلا نازنین اور نیمرہ نور اور وردہ نے پریذینٹیشن دی۔ ڈاکٹر نفیس نے کشمیر تنازعے کا پاکستان کے آبی ذرائع پر اثرات کا جائزہ پیش کیااور کہا کہ پاکستان کلائمیٹ چینج کی وجہ سے پانی کے قلت کا شکار ہے،کشمیر میں دو سو کے قریب گلیشئر ہیں جن کا کشمیر تنازعے کی وجہ سے خیال نہیں رکھا جارہا۔مختلف ریسرچ سٹڈیز سے یہ بات واضح ہے کہ اگر ان گلیشئر کا خیال نہیں رکھا گیا تو دونوں ممالک پانی کے قلت کا شکار ہو جائیں گے، 1960 سے دونوں ممالک میں دریاؤں پر تنازعہ چلا آ رہا ہے،انڈیا ،پاکستان کو وقتا فوقتاً پریشان کرتا ہےتنازعہ کے پائیدار حل کی ضرورت ہے۔