• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مودی کے حامیوں نے باحجاب طالبہ کو گھیر لیا، جواباً لڑکی کا نعرہ تکبیر

نئی دہلی (اے ایف پی /جنگ نیوز )بھارتی ریاست کرناٹک میں ہندو انتہا پسندوں نے مسلم باحجاب طالبہ کو گھیر لیا ،مسکان نے تنہا ہجوم کا سامنا کرتے ہوئے نعرہ تکبیر بلند کیے ،جس پر سوشل میڈیا پر مسکان کو بہادری پرداد دی جارہی ہے.

طالبہ کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ انتہاپسندوں کا تنہا سامنا کرنے سے بالکل خوفزدہ نہیں ہوئی،برقعہ پہننےپر مجھے انتہاپسندوں نے کالج میں داخل نہیں ہونے دیا، کالج کے پرنسپل اور لیکچرار میری مدد اور حفاظت کو آئے،مسکان نے مزید کہا کہ حجاب کیلئے احتجاج جاری رہےگا،یہ ایک مسلم لڑکی کی شناخت کا حصہ ہے،بھارت میں حجاب پر پابندی کیخلاف بھرپور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور حالات کشیدہ ہوگئے جس کے باعث انتظامیہ نے تین روز تک اسکولوں کی بندش کا اعلان کیا ہے.

دوسری جانب بھارتی ریاست کرناٹک میں ہندو انتہا پسند طلبا مسلم طالبات کو ہراساں کر رہے ہیں تاہم ایک نہتی باحجاب طالبہ کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں لڑکی نے درجنوں جنونی ہندو طلبا کے ہراساں کرنے پر ڈرنے کے بجائے نعرہ تکبیر بلند کردیا۔

مسکان کی بہادری پرجمعیت علماء ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی نے 5 لاکھ بھارتی روپے انعام کا اعلان کیا۔تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹک کے سکولوں میں حجاب پہننے پر پابندی کے خلاف بڑی تعداد میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔

اے ایف پی کے مطابق پیر کو ریاست کرناٹک کے دو شہروں میں سینکڑوں کی تعداد میں افراد نے پابندی کے خلاف مظاہرہ کیا۔کرناٹک میں پیدا ہونے والی صورتحال سے مسلمان کمیونٹی میں خوف پیدا ہو گیا ہے جس کا ذمہ دار وہ وزیراعظم نریندر مودی کی قوم پرست حکومت کو ٹھہراتے ہیں

۔گرلز اسلامک آرگنائزیشن کرناٹک کی صدر سمیہ روشن نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پابندی نہ صرف امتیازی سلوک کے مترادف ہے بلکہ بھارت کے آئین کے تحت دیے گئے حقوق کے بھی خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ طالبات کو اپنی ذاتی پسند رکھنے کا حق حاصل ہے جس سے کسی اور شخص کو نقصان بھی نہیں پہنچ رہا۔

مقامی میڈیا کے مطابق ایک سکول نے طالبات کو حجاب کے ساتھ کلاس میں بیٹھنے کی اجازت تو دے دی گئی ہے لیکن انہیں علیحدہ کلاس میں بیٹھنے کا کہا ہے۔بھارتی سیاستدان اور سابق وزیر ششی تھرور نے بھی سرکاری پی یو کالج کی ایک تصویر شیئر کی جس میں حجاب پہننے والی طالبات کو انتظامیہ علیحدہ کلاس رومز میں بیٹھنے کی ہدایت کر رہی ہے۔ ششی تھرور نے سوال اٹھایا کہ سیکولر تقریبات جیسے عام تعلیم حاصل کرنے کے لیے کب سے مذہب کی بنیاد پر علیحدگی کی اجازت دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ کیا اس کالج کے پاس آئین کی کوئی کاپی نہیں ہےریاست کرناٹک میں نریندر مودی کی دائیں بازو کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے اور جماعت کے اکثر نمایاں اراکین نے پابندی کی حمایت کی ہے۔

دوسری جانب بھارتی ریاست کرناٹک میں ہندو انتہا پسند طلبا مسلم طالبات کو ہراساں کر رہے ہیں تاہم ایک نہتی باحجاب طالبہ کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں لڑکی نے درجنوں جنونی ہندو طلبا کے ہراساں کرنے پر ڈرنے کے بجائے نعرہ تکبیر بلند کردیا

۔سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں کالج کی پارکنگ میں ایک باحجاب طالبہ اپنی اسکوٹی پر داخل ہوتی ہے۔ بائیک پارک کرتے ہی درجنوں انتہا پسند ہندو طلبا گلے میں زعفرانی رنگ کا مفلر پہنے طالبہ کی جانب بڑھتے ہیں۔

باحجاب طالبہ نے ڈرنے کے بجائے جنونی لڑکوں کے سامنے نعرہ تکبیر بلند کرتے ہوئے کالج کی عمارت کی جانب بڑھنے لگی جب کہ جنونی ہجوم لڑکی کا پیچھا کرتا رہا اور شدید نعرے بازی کرکے ڈرانے کی کوشش کی۔

رپورٹرز کو دیکھ کر طالبہ رک جاتی ہے اور بتایا کہ مجھے برقع پہن کر کالج میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔ میں بہت مشکل سے اندر داخل ہوئی ہوں اور اب یہ لوگ جے شری رام کا نعرہ لگاتے میرا پیچھا کر رہے ہیں۔منگل کے روز تازہ مظاہروں کے دوران افسران کو ایک سرکاری سطح پر چلائے جانے والے کیمپس سے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس فائر کرنی پڑی جبکہ قریبی قصبوں کے اسکولوں میں پولیس کی بھاری نفری موجود تھی۔

وزیر اعلیٰ بسواراج بومائی نے ریاست کے تمام ہائی اسکول تین دن کے لیے بند رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں تمام طلبا، اساتذہ اور اسکولوں اور کالجوں کی انتظامیہ سے امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔ایک سرکاری ہائی اسکول کے طالبہ کو پچھلے مہینے حجاب نہ پہننے کی ہدایت کی گئی تھی اور بعدازاں دیکھتے ہی دیکھتے ریاست کے دیگر تعلیمی اداروں کے لیے بھی یہی ہدایات جاری کردی گئیں۔

اہم خبریں سے مزید