پیپلزپارٹی 27 فروری کوحکومت کے خلاف کراچی سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کے لیے کارکنوں کو متحرک کررہی ہے اس ضمن میں پارٹی کی مرکزی قیادت کے ساتھ ساتھ کراچی کی قیادت بھی سرگرم ہے۔ تاہم اس سارے پس منظر سے پارٹی کے صوبائی صدر نثارکھوڑو غائب ہیں جس سے پارٹی میں اختلافات کی افواہیں بھی پھیل رہی ہیں پی پی پی کے لانگ مارچ کی کامیابی کا دارومدار سندھ میں بڑی حدتک کراچی پر ہے جس کے لیے سندھ کے صوبائی جنرل سیکریٹری وقار مہدی اور کراچی ڈویژن کے صدرسعیدغنی کارکنوں کو متحرک کرنے کے لیے مختلف علاقوں میں جلسے اور ریلیاں منعقد کررہے ہیں جبکہ پی پی پی کی قیادت بھی سندھ بلوچستان سے کارکنوں کی لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کے لیے سرگرداں ہیں۔
نواب شاہ ، نصیرآباد میں چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو نے حکومت کے خلاف اعلان جنگ کرتے ہوئے کہاکہ 27فروری کو ہم کراچی سے اسلام آباد کی طرف نکلیں گے اور کہاکہ پی پی پی میدان جنگ میں اترچکی ہے سلیکٹڈ کو اسی جمہوری طریقے سے شکست دیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ جتنا ظلم بلوچستان کے عوام نے برداشت کیا ہے، کسی اور نے نہیں کیا، لیکن یہ محب وطن لوگ ہیں، ہمیشہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایاہے۔ میرے خاندان نے بھی اسی طرح کی تکالیف دیکھی ہیں۔
میرے نانا کو پھانسی دے کر شہید کیا گیا ، تو میری والدہ نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاکر آگے بڑھیں۔میری والدہ کے دو بھائیوں کو بھی شہید کیا گیا، تو پھر بھی انہوں نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا۔ جب بے نظیربھٹو کو شہید کیا گیا،توہم نے اور صدرآصف علی زرداری نے بھی پاکستان کھپے کا نعرہ لگایااور کہاکہ جمہوریت بہتر انتقام ہے۔ بلوچستان کے نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ میرا ساتھ دیں۔ میں بھی ان کی طرح نوجوان ہوں، ناراض ہوں اور بہت دکھ سہے ہیں، لیکن تمام مسائل کا حل جمہوریت اور جمہوری جدوجہد میں ہے، ہم مل کر جدوجہد کریں گے۔
ادھر پی پی پی اور مسلم لیگ(ن) کی قیادت کے درمیان ملاقات کے بعد توقع تھی کہ دونوں بڑی جماعتیں مشترکہ طور پر جمع ہوجائیں گی تاہم یوم کشمیر کے موقع پر مسلم لیگ(ن) کے رہنما شاہدخاقان عباسی نے حیدرآباد میں میڈیا سے گفتگو میں پیپلزپارٹی پر تنقید کے تیر چلاتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں نہ آنے کی صفائی گیلانی خود دیں گے، عوام نے بھی ان کی کافی سرزنش کی، یوسف رضا گیلانی کا سینیٹ اجلاس میں نہ آنا غلطی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کو مستقبل میں پیپلزپارٹی کے خلاف لڑنا ہے، سندھ میں پی پی حکومت کو 13 سال ہوگئے عوام کو صحت وتعلیم کی سہولت میسر نہیں۔
جبکہ پیپلزپارٹی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات عاجزدھامراہ نے شاہد خاقان عباسی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہاہے کہ مسلم لیگ(ن) وضاحت کرے کہ شاہد خاقان عباسی کس ایجنڈے پر کام کررہے ہیں؟ واضح رہے کہ کل ہی شہبازشریف نے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کی دعوت کی تھی اور حکومت کے خلاف سیاسی ہم آہنگی پر اتفاق ہوا تھا۔ جبکہ اختلاف کے سوال پر شہبازشریف نے یہ بھی کہا تھا کہ دل جڑگئے ہیں۔
مسلم لیگ اور پی پی پی کے رہنماؤں کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف بیانات اس بات کی جانب اشارہ کررہے ہیں کہ دونوں جماعتوںکی قیادت کے درمیان ملاقاتیں صرف حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہیں دونوں جماعتوں کا اپنا اپنا علیحدہ ایجنڈا ہے اور بلدیاتی انتخاب سمیت قومی وصوبائی اسمبلیوں کے انتخاب میں یہ ایک دوسرے کے خلاف کھڑے ہوں گے ادھر بلدیاتی ترمیمی بل پر پی ایس پی اور حکومت سندھ کے درمیان معاہدہ طے پانے کے بعد پاک سرزمین پارٹی نے گورنرہاؤس کے قریب تقریباً ایک ہفتے سے جاری دھرنا 18 فروری تک موخر کردیا۔
دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات کے چھ طویل دور ہوئے اورطے پایا کہ پی پی پی حکومت 11 جنوری سے 18 جنوری تک اسمبلی میں قانون سازی کرے گی یہ معاہدہ چھ صفحات پر مشتمل ہے پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے کراچی سے کشمور تک کے عوام کو فائدہ ہوگا بلدیاتی ترامیم پر احتجاج کو بلدیاتی انتخاب کی تیاریاں کہاجارہا ہےسندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی قوانین میں ترمیم پر رضامندی کے بعد کئی جماعتیں اس کا کریڈٹ اپنے سرکررہی ہیں ادھر کراچی میں بھی یوم یکجہتی کشمیر پر جلسے اور ریلیاں منعقد ہوئیں۔
جماعت اسلامی، پی پی پی، مسلم لیگ(ن)، پی ایس پی، ایم کیو ایم، سنی تحریک، اہلسنت والجماعت، پی ٹی آئی، جماعت اہلسنت نے بھرپور ریلیاں نکالیں گورنرسندھ عمران اسماعیل نے بھی مزارقائد پر کارکنوں اور عوام سے خطاب کیاایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹرخالدمقبول صدیقی نے ایم کیو ایم کے عارضی مرکز بہادرآباد میں کارکنوں سے خطاب میں ڈاکٹر فاروق ستار کو بھی واپس پارٹی میں آنے کی دعوت دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ لوگ جو جعلی تنظیموں میں موجود ہیں انہیں تبدیل کرنے کا وقت آگیا تمام غیرفعال کارکن فعال ہوجائیں اگرسپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق نظام تبدیل نہیں ہوا تو سخت جدوجہد کریں گے۔گزشتہ 70سالو ں سے بانیا ن پاکستان کی اولا دوں کو بھارتی ایجنٹ کہا گیاتمام مہاجر کارکنان جو کسی جبر کے باعث دوسری جماعتوں میں یا کسی بھی وجہ سے گھر پرہیں،بالخصوص نوجوانوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور اس اہم موڑ پر جدوجہد میں ساتھ دیں۔
یوم کشمیر پر تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے بھرپور سیاسی قوت کا مظاہرہ کیا سندھ حکومت اس بات کا عندیہ دے چکی ہے کہ وہ مارچ میں بلدیاتی انتخاب کرانے کو تیار ہے جس کے بعد سیاسی جماعتوں نے غیرمحسوس طور پر بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں شروع کردی ہیں مسلم لیگ فنکشنل کے جنرل سیکریٹری سردار رحیم کراچی سمیت سندھ بھر میں بھرپور محنت کرکے اہم شخصیات کو پارٹی میں شامل کروارہے ہیں یہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پہلی بار مسلم لیگ فنکشنل بھی کراچی سے جیت کا سہرا پہنے گی اور اس کاکریڈٹ سردار رحیم کو جائے گا ۔
اے این پی نے بھی جلسوں اور ملاقاتوں کے ذریعے کارکنوں کو متحرک کررہی ہے۔ اے این پی کے صوبائی صدر شاہی سید کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخاب میں اے این پی ہیوی ویٹ امیدواروں کو اترے گی کیونکہ ہمارے بنیادی مسائل شناختی کارڈ، ڈومیسائل، لیز، بے روزگاری، پانی، سیوریج، بجلی ، تعلیم ہے،جو بلدیاتی اداروں میں پہنچ کر ہی حل کئے جاسکتے ہیں ادھر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت نئے مالی سال 23-2022 کیلئے نئی 12 اسکیمز سے متعلق جائزہ اجلاس ہوا۔
کیٹی بندر سے علی بندر تک سندھ کوسٹل ہائی وے کی تعمیر پر تبادلہ خیال کیا،لیہ سڑک 189 کلومیٹر طویل ہے، منصوبے کی کے پی سی ون جلد مکمل کی جائے، وزیراعلی سندھ نے پی اینڈ ڈی کو ہدایت کی یہ 52 کلومیٹر سڑک شہید بینظیرآباد۔ سانگھڑ اور مٹیاری کو ملاتی ہے، یہ سڑک شہید بینظیرآباد کو نیشنل ہائی وے سے بھٹ شاہ براستہ سرہاری ملائے گی، اسکیم کی پی سی ون پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی۔