حسن گودھروی
آئی ہے لبوں پرتری تکبیر سے مُسکان
شیطان بھی تکبیر کی ہیبت سے پریشان
تو بنت ِسُمیہ ہے تعقب میں ابوجہل
نیزوں کے تلے تونے پڑھا کلمۂ ایمان
تکبیر مسلسل کی فلک گیر صدائیں
ابلیس کے ٹولوں کے لیے باعث خلجان
تو بنت ِابو ذر ہے ترے گرد ہیں دشمن
ہمت پہ تری آج ہیں انگشت بدندان
پردہ میں کیا تونے ادا حق ِجسارت
تو فخر سے چلا کہ میں ہوں بنت مسلمان
تکبیر سے لرزیدہ ہے ایوان شیاطیں
حیرت میں گرفتار ہے فرعون و ہامان
اے فاطمہ بنت محمد ﷺکی کنیزو!
پردے میں رہو کہتی ہے یہ آیتِ قر آن
شکیل حنیف
اے بیٹی مسکان سنو
ملت کی پہچان سنو
آپ کی ہمت جرات نے
کلمۂ حق کی قرأت نے
پوری قوم کو طاقت دی
روتے دل کو فرحت دی
اور بڑھا ایمان ہے اب
جینا کچھ آسان ہے اب
فکروں سے آزاد ہوا
ہر مومن دلشاد ہوا
تم نے یہ بتلایا ہے
سب کو یہ جتلایا ہے
لڑکی ہو لڑ سکتی ہو
آگے تم بڑھ سکتی ہو
بیٹی میں دم باقی ہے
اب نا کچھ غم باقی ہے
چہروں کی مسکان ہو تم
اس ملت کی شان ہو تم