لندن(این این آئی)برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے بھارتی ریاست گجرات کے مسلم مخالف فسادات میں مارے گئے برطانوی شہریوں کی جسمانی باقیات کی واپسی کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ متاثرین کو تو واپس نہیں لایا جا سکتا تاہم ان کے اہل خانہ کی تسلی کے لیے ان کی کچھ مدد ضرور کی جا سکتی ہے جب کہ بھارتی ہائی کمیشن نے کہاہے کہ ہلاک شدگان کی باقیات کے حوالے سے رطانیہ نے کوئی رابطہ نہیں کیاہے،لواحقین نے بھی باقیات نہیں مانگیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق برطانوی پارلیمان میں گذشتہ شب بھارتی ریاست گجرات کے مسلم مخالف فسادات کے بیس برس مکمل ہونے پر بحث ہوئی اور ان فسادات میں ہلاک ہونے والے تین برطانوی شہریوں کی جسمانی باقیات کو برطانیہ میں ان کے لواحقین کو واپس کیے جانے کا مطالبہ کیا گیا۔ لیبر پارٹی کی رکن پارلیمان کم لیڈ بیٹر نےکہا کہ برطانیہ کو بھی اس امر کی تفتیش کرنا چاہیے کہ آخر ان ہلاکتوں کے اسباب کیا تھے۔ انہوں نے کہا کہ اب متاثرین کو تو واپس نہیں لایا جا سکتا تاہم ان کے اہل خانہ کی تسلی کے لیے ان کی کچھ مدد ضرور کی جا سکتی ہے، ان افراد کے اہل خانہ کو اس بات پر بہت تکلیف ہوئی ہے کہ ان تین برطانوی نوجوانوں کی باقیات کو واپس لانے کی کبھی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔کم لیڈ بیٹر کا مزید کہنا تھاکہ میں متعلقہ وزیر سے کہتی ہوں کہ وہ بھارتی حکام سے پتہ کریں کہ آیا ان تینوں شہریوں کی باقیات کی وطن واپسی ممکن ہے؟ اگر ایسا ہے، تو عملی طور پر یہ کام جلد از جلد کیا جانا چاہیے۔بحث میں حصہ لینے والے ارکان پارلیمان نے یہ سوال بھی کیا کہ آیا برطانیہ میں ان ہلاکتوں سے متعلق کوئی تفتیش ممکن ہے؟ اس ضمن میں انہوں نے برطانوی حکومت سے سوال پوچھتے ہوئے ایک درخواست بھی جمع کرائی ۔ادھرلندن میں بھارتی ہائی کمیشن نے کہا کہ بیس برس قبل بھارت میں پیش آنے والے المناک واقعات پر برطانوی پارلیمنٹ میں ہونے والی بحث کا اس نے نوٹس لیا ہے۔ تاہم کمیشن نے کہا کہ برطانوی ہلاک شدگان کی جسمانی باقیات کی واپسی کے لیے متاثرین کے لواحقین نے ابھی تک ہائی کمیشن سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔