پشاور ( نمائندہ جنگ )پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصررشید نے کہا ہے کہ اسمال انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بورڈ اسوقت زرعی زمینوں کو انڈسٹریل اسٹیٹ کیلئے تو لے رہی ہے مگر جو انہوں نے پہلے پراجیکٹ بنائے اسکا حال تو پہلے ٹھیک کر لیں ، سی پیک کے نام پر لوگوں کا استحصال کیا گیا ،گدون کارخانوں کا قبرستان بن گیا، ہائوسنگ سوسائٹیز بن رہی ہیں، موٹر وے پر لوگوں کی قیمتی زمین کو اونے پونے خریدیا گیا، زرعی ملک ہونے کے باوجود سبزیاں تک ناپید ہیں، کیا اسمال انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بورڈ کو صرف زرعی زمینیں نظر ا ٓرہی ہیں ہم کسی صورت اسکی اجازت نہیں دے سکتے،یہ کیا ہے؟ کیا حکومت اس قسم کی پالیسی بنائے گی ۔چیف جسٹس نے یہ ریمارکس صوابی کے دو رہائشیوں افتتاح اللہ خان اور ظاہر اللہ کی رٹ کے دوران دیئے درخواست گزاروں نے رٹ پٹیشن رحمٰن اللہ شاہ ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائر کی۔ چیف جسٹس قیصررشید اور جسٹس فہیم ولی پر مشتمل بینچ نے دلائل سننے کے بعد ڈپٹی کمشنر کا حکم نامہ معطل کردیا اور وہاں پر سیکشن 4 کے تحت تما م کار روائیاں روکتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔ دوران سماعت درخواست گزار وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی کمشنر صوابی نے اسمال انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بورڈ کی ریکوزیشن پر صوابی یونیورسٹی کے بالمقابل ایک ہزار کنال سے زائد زرعی اراضی کو بنجر زمین قرار دیکر انڈسٹریل زون کیلئے سیکشن فور لگایا، یہ زرعی زمین ہے اور پیہورکنال سے سیراب ہو رہی ہے ۔