ابنِ شبیر
جس طرح انسان کی جسمانی نشونُما کے لیےغذا ضروری ہے، اسی طرح ترقی کے لیے تعلیم ضروری ہے۔ انفرادی سطح پر تعلیم ہر ا ایک کی صلاحیتوں کو بہتر سے بہتر انداز میں بروئے کار لانے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے۔ جس طرح نامناسب خوراک جسمانی نمو میں رکاوٹ کا سبب بنتی ہے بالکل ویسے ہی مناسب تعلیم کا فقدان انسان کی شعوری نمو میں رکاوٹ کا سبب بنتا ہے۔ دراصل یہ دونوں رکاوٹیں صلاحیتوں کو بہترین انداز میں آگے بڑھنے سے روکتی ہیں۔
تعلیم ہی ہے جو آپ کے اندر سوچنے، پڑھنے، سوال اٹھانے، شواہد کی تصدیق، عقلی مباحثہ اور سچ و جھوٹ کے درمیان تمیز کرنے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے۔ مختصراً کہیں تو تعلیم ہی انسان کو منطقی سوچ پر مبنی زندگی گزارنے کے لیے بنیاد فراہم کرتی ہے۔ یہ باتیں اپنی جگہ لیکن یہ ہماری بدقسمتی رہی ہے کہ کسی بھی حکومت نے تعلیم پر توجہ نہیں دی اور صرف بلند دعوے کیے ہیں۔
پرائمری ایجوکیشن میں وسائل کی کمی، سیکنڈری اسکولوں میں اساتذہ کے اندر مثبت سمت کا فقدان اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں سیاست بازی ملک کے مستقبل پر گہرا اثر چھوڑ رہے ہیں۔ تعلیم کا آخر ہوگا کیا؟ سرکاری اسکولوں میں تعلیم کا صرف نام ہی ہے۔ کوئی ایک ہی ایسا سرکاری استاد ہوگا ،جن کے بچے بھی سرکاری ا سکولوں میں پڑھتے ہوں ورنہ سب ہی کے بچے نجی اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں، جہاں پر تعلیم کے نام پر مالکان اپنا کاروبار کرنے میں سر گرم ہیں۔ جہاں ہر مہینے کوئی نہ کوئی ڈے منانے کی غرض سے پیسے وصول کیے جاتے ہیں۔کبھی کلر ڈے تو کبھی مدر ڈے ،کبھی فروٹ ڈے تو کبھی ویجیٹیبل ڈے کا نام دے کر والدین کی پریشانی میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ اتنے دن تو تعلیم بھی نہیں دی جاتی جتنے دن یہ مختلف ڈے منا لیتے ہیں۔
ہرا سکول، کالج و یونیورسٹی میں آپ کو ایک سے ایک ہونہار طالب علم ملے گا، مگر کوئی نام پیدا نہیں کر رہے۔اگر کوئی اپنی ذہانت سے اپنی مدد آپ کے تحت کسی چیز پر تجربہ کر کے کچھ ایجاد کربھی لےتو اس کی پذیرائی نہیں ہوتی نہ ہی ان کے کام آگے بڑھانے کے لیے مالی وسائل درکار ہوتے ہیں ، جہاں، جب ،جیسے جو چیز ایجاد ہوتی ہے وہ وہیں دم توڑ دیتی ہے۔
بس ایک ہی بات سننے کو ملتی ہے کہ ٹیلنٹ کی کمی نہیں ، لیکن ان کی قدر بھی تو کریں ، حکومت کی طرف سے ، کسی ادارے کی طرف سے کوئی تو ہو جو انہیں عالمی سطح پر لے کر آئے ،ان کی بنائی ہوئی چیزوں سے استفادہ تو کیا جائے، جب کہ ہمارے ملک کے ہی قابل نوجوانوں کو مناسب نوکری نہیں ملتی تو وہ دیارِ غیرچلے جاتے ہیں، جہاں ان کی قابلیت دیکھ کر انہیں جوہری کی طرح پہچان کرحوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
ہمارے ملک میں سرکاری کالج اور یونیورسٹیوں کی کوئی کمی تو نہیں، مگر ان کی فیسیں اور دیگر اخراجات عام آدمی کی پہنچ سے کوسوں دور ہیں اور جن کے پاس تعلیمی اسناد ہیں وہ دراصل ان پیسوں کی رسیدیں ہیں جو دوران تعلیم ادا کی گئی تھی۔ ہمارے ملک میں تعلیم مہنگی ہے جبکہ دوسرے ممالک میں تعلیم اور صحت کا ذمہ حکومت کے سر ہوتا ہے۔ ہمارے ملک میں ہر چیز پر سبسڈی دی جاتی ہے، سوائے تعلیمی اخراجات کے، تعلیم پر سبسڈی بھی ان ہی کو ملتی ہے جو امیر زادوں کے بچے ہوتے ہیں، جنہوں نے پرائیوٹ تعلیمی اداروں کے بعد مہنگی مہنگی کوچنگ کلاسس لی ہوتی ہیں۔
غریب کا بچہ نہ تو نجی ا سکول کے اخراجات برداشت کرنے کی طاقت رکھتا ہے اور نہ ہی کوچنگ سینٹر کی فیسیں بھر پاتا ہے۔ تعلیم ایک ایسا زیور ہے، جسے کبھی زنگ نہیں لگ سکتا اور نہ ہی ختم ہو سکتا ہے، اسے تو جتنا خرچ کیا جائیں اس میں مزید اضافہ ہی ہوتا چلا جاتا ہے،مگر آج کل تعلیم پیسوں سے حاصل کی جاتی ہے۔
ہم نے ہر شعبے میں انگریزوں سے چیزیں وراثت میں لی ہیں، تعلیمی نظام بھی ان میں سے ایک ہے۔ انگریزوں نے ہمیں مُنشی اور کلرک پیدا کرنے کے لیے ایک تعلیمی نظام دیا تھا اور ہم آج تک اس ہی کی گرفت میں ہیں۔ ایسے میں نوجوان کیا کریں، وہ تو طبقاتی نظام میں بٹ گئے ہیں۔
ماہرین تعلیم کے مطابق ملک کے طبقاتی معاشرے نے نظام تعلیم کو بھی طبقاتی بنا دیا ہے، جس سے غریب کے بچے کے لیے حصول تعلیم کی سہولتیں محدود ہوگئی ہیں جب تک طبقاتی معاشرہ ختم نہیں ہو تا طبقاتی نظام تعلیم بھی باقی رہے گا۔ آپ چاہےکتنی بھی تبدیلیاں کر لیں۔تعلیم میں ابھی ہم سو سال پیچھے ہیں۔
متوجہ ہوں!
قارئین کرام آپ نے صفحۂ ’’نوجوان‘‘ پڑھا، آپ کو کیسا لگا؟ہمیں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔اگر آپ بھی نوجوانوں سے متعلق موضاعات پر لکھناچاہتے ہیں، تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریریں ہمیں ضرور بھیجیں۔ ہم نوک پلک درست کر کے شائع کریں گے۔
اس ہفتے نوجوانوں کے حوالے سےمنعقدہ تقریبات کا احوال اور خبر نامہ کے حوالے سے ایک نیا سلسلہ شروع کررہے ہیں، آپ بھی اس کا حصّہ بن سکتے ہیں اپنے ادارے میں ہونے والی تقریبات کا مختصر احوال بمعہ تصاویر کے ہمیں ارسال کریں اور پھر صفحہ نوجوان پر ملاحظہ کریں۔
ہمارا پتا ہے:
انچارج صفحہ ’’نوجوان‘‘ روزنامہ جنگ، میگزین سیکشن،اخبار منزل، آئی آئی چندریگر روڈ کراچی
اخبار منزل،آئی آئی چندریگر روڈ، کراچی۔