لاہور (نمائندہ جنگ، ٹی وی رپورٹ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ میرے خلاف جعلی اور جھوٹا کیس بنا کر عدالت کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے، ﷲ کو گواہ بنا کر کہتے ہیں اگر یہ ثابت ہوجائے کہ سلیمان شہباز نے ترکی کی کمپنی سے پیسا کھایا ہے تو خدا کی قسم آپ سے اور ﷲ سے معافی مانگ کر گھر چلے جائیں گے ، عدم اعتماد کا وقت آنے پر بتائینگے،مجھ پر فرد جرم عائد کروانے کے لیے قومی اسمبلی اجلاس ملتوی کیا گیا حکومت کا ارادہ تھا کہ آج چارج فریم کروائیں گے، لیکن ﷲ مالک ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں احتساب عدالت میں بیان اور بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
تفصیلات کے مطابق شہباز شریف منی لانڈرنگ کیس میں احتساب عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ میں 7 ماہ جیل میں رہا اور اس دوران ایف آئی اے حکام دو مرتبہ میرے پاس آئے، ایف آئی اے کا جو پلندہ پیش کیا گیا یہ تمام کاغذات لندن میں پیش کیے گی۔ انہوں نے دنیا کی مایہ ناز نیشنل کرائم ایجنسی کو یہ دستاویزات دیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایف آئی اے، نیب اور اے آر یو تینوں نے ملکر یہ کاغذات دیے، میں 4 سال غریب الوطنی میں رہا، اگر میرے پاس حرام کا پیسہ ہوتا تو میں پاکستان کیوں آتا، میں واپس آیا لیکن دوسری فلائٹ سے واپس بھیج دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم تھا کہ پرویز مشرف مجھے گرفتار کر سکتے ہیں، میرے پاس دو راستے تھے یا تو ملکہ برطانیہ کے سامنے ہاتھ پھیلاتا یا پھر عزت سے روزی روٹی کماتا۔
اس موقع پر وکیل ایف آئی اے نے استفسار کیا کہ کیا شہباز شریف کا یہ بیان حتمی بیان تھا جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میں عدالت سے مخاطب تھا آپ سے نہیں۔
شہباز شریف کے وکیل عطا تارڑ نے کہا کہ آپ ہمیں نہ سکھائیں ہم عدالت سے بات کر رہے ہیں۔ عطاء تارڑ کے جواب پر ایف آئی اے کے وکیل اور شہباز شریف کے وکلا ءکے درمیان تلخ کلامی ہو گئی جس پر عدالت نے فریقین کے وکلاء کو آپس میں بحث سے روکدیا۔