کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد کراچی پولیس کی کمانڈ میں ایک بار پھر تبدیلی کی گئی ہے اور گریڈ 21 کے افسر غلام نبی میمن کو دوبارہ ایڈیشنل آئی جی کراچی تعینات کیا گیا ہے۔ گذشتہ دنوں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم بڑھنے کا اعتراف کیا تھا، جبکہ ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بھی ایک تقریب میں کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ سے بات کر کے ناگواری کا اظہار کیا اور کراچی پولیس چیف کو تبدیل کر دیا۔ گوکہ کہ غلام نبی میمن اس سے پہلے بھی کراچی پولیس کی کمانڈ کر چکے ہیں اور ان کے دور میں کراچی پولیس میں کئی مثبت کام بھی ہوئے، تاہم اس بار انھیں اسٹریٹ کرائم کےساتھ منشیات خصوصاً آئس اور کرسٹل کی شہر میں اسمگلنگ اور اس کی فروخت سمیت پولیس اہلکاروں کی جرائم میں ملوث ہونے اور پولیس کی ساکھ کو عوام میں بحال کرنے جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔
سال 2021 میں اگر کرائم کے گراف پر نظر ڈالی جائے تو گذشتہ برس شہر میں مختلف واقعات میں 482 افراد قتل ہوئے،اس دوران 50 ہزار 841 موٹر سائیکلیں اور 2 ہزار 94 گاڑیاں چھینی اور چوری کی گئیں جبکہ 25 ہزار 188 شہریوں سے موبائل فون چھینے گئے۔ اغواہ برائے تاوان کے 16،بھتہ خوری کے 23 اور بینک ڈکیتی کے 3 واقعات رپورٹ ہوئے۔ سال 2022 کے ماہ جنوری میں شہریوں سے 200 گاڑیاں اور 4 ہزار 327 موٹر سائیکلیں چھینی اور چوری کی گئیں جبکہ 2ہزار 499 موبائل فون چھینے گئے۔
دوسری جانب نوجوان شاہ رخ کا گھر کی دہلیز پر قتل ہو ایا کورٹ پولیس اہلکاروں کی ملی بھگت سے ہائی پروفائل ملزم کا فرار، اپولیس اہلکاروں کی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں، جس سے پولیس کی ساکھ بہت متاثر ہوئی ہے۔ اسی طرح ٹریفک پولیس کی جانب سے ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے بجائے چالان کے ٹارگٹ پورا کرنے پر لگا دیا گیا ہے،گذشتہ برس کراچی ٹریفک پولیس نے 38 لاکھ 80 ہزار کے قریب ٹکٹ ایشو کر کے شہریوں کو 87 کروڑ روپے سے زائد کے جرمانےکیے۔
شہر میں منشیات کی دستیابی اور اس کی فروخت بھی بڑھ گئی ہے،پولیس چیف خود یہ بات متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ اسٹریٹ کرمنلز کی اکثریت منشیات کی عادی ہے اور وہ منشیات کی طلب پورا کرنے کے لیے اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں کرتے ہیں، تاہم منشیات شہر میں اتنی ایجنسیوں اور اداروں کے ہوتے ہوئے کیسے آ رہی ہے اس کا جواب دینے کو کوئی تیار نہیں ہے،اسی طرح تھانہ کلچر کو بہتر بنانے کے لاکھ دعوئوں کے باوجود آج بھی شہریوں کو کچی رپورٹ اور ایف آئی آر درج کروانے کے لیے متعدد چکر لگانے پڑتے ہیں۔
غلام نبی میمن جب پہلی بار پولیس چیف بنے تھے تو انہوں نے ماڈل پولیس اسٹیشنز بنائے تھے ،جبکہ تھانوں کی تعداد بھی کم کی تھی ،ان کاخیال تھا کہ تھانے کم کر کے ان کی نفری ایک جگہ پر لگانی چاہئیے، تاہم عمرام یعقوب منہاس نے آتے ہی تھانوں کی تعداد دوبارہ بڑھا دی تھی،غلام نبی میمن نے پہلی بار تھانوں کا بجٹ براہ راست ایس ایچ اوز کو دینا شروع کیا تھا جو کہ تھانوں کو چلانے کے لیے ایک بہترین اقدام تھا اور اس کی تعریف بھی کی گئی تھی۔
ان تمام حالات میں غلام نبی میمن نے ایک بار پھر کراچی پولیس چیف کا چارج سنبھالا ہے۔13 فروری کو پہلے ہی اجلاس میں غلام نبی میمن نے ڈی آئی جی ٹریفک کو احکامات دئیے ہیں کہ شہر میں سیکشن آفیسرز ہی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر چالان کرنے کے مجاز ہوں گے،انہوں نے کہا کہ ٹریفک کی روانی میں بہتری کےلئے سیکشن آفیسرز کو چالان کرنے کا اختیار ہوگا، ماتحت عملہ چالان کرنے کا مجاز نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں اسٹریٹ کرائم اور منشیات پر قابو پانے کےلئے موثر حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے، انہوں نے پولیس پیٹرولنگ بڑھانے اور گرفتار ملزمان کیخلاف درج مقدمات کی تفتیش میں بہتری کے احکامات جاری کیے۔غلام نبی میمن نےمفرور و اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کیلئے ڈسٹرکٹ ایس ایس پیز اور انویسٹی گیشن ایس پیز کو مشترکہ طور پر سنجیدہ اقدامات کرنے کے احکامات جاری کیئے۔
تھانوں کی سطح پر تضویض شدہ بجٹ کے استعمال اور اسکے مثبت نتائج پر ڈسٹرکٹ ایس ایس پیز نے کراچی پولیس چیف کو بریفنگ دی، جبکہ ایڈیشنل آئی جی نے شہر میں موٹرسائیکل کی چوری کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام اور سدباب کےلئے ایس ایس پی اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کو موثر اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کی۔
انہوں نے کہا کہ جرائم کی سرپرستی اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث اہلکاروں کی اسکروٹنی کا عمل جاری ہے، ملوث اہلکاروں کیخلاف قانونی و محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، جبکہ کرائم سین یونٹ بہترین انداز میں کام کر رہا ہے اسکی صلاحیتوں کو مزید بڑھایا جائے گا۔
غلام نبی میمن نے ایف آئی آر کی رجسٹریشن پر فوری عملدرآمد کا حکم بھی دیا ہے اور کہا ہے کہ کام نہ کرنے والے ایس ایچ اوز کو گھر بھیج دیا جائے گا۔غلام نبی میمن کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس میں اسلحہ و منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مزید دو خصوصی یونٹس بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
دونوں کا اسٹرکچر بنانے کی زمہ داری ڈی آئی جی، سی آئی اے کو سونپی گئی ہے۔ دونوں یونٹس کا سربراہ ایس ایس پی رینک کے افسر ہوں گے۔ ایک یونٹ آئس،کرسٹل ،ہیروئن اور منشیات کی اسمگلنگ پر کام کرے گا اور یہ معلوم کرے گا کہ منشیات کہاں سے اور کن کن راستوں سے ہوتے ہوئے شہر تک پہنچتی ہے، شہر میں اس کے بڑے خریدار کون ہیں اور یہ منشیات کہاں فروخت کی جاتی ہے،دوسران یونٹ غیر قانونی اسلحے کی ترسیل کی روک تھام کے ساتھ پولیس کے ہاتھوں گرفتار ملزمان سے برآمد ہونے والے اسلحے کا ڈیٹا بھی مرتب کرے گا اور یہ بھی معلوم کرے گا کہ اسلحہ کن کن راستوں سے ہوتا ہوا شہر میں پہنچا ہے اور اس کے خریدار کون لوگ ہیں۔
دوسری جانب ڈی جی رینجرز (سندھ) میجر جنرل افتخار حسن چو ہدری کی زیرصدارت ہیڈ کوارٹرز پاکستان رینجرز(سندھ) میں بھی گزشتہ روز شہر میں امن وامان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمشنر کراچی، ایڈیشنل آئی جی کراچی، ایڈیشنل آئی جی(سی ٹی ڈی/ اسپیشل برانچ)، جوائنٹ ڈی جی آئی بی، ڈی آئی جیز(ایسٹ، ساؤتھ، ویسٹ، اسپیشل برانچ، سی آئی اے اور ٹریفک)، پولیس، رینجرزاور حساس اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں کراچی میں موجودہ امن و امان کی صورتحال اور سیکیورٹی انتظامات کا از سرِ نو جائزہ لیا گیا اور کراچی شہر میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم خصوصاً ڈکیتی کے سدِباب کے لیے مربوط حکمتِ عملی پر زور دیاگیا اور رینجرز، پولیس اور دیگرلاء انفورسمنٹ ایجنسیز کی جانب سے مشترکہ لائحہ عمل منظور کیا گیا۔