• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میڈیا کیلئے نیا قانون، بحث شروع، فیک نیوز کے شکایات کنندہ افراد اور اداروں کی تشریح، پیکا آرڈیننس جاری

اسلام آباد،کراچی (خبر نگار، ایجنسیاں) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا جبکہ وفاقی وزیر قانون بیرسٹرفروغ نسیم کا کہنا ہے کہ خاتونِ اول اور عمران خان کے بارے میں غلط معلومات پھیلائی گئیں کہ انہوں نے گھر چھوڑ دیا ہے‘کچھ لوگ جو صحافی نہیں ہیں وہ صحافی بنے ہوئے ہیں ‘فیک نیوزروکنے کیلئے قانون ضروری تھا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے دستخطوں کے بعد وزارت قانون و انصاف نے پیکا اور الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے متعلق دونوں آرڈیننس جاری کر دئیے۔ صدر مملکت کی جانب سے جاری آرڈیننس کے مطابق کسی بھی فرد کے تشخص پر حملے پر قید 3 سے بڑھا کر 5 سال کردی گئی ہے.

 ترمیم کے مطابق شکایت درج کرانے والا متاثرہ فریق ، کمسن کی صورت میں اس کا نمائندہ یا گارڈین ہو گا۔ ترمیمی ایکٹ میں شخص کی تعریف شامل کردی گئی جس میں ایسوسی ایشن ، ادارہ ، تنظیم یا اتھارٹی شامل ہیں جو حکومتی قوانین سے قائم کی گئی ہوں۔

آرڈیننس کے ذریعے سیکشن 20 میں ترمیم سے کسی بھی فرد کے تشخص کے خلاف حملہ کی صورت میں قید 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کردی گئی ہے۔ آرڈیننس کے مطابق کوئی بھی دانستہ طور پر عوامی سطح پر انفارمیشن سسٹم کے ذریعے ایسی معلومات نشر کرے جو غلط ہو اور اس سے کسی شخص کی ساکھ یا نجی زندگی کو نقصان پہنچے اس کی سزا 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کر دی گئی ہے۔

آرڈیننس کے مطابق پیکا کی سیکشن 20 کو بھی ناقابل ضمانت جرم میں شامل کر لیا گیا ہے۔ سیکشن 20 کسی بھی ایسی غلط اطلاع کے پھیلاؤ سے متعلق ہے جو جان بوجھ کر کسی شخص کی ساکھ یا نجی زندگی کو نقصان پہنچانے کیلئے عوامی سطح پر انفارمیشن سسٹم کے ذریعے پھیلائی جائے تاہم اس حوالے سے پیمرا کے لائسنس یافتہ ٹی وی چینلز کو حاصل استثنیٰ برقرار رہے گا۔

ٹرائل کورٹ چھ ماہ کے اندر کیس کا فیصلہ کرے گی اور ہر ماہ کیس کی تفصیلات متعلقہ ہائی کورٹ کو جمع کرائے گی ، اگر ہائی کورٹ سمجھے کہ کیس جلد نمٹانے میں رکاوٹیں ہیں تو رکاوٹیں دور کرنے کا کہے گی۔ آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اور افسران کو رکاوٹیں دور کرنے کا کہا جائے گا۔ متعلقہ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس ایک جج اور افسران کو ان کیسز کیلئے نامزد کرے گا۔

 دوسری جانب کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹرفروغ نسیم نے خبردار کیاہے کہ جھوٹی خبر پھیلانے پر پانچ سال تک کی سزا ہوگی‘یہ جرم قابل ضمانت نہیں ہوگا اور اس میں بغیر وارنٹ گرفتاری ممکن ہوگی‘میڈیا تنقید کرنا چاہتا ہے تو بالکل کرے لیکن فیک نیوز نہیں ہونی چاہیے، پیکا آرڈیننس کے تحت جعلی خبر دینے والے کی ضمانت نہیں ہوگی اور کسی کو بھی استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا،پیکا اور الیکشن الیکٹ کا آرڈیننس جاری ہوگیا ہے، کچھ لوگ ملک میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنا چاہتے ہیں، فیک نیوز کا قلع قمع کرنے کے لیے یہ بہت ضروری ہے، وزیراعظم کی ذاتی زندگی سے متعلق باتیں پھیلائی گئیں۔

اتوارکو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ پیکا قانون سب کے لیے ہو گا، معروف شخصیات سے متعلق جھوٹی خبروں کے خلاف شکایت کنندہ کوئی عام شہری بھی ہوسکتا ہے‘آرڈیننس کے تحت 6 مہینے کے اندر اس کیس کا ٹرائل مکمل کرناہوگا، اگر 6 مہینے کے اندر ٹرائل مکمل نہ ہوا تو ہائی کورٹ متعلقہ جج سے تاخیر سے متعلق سوال کرے گی، اگر جج تسلی بخش جواب نہ دے سکا تو جج کے خلاف قانون کے تحت کاروائی ممکن ہوگی۔اس آرڈیننس کی مدد سے جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف ہتک عزت کا کیس کیا جاسکے گااور کرمنل آفینس کے تحت کاروائی بھی کی جاسکے گی جسے 6مہینوں میں نمٹانا لازمی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ میرا آپ سب سے سوال ہے کہ کیا ہم نہیں چاہتے کہ فیک نیوز نہیں ہونی چاہیے؟ خبر معاشرے کی بنیادوں میں سے ایک ہوتی ہے اور اگر کسی معاشرے کی بنیاد جھوٹ پر رکھی جائے گی تو اس کا کیا بنے گا؟انہوں نے کہا کہ اس قانون سے میڈیا کو کنٹرول کرنے کا ہرگز مقصد نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ صحافی ہیں جو فیک نیوز کے ذریعے معاشرے میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنا چاہتے ہیں، یہ لوگ پاکستان کے دوست نہیں ہیں ۔

ہمارے پڑوسی جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں، ڈس انفارمیشن لیب کی مثال ہمارے سامنے ہے جس کے پیچھے بھارت تھا۔ حقیقی پاکستانی صحافی جھوٹی خبریں نہیں دیتا، یہ جھوٹی خبریں دینے والے محض وہ لوگ ہیں جن کا کوئی ذاتی ایجنڈا ہوتا ہے یا پھر ایسی خبروں کے ذریعے ہیجان پھیلانے کے پیچھے انڈیا ہوتا ہے، اس سب کو روکنا انتہائی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس گلزار احمد کے بارے میں نامناسب زبان استعمال کی گئی، کسی مہذب معاشرے میں ایسا نہیں ہوتا، اسی طرح خاتونِ اول اور عمران خان کے بارے میں غلط معلومات پھیلائی گئیں کہ انہوں نے گھر چھوڑ دیا ہے، فرض کریں خدانخواستہ کسی صحافی کی طلاق سے متعلق ایسی من گھڑت خبریں چلا دی جائیں تو کیا ردعمل آئے گا؟ ۔

اہم خبریں سے مزید