• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیکا ڈریکونین قانون جسے نیب سے بھی بدتر کردیا گیا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیکا ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواستوں کی سماعت 10 مارچ تک ملتوی کر دی ہے۔

عدالت نے اٹارنی جنرل سے دلائل طلب کرتے ہوئے انہیں کیس کی تیاری اور حکومت سے ہدایات لینے کی ہدایت کی ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے یہ ایک ڈریکونین قانون ہے، اسے نیب کے قانون سے بھی زیادہ بدتر کر دیا گیا، ایف آئی اے کو پبلک آفس ہولڈرز کی ذاتی ساکھ کی حفاظت پر لگا دیا گیا، عدالت کے سامنے واحد سوال یہ ہے کہ سیکشن20 کو کیوں نہ کالعدم قرار دیا جائے؟

عدالت نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) ترمیمی آرڈیننس کے خلاف تمام درخواستیں یکجا کردیں۔ جمعرات کو سماعت کے موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر اور پی ایف یو جے کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے جبکہ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان بھی عدالتی معاون کے طور پر پیش ہوئے۔

 چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ایف یو جے کی درخواست کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کو مخاطب کرکے کہا افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حکومت کے خلاف آواز اٹھانے والوں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں۔ یہ بات تشویشناک ہے کہ قوانین کو آرڈیننس کے ذریعے ڈریکونین بنا دیا گیا۔

اہم خبریں سے مزید