اسلام آباد(اے پی پی)سپریم کورٹ نے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) کرپشن کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ کیس کی سماعت اسی لئے کر رہے ہیں کہ منطقی انجام تک پہنچا سکیں ۔ عدالت عظمی نے ای او بی آئی سے جائیدادوں سے متعلق تحریری تجاویز طلب کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ جائیدادوں کے فروخت کنندگان تجاویز پر اپنا جواب بھی جمع کرائیں۔ بدھ کو چیف جسٹس عمرعطاءبندیال کی سربراہی میں قائم بنچ نے ای او بی آئی کرپشن کیس پر سماعت کی ۔ دوران سماعت ای او بی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ ای او بی آئی خریدی گئی 18میں سے 12 جائیدادیں رکھنا چاہتی ہے،بقیہ تمام جائیدادیں واپس کرنا چاہتے ہیں۔ اس دوران وکیل درخواست گزار مخدوم علی خان نے موقف اپنایا کہ دس سال سے مقدمہ چل رہا ہے، عدالت نے اس معاملے پر 184/3 کے تحت ازخود نوٹس لیا، کیا یہ آرٹیکل 184/3کا کیس بنتا ہے،اگر یہ کیس 184/3کا نہیں تو اسے سول کورٹ میں جانا چاہئے،ایک ٹی وی شو نے لوگوں کی زندگی کے دس برس مقدمے بازی میں لگا دیئے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ کیس کی سماعت اسی لئے کر رہے ہیں کہ منطقی انجام تک پہنچا سکیں،خواجہ حارث صاحب پراپرٹیز سے متعلق اپنے تحریری معروزضات عدالت میں جمع کروائیں۔ جس پر خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ پراپرٹیز سے متعلق اپنی تحریری معروضات عدالت میں جمع کرائوں گا۔