کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت کو اپنے نمبرز پورے ہونے پر اتنا اعتماد ہے تو اسپیکر ان کا اپنا ہے کل ہی اجلاس بلالے،ق لیگ کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ حکومت کے اپنے ساتھی منحرف ہورہے ہیں اور وہ میرے کندھے پر بندوق چلارہے ہیں.
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما وسیم اختر نے کہا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں تحریک عدم اعتماد پر کوئی بات نہیں ہوئی، ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم کے اعتماد کا اندازہ میلسی اور کراچی کی تقریروں سے ہوسکتا ہے، عمران خان کی تقریر ہارے ہوئے شخص کی تھی جو خود کو پراعتماد دکھانے کی کوشش کررہا ہے، سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ حکومتی صفوں میں پچیس تیس لوگ ایسے ہیں جن کا حکومت کو نہیں پتا وہ کہاں کھڑے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کیلئے اتحادیوں کے بغیر بھی ہمارے پاس 179ارکان ہیں، حکومت کو اپنے نمبرز پورے ہونے پر اتنا اعتماد ہے تو اسپیکر ان کا اپنا ہے کل ہی اجلاس بلالے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان کو جو کچھ کرنا ہے ابھی کردے پھر شاید گردن ہاتھ نہ آئے، عمران خان پر جو کیسز ہیں کیا یہ خود برداشت کرسکے گا، عمران خان نے کہا تھا کہ مجھے دس دن جیل میں رکھا گیا تو میں خودکشی کرلوں گا، عمران خان سے بدتمیزی نہیں کرنا چاہتا لیکن ہمارے پاس بھی زبان ہے، ہماری سیاسی تربیت ہے کہ کسی کو برا بھلا کہہ کر اپنے آپ کو پہلوان نہ سمجھو۔
خورشید شاہ کاکہنا تھا کہ اتحادی حکومت سے ناراض ہیں، عمران خان اتحادیوں کو ساڑھے تین سال لارے لپے دیتا رہا، ہمارے پاس کچھ ہوگا تب ہی ہم نے اتنا بڑا رسک لیا ہے.
پی ٹی آئی کے ارکان نے بھی ہم سے کہا ہماری جان چھڑاؤ، جہاں بھی جائیں لوگ پوچھتے ہیں کب حکومت سے جان چھڑارہے ہیں، عمران خان سے جان چھڑارہے ہیں یہ ایم کیو ایم کیلئے بڑی آفر ہے، ایم کیو ایم کو سوائے دھوکے کے کچھ نہیں دیا گیا، ایم کیو ایم کو ایک وزارت دے کر خاموش کردیا گیا،پیپلز پارٹی کے زمانے میں ایم کیو ایم کو کچھ بہتر تو ملتا تھا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان اس شخص کا نام بتادیں جسے بیس کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی ہے، عمران خان الزام لگانے پر ٹاپ پر ہے جس دن سچ بولے گا قیامت آجائے گی، ہمارے پاس 179سے زیادہ نمبرز ہوں گے کم نہیں ہوں گے.
ان 179نمبروں میں اتحادیوں کو شامل نہیں کررہا، میلسی میں جو گالیاں دیں کیا ملک کا وزیراعظم ایسی زبان استعمال کرسکتا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی حکومت کی آنکھ کے اشارے پر کام کرتا ہے، اسپیکر کو چاہئے وزراء کی بات مان کر کل اجلاس بلالے ہمارے سارے ممبر ادھر ہیں۔
ق لیگ کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ حکومت کے اپنے ساتھی منحرف ہورہے ہیں اور وہ میرے کندھے پر بندوق چلارہے ہیں، یہ کیسے ممکن ہے کہ میں پہلے بیان دوں کہ چاہے پی ٹی آئی ساتھ چھوڑ جائے میں ساتھ کھڑا ہوں، تحریک عدم اعتماد میں نمبرز گیم سب سے اہم ہے،سیاسی جماعتیں سوچ رہی ہیں کہ ایک سال بعد دوبارہ عوام کے پاس جانا ہے،وہ کون سی صورتحال ہوگی جس میں ارکان اپنے حلقہ انتخاب میں لوگوں کاسامنا کرسکیں گے، ہم بارہا حکومت کو کہتے رہے ہیں مہنگائی کنٹرول اور گورننس بہتر کرلیں۔
طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ حکومت کیلئے حالات بہت سنجیدہ ہوگئے ہیں، ساتھیوں کو دھوکے میں نہیں رکھنا چاہئے، ق لیگ کا چودھری پرویزالٰہی کے وزیراعلیٰ بننے کی خواہش رکھنا غلط نہیں ہے، پرویز الٰہی کی وزیراعلیٰ پنجاب کے حوالے سے خدمات سامنے ہیں، پرویز الٰہی نے دور دراز دیہاتی علاقوں میں ترقیاتی کام کروانے کی ترکیب متعارف کروائی تھی، وزیراعظم اگر عثمان بزدار سے مطمئن ہیں تو اچھی بات ہے، ہمارا عثمان بزدار یا وزیراعظم سے کوئی ایشو نہیں ہے، کل پرسوں تک بتادیں گے کب اعلان کررہے ہیں۔