اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے آئین کے آرٹیکل251 کے تحتʼ ملک میں اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے اور دیگر صوبائی وعلاقائی زبانوں کی ترویج واشاعت سے متعلق سپریم کورٹ کے ایک سابق فیصلے پر عدم عملدرآمد پر دائر کی گئی توہین عدالت کی درخواستوں کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کو جواب جمع کرانے کیلئے مہلت دیدی جبکہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ یہ اچھی بات نہیں کہ حکومت اردو زبان کے نفاذ میں تاخیر کر رہی ہے.
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے جمعرات کے روزڈاکٹر سمیع پنجابی اور گل نرگس وغیرہ کی توہین عدالت کی درخواستوں کی سماعت کی تو ایک درخواست گزار نے انگریزی میں دلائل دینا شروع کردئے جس پر فاضل چیف جسٹس نے ازراہ تفنن انہیں روکتے ہوئے کہا کہ آپ قومی زبان اردو میں بات کریں، ہمیں انگریزی سمجھ ہی نہیں آ رہی ،جس پر کمرہ عدالت قہقہوں سے گونج گیا ۔