اسلام آباد(نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور دیگر وکلاء تنظیموں نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے موقع پر حکومت اور اپوزیشن کی جماعتوں کی جانب سے جلسے کے نام پر پارلیمنٹ ہائوس کے قرب وجوار میں لاکھوں نفوس کو اکٹھا کرنے کے اعلانات کو ملک و قوم کے لئے انتہائی خوفناک عمل اور ملک میں ایک نیا آئینی بحران پیداکرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے بدھ کو سپریم کورٹ بلڈنگ میں دیگر وکلاء تنظیموں کے رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہاکہ ہم سب نے موجودہ صورتحال میں سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوںنے کہا کہ اراکین اسمبلی کے ووٹ کاسٹ کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے اس سے ملک میں سنگین آئینی بحران پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔کسی کو بھی طاقت کے استعمال اور لوگوں کو اسلام آباد میں اکٹھا کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔اگر کسی رکن اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے روکا جاتا ہے تو یہ آئین سے انحراف کے مترادف ہوگا۔حسن بھون نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں جو زبان استعمال کی جارہی ہے،اپوزیشن یا حکومت وقت کو بحران پیدا کرنے سے روکا جائے۔عدم اعتماد کے آئینی طریقہ کار کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کا اجلاس بلائیں اور تمام ممبران کے ووٹ کے حق کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم ڈی چوک میں دس لاکھ افراد کا جلسہ منعقد کریں گے جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جو رکن اسمبلی وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے موقع پر ووٹ دینے جائے گااسے دس لاکھ افراد کے اندر سے گزر کرجانا اور واپس آنا ہوگا۔دوسری جانب پی ڈی ایم کے سربراہ امولانا فضل الرحمان نے بھی اس موقع پر ہی ملک بھر سے اپنے کارکنان کو بلا لیا ہے۔ یہ تمام عوامل ملک کو آئینی بحران کی جانب لے جارہے ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ تمام معاملات کو افہام و تفہیم سے طے کیا جائے۔