اسلام آباد(ایجنسیاں)تحریک انصاف کے منحرف ارکان کو دھمکیاں دینے والے وفاقی وزراءکا یوٹرن ‘نرم لہجہ اپناتے ہوئے اپنے اراکین سے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کردی جبکہ وفاقی حکومت نے ہارس ٹریڈنگ کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیاہے ۔
وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ ہمیں گورنر راج کی کوئی ضرورت ہے اور نہ ہمارا ایسا ارادہ ہے‘تحریک انصاف میں مائنس ون کی کوئی گنجائش نہیں ہے‘منحرف ارکان سیاسی حریفوں کی گود میں نہ بیٹھیں ‘ہمارے ایم این ایز سمجھدار لوگ ہیں‘اگروہ ٹھنڈے دل سے ازسرنو جائزہ لیں تو شکوے دور ہوسکتے ہیں۔
میری بطور دوست اور خیرخواہ اپیل ہے کہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کریںجبکہ وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آرٹیکل 63اے کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ میں آرٹیکل 186کے تحت صدارتی ریفرنس پیرکوفائل کیا جائیگا‘سیاسی بحران جاری رہاتو سندھ میں گورنرراج پر غورکرسکتے ہیں ‘.
وفاقی وزیرمنصوبہ بندی اسدعمر نے کہاہے کہ میں آج شوکاز نوٹسز پر دستخط کردوں گا، پھر منحرف اراکین کو شوکاز نوٹس بھیجا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نےجمعہ کو تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمیں گورنر راج کی کوئی ضرورت ہے اور نہ ہمارا ایسا ارادہ ہے‘سعید غنی اور بلاول بیٹا بے جا پریشان نہ ہوں‘ تحریک انصاف میں مائنس ون کی کوئی گنجائش نہیں ہے‘ منحرف ارکان کسی مخالف کی گود میں بیٹھ کر آپ اپنا مستقبل نہیں سنبھال سکتے۔
پولیٹیکل کمیٹی اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ ہم عدم اعتماد کی تحریک کا مقابلہ کریں گے اور انہیں انشاء اللہ شکست دینگے۔ ہمارے اتحادی ہمیں نہیں چھوڑیں گے‘چوہدری صاحبان وضع دار لوگ ہیں کوئی غیر سیاسی فیصلہ نہیں کریں گے۔
انہیں علم ہے کہ ن لیگ ان کیلئے کتنی گنجائش رکھتی ہے۔کراچی میں پیپلز پارٹی نے جو ایم کیو ایم کے ساتھ سلوک کیا وہ سب کے علم میں ہے۔وہ لوگ جو سندھ ہاؤس میں ہیں سیاسی لوگ ہیں انہیں علم ہے کہ آئین اور قانون کا تقاضا کیا ہے، وہ بلے کے نشان پر جیت کر آئے ہیں وہ کسی مخالف کی گود میں نہیں بیٹھیں گے۔نون لیگ نے ماضی میں کئی لوگوں سے ٹکٹوں کے وعدے کیے جو ایفا نہ ہوئے ۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی کمیٹی نےفیصلہ کیا ہے کہ اگر کوئی اس اپیل کے باوجود منحرف ہوتا ہے تو اسے شو کاز نوٹس جاری کیا جائے گا۔میں آج اپنے دوستوں کو بھی کہوں گا کہ اپنی گفتگو میں پارلیمانی لہجہ استعمال کریں اور الفاظ کے چناؤ میں احتیاط کریں۔
ہمارا تصادم کا نہ ارادہ تھا نہ ہے نہ ہو گا۔اس موقع پر فواد چوہدری نے کہاکہ آرٹیکل 63اے کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ میں آرٹیکل 186 کے تحت صدارتی ریفرنس فائل کیا جائے گا
سپریم کورٹ سے رائے مانگی جائے گی کہ جب ایک پارٹی کے ممبران واضح طور پر ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہوں اور وفاداریاں تبدیل کریں تو ان کے ووٹ کی آئینی حیثیت کیا ہوگی، ریکوزیشن پر اسمبلی اجلاس کی تاریخ دینا اسپیکر کی صوابدید ہے‘ سپریم کورٹ کا 5رکنی بینچ یہ قرار دے چکا ہے کہ جہاں پر نااہلی کی مدت تحریر نہیں وہاں نااہلی تاحیات ہوگی۔