کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت ختم ہوچکی ہے، عمران خان اکثریت کھوچکے.
حکومت اداروں پر حملہ کرنے کے بجائے 172ارکان پورے کرے یا استعفیٰ دیدے، ایم این ایز کا حق ہے وہ جہاں دل چاہے رہیں اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے،ہمیں نئے الیکشن کی طرف بڑھنا چاہئے، سلیکٹڈ نظام کو جمہوری طریقے سے ہٹائیں گے.
ایم کیو ایم پاکستان کے تمام مطالبات مان چکے ہیں،کراچی سمیت صوبے کی ترقی کیلئے مل کر کام کریں گے، ہمارا ایم کیو ایم پر اورا یم کیو ایم کا ہم پر پورا بھروسہ ہے، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستانی قوم کو مبارکباد دیتا ہوں یہ حکومت ختم ہوچکی ہے.
عمران خان اکثریت کھوچکے ہیں اب دہشت پھیلانا چاہتے ہیں،پہلے پارلیمنٹ لاجز پر اور سندھ ہاؤس پر حملہ کر کے دہشت پھیلانے کی کوشش کی گئی، پی ٹی آئی کارکنوں نے حملہ کیا تو ہمارے مہمان سندھ ہاؤس موجود نہیں تھے، مہمانوں نے کافی دن سندھ ہاؤس میں گزارے تھے ہم نے پہلے ہی سوچا تھا کہ وہ کچھ دن کیلئے شفٹ ہوں، سندھ ہاؤس پر حملہ کر کے دہشت پھیلانے کی کوشش کی گئی، واقعہ کی ایف آئی آر درج کروائیں گے، ان کی دھمکیوں میں نہیں آئیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ایم این ایز کا حق ہے وہ جہاں دل چاہے رہیں اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے،اراکین قومی اسمبلی سندھ ہاؤس میں کمرے لے سکتے ہیں
. حکومت کون ہوتی ہے کہ ہمیں کہے ہم کہاں رہیں اور کہاں نہ رہیں، عدم اعتماد کے جمہوری ہتھیار کے ذریعہ اس غیرجمہوری شخص کو گھر بھیجیں گے، حکومت کا اپنے ایم این ایز پر شک کرنا افسوسناک ہے،حکومت تین سال سے عوام کے ساتھ جھوٹ بول رہی ہے، کیا پیپلز پارٹی،ن لیگ کے وزیراعظم کیلئے پیسے چلائے گی۔
بلاول بھٹوزرداری نے کہاکہ پی ٹی آئی کے منحرف اراکین پچھلے تین سال سے حکومت کی نالائقی پر آواز اٹھارہے تھے، عدم اعتماد میں اپنا ووٹ استعمال کرنا ان ایم این ایز کا حق ہے.
وزیراعظم اور وزیر دھمکی دے رہے ہیں کہ ایم این ایز کو جمہوری حق استعمال نہیں کرنے دیں گے،وزیراعظم طاقت کے ذریعہ ایم این ایز کو ووٹ ڈالنے سے روکنا آرٹیکل چھ کی خلاف ورزی ہے، جمہوری اور پرامن لوگ ہیں ہم نے عدم اعتماد لاکر اپنا آئینی حق استعمال کیا، حکومت کا حق ہے ہمیں جمہوری طریقے سے ہمیں ناکام بنادے ، حکومت اداروں پر حملہ کرنے کے بجائے 172ارکان پورے کرے یا استعفیٰ دیدے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد پاکستان، عوام اور جمہوریت کا کھیل اور سلیکٹڈ نظام کو ختم کرنے کا طریقہ ہے، میں نے تین سال جدوجہد خود وزیراعظم بننے کیلئے نہیں کی، میں نے تین سال سے جدوجہد کی کہ یہ غیرمنتخب شخص ہے
. اپوزیشن کو اکٹھا کیا کہ اس غیرجمہوری شخص کو ہٹانے کیلئے جمہوری طریقہ اختیار کیا جائے، ہم سمجھتے ہیں صاف و شفاف الیکشن ضروری ہیں، 2018ء میں جو ہوا وہ دہرایا نہیں جانا چاہئے، عدم اعتماد کے بعد انتخابی اصلاحات کر کے نئے الیکشن کی طرف بڑھنا چاہئے۔ بلاول بھٹوز رداری نے کہا کہ ہمارا مقصد حکومت گرانا نہیں ہے
بلوچستان اسمبلی میں پیپلز پارٹی کا ایک ایم پی اے نہیں تھا،حکومت ہمار ا مقابلہ جمہوری طریقے سے نہیں تشددکی دھمکیوں اور حملوں سے کررہی ہے، پچھلے تین سال میں سیاسی ، معاشی اور میڈیا کی آزادی پر حملے کیے گئے.
عوام کے معاشی حقوق پر حملے ہورہے ہیں، عوام اور اپوزیشن کا خیال ہے کہ صاف و شفاف الیکشن کرواکے نمائندہ حکومت قائم کی جائے، اگر اس غیرجمہوری شخص کو مزید چلنے کی اجازت دی گئی تو یہ میڈیا کی آزادی پر مزید حملے کرے گا،ایک وجہ بتادیں کہ عمران خان کو مزید ایک دن کیلئے بھی وزیراعظم رہنے دیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کے ذریعہ وزیراعظم کو ہٹانے جارہے ہیں ایسا پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا، میں نہ کالا کوٹ پہن کر عدالت کے سامنے پہنچا ہوں نہ گیٹ نمبر چار پر کھٹکھٹارہا ہوں، میں پارلیمنٹ میں جاکر اس شخص کا مقابلہ کررہا ہوں.
اس سلیکٹڈ نظام کو جمہوری طریقے سے ہٹانا جمہوریت کا انتقام ہوگا، عمران خان نے انتخابی اصلاحات کے نام پر انتخابی دھاندلی اصلاحات کروائیں، کیا غیرجمہوری حکومت کو نہ ہٹا کر اگلے الیکشن میں دھاندلی کا موقع دیں؟۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کو سیاسی شہید نہیں بننے دیں گے، عمران خان بحران پیدا کر کے تیسری قوت کو اکسانا چاہتا ہوں، پہلی بار پارلیمنٹ کے ذریعہ ایک وزیراعظم کو گھر بھیجیں گے،ہمیں نئے الیکشن کی طرف بڑھنا چاہئے، سلیکٹڈ نظام کو جمہوری طریقے سے ہٹائیں گے، ہم کسی قسم کا غیرجمہوری طریقہ نہیں اپنائیں گے.
پیپلز پارٹی، ن لیگ، جے یو آئی، اے این پی، بی این پی اور کچھ اچھے لوگ مل کر پاکستان کو محفوظ بنائیں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ بات چیت بہت مثبت رہی ہے،ایم کیو ایم پاکستان کے تمام مطالبات مان چکے ہیں،کراچی سمیت صوبے کی ترقی کیلئے مل کر کام کریں گے، ہمارا ایم کیو ایم پر اورا یم کیو ایم کا ہم پر پورا بھروسہ ہے.
عمران خان پچھلے تین سال اپوزیشن، اتحادیوں اور اپنے ناراض ارکان سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں تھا، ہم تین سال سے ملکی مسائل پر حکومت سے بات کرنے کیلئے تیار تھے، حکومت نے ان مسائل پر نہ ہم سے نہ اپنے اتحادیوں سے بات کی، ہم ہر کسی کے ساتھ بیسٹ فرینڈز تو نہیں ہیں لیکن بیٹھ کر ہر ایشو پر بات کرسکتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت کے پیسے کے الزام میں سچائی ہوتی تو ان کے اتحادی اور کراچی سے ایم این اے ان کے ساتھ ہوتے، پیپلز پارٹی وزیراعظم کیلئے اپنا امیدوار نہیں لائے گی، مسلم لیگ ن کی اکثریت ہے اس کا حق ہے اپنا وزیراعظم کا امیدوار سامنے لائے، ہماری سب سے بڑی ترجیح انتخابی اصلاحات ہیں۔