کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان میں اسپورٹس مین اسپرٹ ہوتی تو استعفیٰ دے کو ملک کو بحران سے نکال چکے ہوتے،سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے اتحادیوں کے ساتھ معاملات طے پاگئے ہیں اب صرف اعلان ہونا باقی رہ گیا ہے جو 24مارچ کو ہوسکتا ہے، سینئر صحافی و تجزیہ کار فہد حسین نے کہا کہ حکومت کا فلور کراسنگ پر تاحیات نااہلی کیلئے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنا کوئی اسمارٹ موو نہیں ہے، نمائندہ جیو نیوز لندن مرتضیٰ علی شاہ نے کہا کہ کاوے موسوی نے پچھلے سال ستمبر کے بعد سے کوئی الزام نہیں لگایا، اس کی وجہ حسین نواز کی طرف سے لندن ہائیکورٹ میں کاوے موسوی پر کاؤنٹر کلیم کرنا تھا۔سیکرٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان سپریم کورٹ صدارتی ریفرنس بھیج کر تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں، یہ بالکل اسی طرح فارن فنڈنگ کیس میں بھی سات سال تک تاخیر کرتے رہے ہیں، پی ٹی آئی کے 20ایم این ایز عمران خان کیخلاف بغاوت کرچکے ہیں، تحریک عدم اعتماد کو جمع ہوئے 14روز سے زائد ہوگئے ہیں، آج تک کسی اتحادی نے کھل کر نہیں کہا کہ وہ حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمیں امید ہے تمام اتحادی اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کا ساتھ دیں گے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی آبزرویشن تھی کہ اس ریفرنس کا اطلاق موجودہ معاملہ پر نہیں ہے یہ مستقبل کیلئے ہے، حکومت نے ریفرنس دائر کر کے ابہام پیدا کرنے اور باغی اراکین کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی ہے،کسی رکن پارلیمنٹ سے آزادی کے ساتھ ووٹ ڈالنے کا حق نہیں چھینا جاسکتا، اراکین کا بنیادی حق ہے کہ اپنی مرضی سے ووٹ دیں یہ حق کوئی نہیں چھین سکتا، حکومت کے تمام اتحادی ان سے نالاں ہیں، کوئی بھی اتحادی حکومت کی ناکام پالیسیوں کا دفاع نہیں کرسکتا، چند دنوں میں اتحادی جماعتیں فیصلہ کریں گی اوریہ اپوزیشن کے ساتھ کھڑی ہوں گی۔ احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کو شکست نظر آگئی ہے دیکھنا ہے وہ استعفیٰ دیتے ہیں یا ملک کو انارکی کی طرف دھکیلتے ہیں، عمران خان اپنی ضد میں ملک کو انارکی کی طرف دھکیل رہے ہیں، عمران خان اپنے حمایتوں کو اشتعال دلا کر ملک میں انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں، وہ چاہتے ہیں ملک میں فسادات ہوں لڑائیاں اور جھگڑے ہوں، عمران خان ہٹلر کی طرح ملک کو جتھوں کی سیاست کی طرف دھکیل رہے ہیں، حکومت اپنی ہٹ دھرمی کی وجہ سے ملک میں انتشار پیدا نہ کریں، عمران خان میں اسپورٹس مین اسپرٹ ہوتی تو استعفیٰ دے کو ملک کو بحران سے نکال چکے ہوتے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ چند وفاقی وزراء کے مطابق 24مارچ کی صبح سے کچھ ایسی پیشرفت ہوں گی کہ ساری صورتحال بدل جائے گی، ناراض اراکین کے بارے میں پی ٹی آئی وزراء کے دعوے غلط ہیں، جن ارکان سے وزیراعظم کے رابطے ہوئے ہیں وہ ان تیرہ چودہ اراکین میں شامل نہیں جو میڈیا میں آچکے ہیں، ان تیرہ چودہ ایم این ایز میں سے چار پانچ ارکان سے حکومتی عہدیداروں نے رابطہ کر کے واپس آنے کیلئے کہا ہے، ان ارکا ن کا یہی کہنا ہے کہ ایک طرف آپ ہمیں گالیاں دلوارہے ہیں دوسری طرف واپس بلارہے ہیں آخر آپ کی پالیسی کیا ہے۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے اتحادیوں کے ساتھ معاملات طے پاگئے ہیں اب صرف اعلان ہونا باقی رہ گیا ہے جو 24مارچ کو ہوسکتا ہے، حکومت کے پاس کوئی ٹرمپ کارڈ نظر نہیں آرہا ہے یہ اپنے تمام پتے کھیل چکے ہیں، ایک وزیر نے مجھے کہا کہ عوامی دباؤ کی وجہ سے ادارے، ناراض اراکین اور آپ ہمارے ساتھ کھڑے ہونے پر مجبور ہوجائیں گے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار فہد حسین نے کہا کہ حکومت کا فلور کراسنگ پر تاحیات نااہلی کیلئے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنا کوئی اسمارٹ موو نہیں ہے، حکومت تحریک عدم اعتماد سے گھبرا نہیں رہی ہوتی تو ایسے تاخیری حربے استعمال نہیں کرتی، عدالت حکومت کے حق میں فیصلہ کردے تب بھی اتحادیوں کا معاملہ جوں کا توں ہے، اتحادی اگر اپوزیشن کے ساتھ مل گئے تو حکومت کیلئے معاملات ختم ہوجائیں گے،ذرائع کے مطابق اتحادی آنے والے دنوں میں اپنی پوزیشن کا باقاعدہ اعلان کردیں گے۔