کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ’’آپس کی بات‘‘ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ سارے مافیا عمران خان کی بغل میں بیٹھے ہیں،ہم نے ایک سو چھبیس دن کا دھرنا نہیں دینا نہ ہی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرنا ہے.
عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد لوگوں کی امیدوں کا محور پاکستان مسلم لیگ نون ہے۔ جب سے عدم اعتماد کی تحریک شروع کی ہے سیاسی فضاء گرم ہوگئی ہے اور ہر طرح کے ہم پر الزامات لگائے جارہے ہیں اور یہ الزامات نئی بات نہیں اور دھونس جمائی گئی۔
چوہدری نثار سے ایک احترام کا رشتہ ہے ان کی واپسی کا فیصلہ نواز شریف اور جماعت کرے گی۔اچھے لوگوں کا انتخاب مسلم لیگ ن کے لئے چیلنج ہے۔ ہم نے ایک عدم اعتماد کی تحریک پیش کی ہے ایک عوام نے کی ہے۔
پی ٹی آئی اگر ستائیس کو جلسہ کر رہی ہے ہمارا مقابلہ اُن سے نہیں ہے ہم پاکستانی عوام کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔
ہیلتھ کارڈ ایک ڈھونگ سے زیادہ کچھ نہیں ہے خبر چلی کہ بہاولپور کے اسپتال میں دوائیاں نہیں ہیں جب کہ لوگوں کے ہاتھ میں ہیلتھ کارڈ موجود تھا لوگ اپنی جیب سے پیسے دے رہے تھے ۔
سارے مافیا عمران خان کی بغل میں بیٹھے ہیں۔ ہم نے ایک سو چھبیس دن کا دھرنا نہیں دینا نہ ہی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرنا ہے کہ چینی صدر نے آنا ہو اور ہم دھرنا دیئے بیٹھے رہیں ہم جائیں گے عوام سے رابطہ کریں گے جلسہ کریں گے اور ہم رجسٹرڈ کروائیں گے کہ مسلم لیگ نون اور پی ڈی ایم کی جماعتیں عوام کی جڑوں میں رہتی ہیں اس لیے ہم لانگ مارچ کر رہے ہیں۔
تصادم کے خدشہ سے متعلق کہا کہ عمران خان نے جب دھرنا دیا قانون کی دھجیاں اڑا کر رکھ دیں ریڈ زون میں کھلاڑیاں ڈنڈے غلیلیں لے گئے سرکاری ٹی وی پر حملہ کس نے کیا تھامسلم لیگ پرامن رہے گی ہم کسی سے نہیں لڑیں گے۔
نوازشریف جو میرے لیڈر ہیں 2014 میں ، میں نے ان کو مشورہ دیا کہ یہ لوگ لاشیں چاہتے ہیں لیکن ہم نے کسی قسم کا ردِ عمل نہیں دیا۔ ہماری کوشش یہی ہوگی کہ تصادم نہ ہو لیکن یہ حکومت کا فرض ہوتا ہے کہ معاملہ کو ٹھنڈا کریں ۔ پہلے کہتے تھے کوئی ممبر چھوڑنا چاہتا ہے تو چھوڑ دے آج حواس باختہ ہوئے پھرتے ہیں۔
کل اگر ووٹ کے بعد وہ ڈی سیٹ ہوتے ہیں تو وہ استعفیٰ دیں گے ہماری پارٹی سے لڑیں گے اس میں کہاں پیسہ آگیاوہ عوام کے پاس جائیں گے ووٹ لیں گے اگر عوام اس عمل کو پسند نہیں کریں گے تو مسترد کر دیں گے ۔
قومی اسمبلی میں تعداد زیادہ ہے اور اتحادیوں سے بھی ہماری بات ہے اور اتحادیوں کو بھی عوام کا خیال کرنا پڑے گا اتحادی بھی بہتر فیصلہ کریں گے۔
پرویز الٰہی کے وزارت ِ اعلیٰ کے حوالے سے کہا کہ سیاست میں تمام آپشن کھلے ہوتے ہیں ابھی ہمارا سب سے بڑا مقصد ہے تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو ۔ سیاست میں مقصد بڑے ہوتے ہیں عہدے چھوٹے ہوتے ہیں چوہدری صاحبان کا بہت احترام ہے جب پنجاب کی باری آئی گی تو مل بیٹھ کر فیصلہ کر لیں گے۔
جہانگیر ترین گروپ سے ملاقات کے حوالے سے حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ انہیں بڑی گرمجوشی سے استقبال کیا کافی دیر ملاقات چلتی رہی اور کافی لوگ اُن میں ایسے ہیں جو ہمارا حصہ ہوا کرتے تھے ۔ وسیم اکرم پلس پر اتفاق ہوگیاتھا ۔
بہت تیزی سے ڈیولپمنٹ ہو رہی ہیں اور امید ہے کہ ترین گروپ بھی عوام کے اعلیٰ ترین مفاد میں فیصلہ کرے گا۔
عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد یہ سارے معاملات سب بیٹھ کر طے کرلیں گے ایک بات واضح کردوں اُن سے ملاقات کے بعد بہت پرامید لوٹا تھا اور آنے والے وقت میں مزید ملاقاتیں ہوں گی ۔کیا عوام کی امیدوں پر پورے اتر سکیں گے؟
اس کے جواب میں حمزہ شہباز نے کہا کہ میں اللہ سے دعا کرتا ہوں عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد لوگوں کی امیدوں کا محور پاکستان مسلم لیگ نون ہے نوازشریف اور شہباز شریف کی پارٹی ہے جو حالات بگاڑ دئیے گئے ہیں اور آج پاکستان کی معیشت جن خطرات سے دوچار ہے یہ اب کسی ایک جماعت کی بس کی بات نہیں ہے اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کو بیٹھا کر ایک نیشنل ایجنڈا سیٹ کرنا ہوگا۔ تحریک عدم اعتماد اگر قومی اسمبلی میں کامیاب ہوتی ہے تو پھر کسی سیف ہاؤس کی ضرورت نہیں ہے ۔