٭وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے جلسوں کے انعقاد کے اعلان سے پیدا ہونے والی کشیدگی کی فضاء کو روکنے کے حوالہ سے ’’مقتدر حلقوں‘‘کی تشویش کے بارے میں کئی چہ میگوئیاں سننے میں آ رہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ او آئی سی کانفرنس کے فوراً بعد مذکورہ حلقوں کی طرف سے ملکی مفاد کے تناظر میں مداخلت کے واضح امکانات ہیں؟
واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ گو حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ’’پارلیمانی محاذ‘‘ پر ہونے والی سیاست کو آئینی اور قانونی طریقے سے کرنے کے معاملہ پر ’’طاقتور حلقوں‘‘ کو کوئی اعتراض نہ ہے اور وہ اس سلسلہ میں کسی بھی فریق کے ساتھ نہیں ہیں لیکن وہ کسی ایسے خطرناک صورتحال پیدا کرنے والے مرحلے کو بھی برداشت نہیں کرینگے۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ ’’امن و امان‘‘ کے قیام کی خاطر وہ ’’سیاسی کشیدگی ‘‘ کے جارحانہ انداز کے لئے فریقین کو ہدایات جاری کرنے والے ہیں ۔وہ سیاسی کشیدگی کم کرنا چاہتے ہیں ۔اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ آئین کی ’’حدودوقیود‘‘ میں رہ کر اپنا کردار ادا کرنے والے اقدامات اٹھائیں گے؟
اٹارنی جنرل سے وفاقی مشیر نالاں کیوں؟
٭وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں اٹارنی جنرل کی ’’راست گوئی ‘‘ کے حوالہ سے کئی کہانیاں گردش کر رہی ہیں ۔یار لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ ہر مرحلہ پر اپنے بے لاگ قانونی مشوروں سے حکومت کو آگاہ کر رہے ہیں۔ واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ انہوں نے حکومت کے منحرف ارکان اسمبلی کے حوالہ سے متعلقہ آرٹیکل کے بارے میں واشگاف طور پر بتایا کہ اس کی اصل تشریح کے تناظر میں کوئی آرڈیننس جاری نہیں کیا جا سکتا تو ان کی اس قانونی رائے دینے کے معاملہ پر وفاقی مشیر قانون کے علاوہ دو وفاقی وزراء ’’سخت نالاں‘‘ ہو گئے۔
یہ بھی پتہ چلا ہے کہ مذکورہ مشیر قانون نے حکومت کے کلیدی عہدیداروں کو ’’صدارتی ریفرنس‘‘ تیار کرنے پر قائل کیا اور اپنی وفاداری کا یقین دلایا ۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ’’اٹارنی جنرل ‘‘ اپنے عہدہ کی پرواہ کئے بغیر اعلیٰ سطح کے اجلاسوں میں قانونی رائے دینے کے معاملہ پر کسی ’’مصلحت ‘‘ سے کام نہیں لیتے؟
منظور نظر بیوروکریٹ پریشان
٭صوبائی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں ’’افسر شاہی ‘‘ کے ماحول میں ’’تذبذب‘‘ کی فضاء محسوس کئے جانے کے حوالہ سے کئی خبریں گردش کر رہی ہیں ۔یار لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کے ’’منظور نظر‘‘ کے طور پر کام کرنے والے بیشتر بیوروکریٹ پریشان اور پشیمان دکھائی دے رہے ہیں۔ واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ پنجاب کے ’’بڑے سائیں‘‘ کے کئی قریبی عزیز اعلیٰ افسران کے بارے میں ہوشرباء انکشافات کی داستانیں سننے میں آ ر ہی ہیں۔
سی ایم سیکرٹریٹ کے ایک سابق پرنسپل سیکرٹری اور اے سی ایس کے عہدہ پر رہنے و الے ایک بڑے رشتہ دار افسر کے بارے میں افسران کی محفلوں میں کئی کہانیاں ’’زبانِ زدعام‘‘ ہیں ۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ’’درون خانہ‘‘ بیشتر افسران متوقع حکمرانوں کو اپنی وفاداری کا یقین دلانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں؟