• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک بھر کی طرح سندھ کی سیاست میں بھی تلخی اب تصادم کی جانب بڑھ رہی ہے الزام تراشیوں سے بات آگے نکل کر ایک دوسرے کے خلاف غیرپارلیمانی الفاظ کی ادائیگی تا جاپہنچی ہے گورنر سندھ بھی کھل کر میدان میں آگئے ہیں تو دوسری طرف حکومتی اتحادی جماعت ایم کیوایم کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ ہمارے بغیر نہ تو حکومت بن سکتی ہے اور نہ ہی ختم ہوسکتی ہے۔ 

آنے والے ہفتے کےد وران ہمارا امتحان آنے والا ہے کیا ہم اچھے وقت کے لیے تیار ہیں انہوں نے مزید کہاکہ بڑی جماعتیں، ن لیگ، تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی دو کے تجربے ہم کرچکے توڑنے اور بکھیرنے کے فارمولے تھے وہ سب ناکام ہوچکے، حکومت کو بچانے سے زیادہ جمہوریت بچانے کا فیصلہ کرنا ہےمقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ جو ہم کو ختم کرنے آئے تھے آج ان کے حوصلے ختم ہونے والے ہیں، ہماری سیاسی آزادی اور تعلیم پر قدغن لگانے والوں کا وقت ختم ہونے والا ہے۔خالدمقبول صدیقی نے اس بات کا واضح اشارہ نہیں کیا کہ انہیں کون توڑ رہا تھا اور کن کے حوصلے ختم ہونے والے ہیں۔ 

ایم کیو ایم نے اپنے پتے مکمل طور پر نہیں کھولے دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نوری آباد پاور پلانٹ ریفرنس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے ملاقات میں مطالبات ہمارے سامنے رکھے، ان کے مطالبات جائز ہیں، بس کچھ چیزوں کی ورڈنگ دیکھنا ہوگی۔ کھیل میں جب ٹیم ہار رہی ہوتو میدان چھوڑنے کی دھمکی دی جاتی ہے،امپائر کے فیصلے پر اعتراض کیاجاتا ہے، یہی حال اس وقت پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کا ہے۔ 

تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کے پاس ایک سو بہتر ارکان سے زیادہ ہیں، تحریک عدم اعتماد کے پیچھے پاکستان کے کروڑوں عوام ہیں۔ ادھر پی پی پی اور ایم کیوایم کے درمیان ہونے والے مذاکرات کو پی ایس پی کی قیادت سخت تنقید کا نشانہ بنائے ہوئے ہے۔ پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے کہاہے کہ کوٹہ سسٹم کے خلاف وجود میں آنے والی ایم کیو ایم نے چالیس سال میں 11 بار انتخابات جیت کر 25 ہزار مہاجروں کو موت کے گھاٹ اتارا پھر بھی کوٹہ سسٹم ختم کروانا تو دور کی بات تاحیات لاگوکروادیا۔ 

ایم کیو ایم قوم کو نئے صوبے کے دھوکے میں مبتلا کرکے خود اسی پیپلزپارٹی سے اپنی وزارتوں کے لیے منتیں ترلے کررہی ہے جس کے ہاتھ مہاجروں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ ایم کیو ایم نے قوم کے مفاد کے سامنے ہمیشہ اپنے ذاتی مفادات کو مقدم رکھا ہےیہی وجہ ہے کہ آج مہاجروں کے نام نہاد ٹھیکیدار مہاجروں کے مینڈیٹ کو سودا اپنی وزارتوں اور مقدمات کے خاتمے کے لیے ایک دروازے سے دوسرے دروازے بھاگ رہے ہیں اور ایک بار پھر مہاجروں کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔

تاہم بعض حلقوں کے مطابق پی ایس پی کی قیادت کوئی ایک نظریہ اپنانے میں یکسو نہیں وہ اگر ایک اجلاس میں وفاقی حکومت کی مخالفت کرتی ہے تو دوسرے اجلاس میں کہتی ہے کہ تمام تر اخلاقی حمایت عمران خان کے ساتھ ہے ادھر کراچی سے منتخب ایک اور رکن قومی اسمبلی اور وزیراعظم کے دیرینہ ساتھی اور پی ٹی آئی کے بانی رکن نجیب ہارون نے بھی وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔ 

انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنی ذات سے آگے نکلنا ہوگا، جماعت بھی عمران خان نے بنائی، اس جماعت نے لوگوں کو ایک امیددی، میری خواہش ہے کہ پارٹی قائم ودائم رہے اور بہتر یہی ہے کہ عمران خان کسی اور شخص کو آگے لائیں ، وزیراعظم کی موجودگی پر کہاکہ مانتا ہوں کہ وزیراعظم ہم سب سے قد آور ہیں، نمبرون اگر زیروکے ساتھ ملے تو سیکڑوں ملین بلین بنتے ہیں زیروکی بھی اہمیت ہے۔جبکہ گورنرسندھ عمران اسماعیل نے کہاہے کہ سندھ ہاؤس میں پی ٹی آئی کے اراکین کو خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے، عمران خان ان کو چھوڑیں گے نہیں۔

شہبازشریف نے زرداری کا پیٹ پھاڑناتھا لیکن آج گلےمل رہے ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ کرپشن کیسز کو بند کردیا جائے۔ انہوں نے مزید کہاکہ میں سمجھتا ہوں نیوٹرل کچھ نہیں، ایک طرف سچ اور دوسری طرف جھوٹ ہے، ہم نے دیکھنا ہے کون کدھر کھڑا ہوتا ہے، عمران خان نے ساڑھے تین برس میں دنیا میں پاکستان کی عزت کو بڑھایا، حکومت کے خلاف عالمی سازش کی جارہی ہے، اپوزیشن کو سارے پیسے ان کے آقا دے رہے ہیں، بڑے بڑے جادوگرسندھ ہاؤس میں سودے کررہے ہیں، ہماری ایجنسیوں کو ساری چیزوں کا علم ہے، الیکشن کمیشن بھی آنکھیں بند کرکے بیٹھا ہے، بندے فروخت ہورہے ہیں مگرا لیکشن کمیشن صرف وزیراعظم کو نوٹس بھیج رہا ہے ، پیپلزپارٹی والے بندے خریدنے کا اعتراف کررہے ہیں، ایم کیو ایم کی ساری جدوجہد پیپلزپارٹی کے خلاف رہی، ایم کیو ایم کے ساتھ زبردستی نہیں کرسکتے، مجھے نہیں لگتا کسی بھی آفر پر ایم کیو ایم بکے گی۔ 

عمران اسماعیل نے اپوزیشن کو چیلنج کرتے ہوئے کہاکہ عدم اعتماد کا حملہ پوری قوت سے کرنا کیونکہ عمران خان بچ گئے تو پھر آپ کو چھوڑیں گے نہیں، چن چن کا ماریں گے۔ دوسری طرف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے 14روز بعد بھی قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلانے پر پی پی پی کے رہنماؤں سینیٹر نثار کھوڑو، صوبائی وزیر سعیدغنی، رکن قومی اسمبلی اور سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ14 روز میں اجلاس نابلاکرآئین کی خلاف ورزی پر اسپیکر اسد قیصر کے خلاف کارروئی ہوسکتی ہے۔ اسپیکر14 روز میں اسمبلی اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔ 28 مارچ تک ووٹنگ نہ ہونا آئین کی سنگین خلاف ورزی ہوگی۔

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید