تل ابیب/تہران(اے ایف پی /جنگ نیوز)ایران کو ایٹم بم بنانے سے روکنے کیلئے امریکہ،اسرائیل اور اسرائیل کو تسلیم کرنے والے عرب ممالک نے سر جوڑ لیے،دوسری جانب یورپی یونین کے رابطہ کار نے ایران کا دورہ کرکے ایرانی مذاکراتی چیف اور وزیر خارجہ سے ملاقات کی ہے ۔اے ایف پی کے مطابق انٹونی بلنکن صحراء النقب میں وہ اسرائیل، مراکش ، مصر ، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں کریں گے اور 2020میں عرب اسرائیل تعلقات کی بحالی میں ایک نئی پیش رفت کی کوشش کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ کے وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے اتوار کو کہا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل ایران کو ایٹم بم بنانے سے روکنے پر متفق ہیں۔انہوں نے یہ بات اسرائیل میں عرب وزرائے خارجہ کے ساتھمذاکرات سے قبل کہی۔اے ایف پی کے مطابق بلنکن مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی حکام کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں جب کہ ایسے اشارے ملے ہیں کہ ایران کے ساتھ 2015میں ہونے والا تاریخی جوہری معاہدہ جلد بحال ہو جائے گا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ بحال ہونے والا معاہدہ ایرانی خطرے کو روکنے کے لیے کافی نہیں ہو گا۔امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیلی ہم منصب یائرلاپید سے بات چیت میں کہا کہ امریکہ کا ماننا ہے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کی بحالی ’ایران کے ایٹمی پروگرام کو اس ڈبے میں واپس بند کرنے کا بہترین طریقہ ہے جس میں وہ تھا لیکن اسے باہر نکلنے کا موقع مل گیا۔‘دوسری جانب ایران کا اصرار ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف شہری استعمال کے لیے ہے۔ لاپید کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو ایرانی ایٹمی معاملے پر واشنگٹن کے ساتھ ’اختلافات‘ ہیں جس پر وہ اپنے اہم اتحادی کے ساتھ ’کھلے اور دیانت داری کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے۔‘لاپید نے کہا کہ اسرائیل ایران کے ایٹمی پروگرام کو روکنے کے لیے کچھ بھی کرے گا، کچھ بھی جس کے بارے میں اس کا ماننا ہے کہ یہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے نقطہ نظر سے ایرانی خطرہ زبانی بات نہیں۔ ایرانی اسرائیل کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔ ہم انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیل میں منفرد اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے اسرائیلی اور عرب شراکت داروں کو یقین دلانے کی کوشش کی ہے کہ امریکہ ایرانی خطرے کا مقابلہ جاری رکھے گا۔