بیجنگ (جنگ نیوز )چین کی افغانستان میں ممکنہ سرمایہ کاری پر طالبان بدھا مجسموں کی حفاظت پر مجبور ہیں.
ایک طالبان رہنما کاکہنا ہےکہ تاریخی باقیات کی حفاظت کرنا اس لیے بھی ضروری ہے تاکہ تانبے کے ذخائر کی کان کنی کے لیے چین کو آمادہ کیا جا سکے۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان کے مشرقی صوبے لوگر میں مس عینک کے مقام پر جہاں بدھا کے مجسمے صدیوں سے کھڑے ہیں وہیں کئی سو میٹر زیرزمین تانبے کے ذخائر بھی موجود ہیں۔
ویسے تو طالبان نے 20سال پہلے حکومت میں آنے کے بعد بامیان میں بدھا کے مجسموں کو بت پرستی کی نشانی قرار دیتے ہوئے مسمار کر دیا تھا لیکن اب وہ لوگر میں موجود مجسموں کی حفاظت پر مجبور ہیں۔
مس عینک کی سکیورٹی کے ذمہ دار طالبان رہنما حکم اللہ مبارز نے کہا کہ اس مقام پر موجود بدھ خانقاہ کی تاریخی باقیات کی حفاظت کرنا اس لیے بھی ضروری ہے تاکہ تانبے کے ذخائر کی کان کنی کے لیے چین کو آمادہ کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ’ان کی حفاظت کرنا ہمارے اور چینیوں کے لیے بہت ضروری ہے۔
افغانستان میں اقتدار سنبھالنے والی مختلف حکومتوں کی کوشش رہی ہے کہ ملک کے معدنی ذخائر کو بروئے کار لایا جائے جن کی مالیت کا اندازہ ایک کھرب ڈالر لگایا جاتا ہے۔
جنگ اور پرتشدد حملوں کے باعث ایسا ممکن نہ ہو سکا۔لیکن اب ایران، روس اور ترکی سمیت کئی ممالک افغانستان میں کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے موقع کی تلاش میں ہیں، تاہم سب سے زیادہ دلچسپی چین رکھتا ہے۔
مس عینک نامی تانبے کی اس کان میں سرمایہ کاری کرنیوالا پہلا ملک چین ہو سکتا جس سے ممکنہ طور پر ایشیا کا جیو پولیٹیکل نقشہ بھی تبدیل ہو سکتا ہے۔