• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارٹی سے بیوفائی موقع پرستی، ارکان ڈی سیٹ ہوں یا خلاف ووٹ دیں، وزیراعظم فارغ ہوجائیں گے، سپریم کورٹ

اسلام آباد(نمائندہ جنگ، ٹی وی رپورٹ) عدالت عظمیٰ نے صدارتی ریفرنس اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی آئینی درخواست کی سماعت کے دوران سندھ ہاؤس پر حملہ سے متعلق جامع رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی ہے۔

 چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پارٹی سے بے وفائی موقع پرستی ہے، 15,15 ارکان ڈی سیٹ ہو جائیں یا خلاف ووٹ دیدیں تو وزیراعظم فارغ ہوجائینگے، پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کے نتائج بھگتنا ہوتے ہیں.

 آرٹیکل 63 اے میں لکھا ہے کہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر رکنیت ختم ہو جائیگی، آپ نااہلی کی مدت کا تعین کروانا چاہتے ہیں، کوئی رکن ڈی سیٹ ہوجائے تو تحریک عدم اعتماد تو ناکام ہو جاتی ہے لیکن حکمران جماعت اکثریت پھر بھی کھو دیگی.

 جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا وزیراعظم نے کمالیہ کے جلسے میں کہا سپریم کورٹ کے ججز کو ساتھ ملایا جارہا ہے، ٹی وی چینلز پر چلا اور سب نے دیکھا، وزیراعظم کو ایسے بیانات سے گریز کرنا چاہیے.

 جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کیا وزیراعظم کو عدالت عظمیٰ پر بھروسہ نہیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ میڈیا نے تو کل یہ بیھ ہیڈ لائن لگائی کہ ریفرنس واپس ہو رہا ہے، عدالت کاوزیراعظم کے ججز سے متعلق بیان پر اظہار تشویش کرتے ہوئے سندھ ہاوس واقع پر حکومت سندھ کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے ہیں کہ اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتو منحرف اراکین اور وزیراعظم دونوں کو ہی گھر جانا پڑتا ہے.

اگر حکومتی جماعت کے اراکین مستعفی ہو جائیں تو بھی اکثریت ختم ہو جائیگی، ایسی صورت میں وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینا ہو گا، جمہوریت اچھا نظام ہے لیکن بعض چیزیں بہت پیچیدہ ہیں،گاڑی چلانا جرم نہیں لیکن اووراسپیڈنگ پر چالان ہوتا ہے.

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے ہیں کہ وفاداری تبدیل کرنا سسٹم کے ساتھ مذاق ہے،آرٹیکل 63اے کا تعلق براہ راست نظام سے ہے،وفاداری بدلنے سے نظام پر گہرے اثرات ہوتے ہیں.

 آرٹیکل 63 اے کو 62 ون ایف کے ساتھ کیسے جوڑیں گے،کیا کسی فورم پر رشوت لینا ثابت کیا جانا ضروری نہیں ہے؟رشوت لینا ثابت ہونے پر 62 ون ایف لگ سکتا ہے.'

 منحرف رکن اگر کسی کا اعتماد توڑ رہا ہے تو خیانت کس کے ساتھ ہوگی ،پارٹی سے انحراف از خود مشکوک عمل ہے،آرٹیکل 63A کی خلاف ورزی کا سسٹم پر براہ راست اثر پڑسکتا ہے.

دس سے پندرہ اراکین منحرف ہو جائیں تو یہ سسٹم کا مذاق بنانے والی بات ہے،پندرہ لوگ حکومت بدل کر دوبارہ الیکشن لڑکر پھر منتخب ہو جائیں تو میوزیکل چیئر چلتی رہے گی.

اس نقطے پر عدالت کو مطمئن کریں کہ منحرف ہونے سے سسٹم کو خطرہ اور سنگین جرم ہے،پارلیمانی جماعت اپنے لیڈر کیخلاف عدم اعتماد کر سکتی ہے،پارٹی خود عدم اعتماد کرے تو کسی کیخلاف کارروائی نہیں ہوسکتی ہے۔

اہم خبریں سے مزید