اسلام آباد(نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ میں سپریم کورٹ بار کی آئینی درخواست اور آئین کے آرٹیکل 63اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ صرف اس دفعہ ہی ہارس ٹریڈنگ کے الزمات نہیں ہیں ،پہلے بھی ہوتی رہی ہے، ہارس ٹریڈنگ کے خاتمہ کے لئے اب تک کیا، کیا گیا ہے ؟انحراف کرنے والے اراکین دوبارہ اپنی پارٹیوں میں واپس لے لیے جاتے رہے ہیں ،ممکن ہے کہ پارٹی لائن کے خلاف ووٹ دینے والے کو پارٹی ہی معاف کردے،یہ عدالت آئین پر عمل درآمد کروانے کیلئے ہے، آئین کے آرٹیکلز کو موثر ہونا ہے، سسٹم کمزور ہو تو آئین بچانے کیلئے سپریم کورٹ کو سامنے آنا پڑتا ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے بدھ کے روز کیس کی سماعت کی تو ایڈوکیٹ جنرل اسلام آبادنیاز اللہ نیازی نے سندھ ہاوس واقعہ پر پیش رفت رپورٹ جمع کراتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سندھ ہائوس حملہ میں ملوث پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے ہیں، مقدمہ میں 16 ملزمان نامزدکئے گئے ہیں،جس پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے موقف اپنایا کہ جن ملزمان نے انہیں سندھ ہائوس پر حملہ کرنے کے لئے اکسایا تھا انکے تونام ہی مقدمہ میں شامل نہیں ،عدالت نے پولیس کو قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی ہدایت کے ساتھ آئندہ سماعت پرمزیدپیش رفت رپورٹ طلب کرلی ۔