کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک ‘‘ میں حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی، بلاول بھٹو نے کہا کہ میں تو اب سابق وزیراعظم کی تقریر نہیں دیکھتا ہوں۔
پاکستان کی عوام عمران خان کے جھوٹ کو پہچان چکے ہیں،رہنما ن لیگ خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب ہماری حکومت تھی تو ڈرون حملوں کی نہ صرف مخالفت کی تھی بلکہ ڈرون حملے ہمارے زمانے میں بند ہوگئے تھے.
سابق وزیر خارجہ ، حنا ربانی کھر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے اپنی حکومت بچانے کے لئے امریکا کے ساتھ تعلقات کو داؤ پر لگایا،سربراہ بی این پی، اختر مینگل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ہمیں سزا یہ کیوں دی کہ آپ نے ہمیں ایک گھنٹے عمران خان کی تقریر سنوا دی،رہنما ن لیگ، رانا ثناء اللہ نے کہا کہ امریکا کے صدر ان کو فون نہیں کرتے تھے اور مودی ان کا فون سنتا نہیں ہے اور یہ اس پر گلا کرتے رہے ہیں اور اس بات پر ادھر اُدھر واویلا بھی کرتے رہے ہیں.
سابق سیکریٹری خارجہ ،شمشاد احمد خان نےکہا کہ جو بات مراسلے کی ہورہی ہے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ کس طرح کا لیٹر آیا ہے آج کل میرا اسلام آباد میں کسی سرکاری محکمے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتالیکن میں اپنے تجربے کی بنا ء پر اتنا کہہ سکتا ہوں ۔
اگر میں فرض کرلوں کہ جو کچھ کہا جارہا ہے سچ ہے تو پہلی بات یہ ہے کہ یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ کیوں کہ بڑی طاقتوں کے اپنے گلوبل مفادات ہوتے ہیں ۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی، بلاول بھٹو نے کہا کہ میں تو اب سابق وزیراعظم کی تقریر نہیں دیکھتا ہوں۔
پاکستان کی عوام عمران خان کے جھوٹ کو پہچان چکے ہیں ،پاکستان کی عوام کو پتہ ہے کہ تین سال سے اس آدمی نے ایک وعدہ پورا نہیں کیا،ہر وعدہ یو ٹرن دھوکا نکلا۔ اس آدمی نے اس قوم کو آئی ایم ایف کا غلام بنا دیا۔
اس آدمی نے کشمیر پالیسی کو نقصان پہنچایا ہے اس آدمی نے سی پیک کے منصوبے کو بین الاقوامی سازش کے تحت سبوتاژ کرایا ہے۔
تین سال میں جو تبدیلی کے نام پر تباہی مچی ہوئی ہے اس کانقصان اس کا بوجھ عام پاکستانی اٹھا رہا ہے۔الزام تراشی کرنا نا مناسب ہے۔اسے شکست نظر آرہی ہے کوئی راستہ بچنے کا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔وزیراعظم نے کچھ دن پہلے بڑے جلسے کی ناکام کوشش کی۔
وزیراعظم کو ہمارا مقابلہ ایوان میں کرنا چاہئے انہیں لاکھوں لوگوں کی ضرورت نہیں ہے ۔پاکستان پیپلز پارٹی نے کبھی بھی کسی بھی وقت کسی بھی دور میں پاکستان کی خارجہ پالیسی پر سمجھوتہ نہیں کیا ہے۔جسے امریکی صدر نے فون کال نہیں کی وہ کیوں دھمکی دے گا؟ہم نے نیٹو سپلائی بند کی ڈرون حملے کی مخالفت کی۔
رہنما ن لیگ خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب ہماری حکومت تھی تو نہ صرف ڈرون حملوں کی نہ صرف مخالفت کی تھی بلکہ ڈرون حملے ہمارے زمانے میں بند ہوگئے تھے۔نہ صرف ڈرون اور سارا سلسلہ بند ہوابلکہ پاکستان میں امن آیااس کی داغ بیل میاں نواز شریف نے ڈالی یہ ساری دنیا کو پتہ ہے۔ کراچی میں اور دوسری جگہوں پر جو دہشت گردی کم ہوئی ہے۔
پیپلز پارٹی اور ہمارے دور میں دہشت گردی کے خلاف جنگیں لڑی گئیں۔ہم گرے لسٹ میں ہیں امریکا دشمن ہوتا تو ایک سیکنڈ میں بلیک لسٹ میں چلے جاتے۔یہ کیسی دشمنی ہے کہ وہ ہمیں معاشی طور پر زندہ رکھنے کے لئے امداد کررہا ہے۔ سابق وزیر خارجہ ، حنا ربانی کھر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ صرف اپنے آپ کا دیکھتے ہیں کہ میں نے کیا کہا ،ہماری حکومت کی پالیسی ڈرون سائڈ پر بالکل واضح تھی۔
عمران خان کے ساتھ یہی مسئلہ ہے کہ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ وہ دوسروں کو نقصان پہنچاتے پہنچاتے پاکستان کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان نے اپنی حکومت بچانے کے لئے امریکا کے ساتھ تعلقات کو داؤ پر لگایا۔
مجھے اس پر شدید غم و غصہ اس لئے ہے کہ جب آپ کوئی پوزیشن لیتے ہیں ریاست کی تو اس کے ساتھ بہت ساری ذمہ داری آتی ہے۔ یہ جس کو لہرا لہرا کر پہلے خط کہہ رہے تھے یہ پاکستان کی انٹرنل کیبلز ہیں جو ہر ملک میں آپ کا سفیر کوئی بھی بات ہوکوئی بھی پیغامات ملیں تو وہ آپ کا سفیر دفتر خارجہ بھیجتا ہے اور وزیراعظم کو بھی اس کی کاپی مل جاتی ہے۔
عوام کو یہ تاثر دینا کہ خدانخواستہ ان کے خلاف کوئی سازش تھی اور یہ کہنا کہ اس وقت تو تحریک عدم اعتماد کا آغاز نہیں ہوا تھا۔
آج سے دو مہینے پہلے پوری دنیا میں پتہ تھایہاں پر جو دنیا کے سفیر بیٹھے ہوئے ہیں وہ روز کیبل دیکھتے ہیں اور درالخلافہ کو بتاتے ہیں کہ یہاں کیا ہورہا ہے کتنا استحکام ہے اور کتنا عدم استحکام ہے ۔