وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں حکومت کے ’’سرپرائز اقدامات‘‘ کے حوالہ سے کئی خبریں گردش کررہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ آئینی بحران پیدا کرنے والا ’’مشاورتی ٹرائیکا‘‘ اپنے کپتان کے ریلیف کے لئے اپنی اپنی مہارت دکھانے میں مصروف رہا ہے۔
واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ مذکورہ ٹرائیکا میں شامل سابق وزیر کو ایک دن کےلئے وفاقی وزیر قانون کا عہدہ دیاگیا۔ سابق مشیرقانون ’’جدہ کے جادوگر‘‘ بن کر آئین کی ’’موشگافیوں‘‘ کو حکومت بچانے کے حق میں سلجھاتے رہے۔
تیسرے رکن کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ انہیں کچھ عرصہ قبل ’’مہمان اداکار‘‘ کے طور پر دعوت دی جاتی رہی اور پھر سابق مشیر قانون کی آشیر باد سے ایک عہدہ سے نوازا گیا۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی قرار داد کو مسترد کرنے کے مشورہ میں ٹرائیکا کے علاوہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کو باخبر رکھا گیا۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ’’کچن کابینہ‘‘ تک کے ارکان کو اس راز سے دور رکھا گیا تھا؟
سابق گورنر انکشافات کریں گے؟
وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں گورنر پنجاب کو ہٹانے کے حوالہ سے کئی کہانیاںگردش کررہی ہیں۔ یارلوگوں کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں کئی ’’کلیدی عہدے داروں‘‘ نے ’’دوہرا کردار‘‘ ادا کیا ہے۔ واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ جب سے پنجاب میں عدم اعتماد کی تحریک کی قرارداد آئی تھی اس وقت سے سابق گورنر کو بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال کے تناظر میں اعلیٰ سطح سے کئی ’’خفیہ ہدایات‘‘ دی جا رہی تھیں اور ان کے بارے میں یہ پیغام بھی دیا جاتا رہا کہ وہ احکامات کو اسی طریقے سے عملدرآمد کریں جیسے جیسے ان کو آگاہ کیا جائے۔
یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ بعض معاملات میں ’’تاخیر‘‘ کی بناء پر ان کے اعتماد کو مشکوک بھی گردانا گیا۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں سابق گورنر پنجاب ہوشربا انکشافات کے بارے میں تفصیلات کو سامنے لانے کا ارادہ رکھتے ہیں؟
پیسے دے کر لگنے والے افسران
صوبائی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں بھاری رقوم ادا کرکے اضلاع کے ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او کے عہدوں پر تعینات ہونے والے درجنوں اعلیٰ افسران کی فہرست گردش کر رہی ہے۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ اس حوالہ سے ’’حیرت انگیز‘‘ کہانیوں کے کئی کرداروں کے بارے میں ’’خفیہ اداروں‘‘ کی رپورٹیں بھی زبان زد عام ہیں۔
واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ سی ایم سیکرٹریٹ کے کلیدی عہدہ پر رہنے والے ایک سابق اعلیٰ بیورو کریٹ کی سربراہی میں ’’کارنامے‘‘ دکھانے والے افسران کے ایک گروپ کی داستانیں بھی ہر طرف سے سننے میں آ رہی ہیں۔ اثر و رسوخ رکھنے والے ’’مخصوص حضرات‘‘ کی کارروائیاں اعلیٰ افسران کی نجی محفلوں میں واشگاف انداز میں سنائی جارہی ہیں۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ان درپردہ معاملات کی تفصیلات اکٹھی کرلی گئی ہیں؟