• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پیپلز پارٹی متحدہ کی قربت: اندرون سندھ میں بھی دوریاں ختم

حالات چاہیے کسی بھی کروٹ بیٹھے سندھ میں پی پی پی موجود سیاسی تلاطم میں بلاشرکت غیرے ایک بار پھر بڑی پارٹی بن کر ابھررہی ہے ایم کیو ایم اور پی پی پی کے درمیان تحریک عدم اعتماد کے دوران 27 نکات کے معاہدے نے شہری سندھ اور دیہی سندھ میں دوریاں ختم کردی ہے ایم کیو ایم نے اپنا وزن اپوزیشن کے پلڑے میں ڈال کر پی ٹی آئی کو سگنل دے دیا ہے کہ سندھ کے شہری علاقوں خصوصتاً کراچی میں وہ پی ٹی آئی کی سیاسی حریف ہے کراچی کے لیے 11سوارب روپے کے پیکیج کے اعلان پر عملدرآمد ناہونے کے سبب کہا جارہا ہے کہ کراچی کے عوام پی ٹی آئی سے مطمئن نہیں کراچی نے عمران خان کو بھی ایک نشست دی تھی تاہم ساڑھے تین سالہ دور میں کراچی کے مسائل حل نہیں ہوئے صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے کراچی کو نوکریوں سمیت ترقیاتی کاموں میں بھی نظرانداز کیا جس کارونا ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی روتی رہی۔

2022 کو اسمبلی بحال ہو یا نا ہو الیکشن کا سال ہے سیاسی جماعتیں اپنی کارکردگی کے ساتھ عوام کے پاس جائے گی تاہم عوام کی کثیرتعداد دونوں حکومتوں سے قدرے مایوس ہے پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ سندھ کے شہری علاقے کی عوام کس جماعت کو ووٹ دیں گی؟ دیہی علاقے سے پی پی پی اپنے مخصوص انداز میں ووٹ حاصل کرہی لے گی ادھر پی پی پی اور ایم کیو ایم کے درمیان ہونے والے معاہدے پر پی ایس پی نے سخت تنقید کی ہے پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کو اصل لاپتہ مہاجروں کی تعداد کاپتہ ہی نہیں ہے، 550 لاپتہ مہاجروں میں سے 525 کو ہم نے اپنے کردار کی وجہ سے بازیاب کروایا، جب ہم لاپتہ افراد کو بازیاب کروارہے تھے تو ایم کیو ایم کے لوگ کہتے تھے کہ ہم نے مجرمان کے لیے ڈرائی کلین لگائی ہے، اب خود ان لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے معاہدہ کررہے ہیں، جن کی اکثریت آج اپنے گھروں میں ہے ثابت کردیا کہ پی ایس پی سے زیادہ مہاجروں کا کوئی ہمدرد نہیں۔ جب سے پی ایس پی وجود میں آئی مہاجر نوجوان قتل و لاپتہ ہونا اور شہر سے بھتے کی وصولی بند ہوگئی۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم نے پیپلزپارٹی کے ساتھ مہاجر برائے فروخت کا معاہدہ کیا۔ ایم کیو ایم کے نئے خریداروں کوعلم ہے عمران خان کا سورج ڈوب رہا ہے، اس لیے ایم کیو ایم نے اپنی وفاداری کسی اور سے منسوب کردی، کل ان پر برا وقت آیا تو یہ ان سے بھی یہی سلوک کریں گے، جب وفاقی حکومت نے کوٹہ سسٹم تاحیات لاگو کیا اور جب جعلی مردم شماری نافذ کی گئی تو ایم کیوایم حکومت سے باہر کیوں نہیں آئی۔

جبکہ سندھ یونائیٹڈپارٹی کے صدر سیدزین شاہ نے ایم کیو ایم، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) کے درمیان تحریری معاہدے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ سندھ میں سندھی اور اردو بولنے والوں کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم، پیپلزپارٹی اور متحدہ اپوزیشن کے اس سندھ دشمن معاہدے کو سندھ کے عوام مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) نے اقتدار کی لالچ میں یہ معاہدہ کرکے نہ صرف سندھ دشمنی بلکہ پاکستان دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکمران اور اپوزیشن کے درمیان اقتدار کی جنگ میں سندھ کو قربانی کا بکرا نہیں بننے دیں گے۔ ادھر حیدرآباد میں قومی عوامی تحریک ضلع حیدرآباد کی جانب سے ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی میں معاہدے کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، اس موقع پر مظاہرین نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے اپنے 14 سالہ دور اقتدار میں کرپشن کے ریکارڈ توڑ دیئے اور سندھ کو تباہی کے سوا کچھ نہیں دیا، ایم کیو ایم نے ہمیشہ اپنے مفاد کے لیے نفرت کی سیاست کی، ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی سندھ کے لوگوں میں نفرت کے بیج بورہی ہیں۔

ادھر ایم کیو ایم اور پی پی پی کے درمیان معاہدے پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے پیپلزپارٹی نے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا، ایم کیو ایم کی مشاورت سے نیا ایڈمنسٹریٹر تعینات ہوگا، جبکہ جلد ہی سندھ کا بینہ میں ردوبدل کرکے ایم کیو ایم کو کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔ ادھر رمضان المبارک کے احترام میں پی پی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کی تقریب لاڑکانہ خدابخش کے بجائے تمام اضلاع میں سادگی سے منائی گئی۔ 

جس میں پی پی پی سندھ کے صدر نثارکھوڑو ، جنرل سیکریٹری وقار مہدی، سعیدغنی، قادرپٹیل اور دیگر رہنماؤں شرکت کی جبکہ پی پی پی نے پاکستان پیپلزپارٹی نے سندھ میں بلدیاتی الیکشن لڑنے کے خواہش مند افراد سے پارٹی ٹکٹ کے لیے 15 اپریل تک درخواستیں طلب کرلیں۔ پی پی پی سندھ کے صدر نثارکھوڑو نے کہا کہ سندھ بھر سے واڈز، یوسیز، ٹاؤن کمیٹیز، میونسپل کمیٹیزکے کونسلرز، یوسی چیئرمین، وائس چیئرمین اورڈسڑکٹ کونسل کے ارکان کے لیے درخواستیں طلب کی گئی ہیں، وارڈز، یوسیز، ٹاؤن، میونسپل کمیٹیز کے کونسلر کے لیے ایک ہزار روپے کے پے آرڈر کے ساتھ درخواست جمع کرانا ہوگی۔ یوسیز کے چیئرمین، وائس چیئرمین اور ڈسٹرکٹ کونسل کے ارکان کے لیے پانچ ہزار روپے کا پے آرڈر جمع کرانا ہوگا۔

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید