کراچی ( رفیق مانگٹ) عالمی ذرائع میں پاکستان کی سپریم کورٹ کے فیصلے کو سہ سرخیوں میں جگہ دی جا رہی ہے، دنیا کے کسی بھی اخبار ، جریدے، ٹی وی ،تھنک ٹینک یا کسی تجزیہ کا ر نے وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے تین اپریل کے اقدامات کوآئینی یا جمہوری قرار نہیں دیا بلکہ عمران خان کے اقدامات اور بیانیے کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔
دنیا بھر کا میڈیاسپریم کورٹ کے فیصلے کو عمران خان کے لئے تباہ کن دھچکا قرار دے رہا ہے۔
انتخابات خان کی سیاسی بدمعاشی پر ریفرنڈم ہوں گے،فیصلے کے پاکستان اور جمہوری سیٹ اپ پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے،کرکٹر سے سیاست دان، پلے بوائے سے قدامت پسند، اسلام کا محافظ آخرکار اپنے ہی دام میں پھنس گیا،سپریم کورٹ کا فیصلہ حیرت انگیز موڑ کی نشان دہی کرتا ہے،کوئی بھی اندازہ نہیں لگا سکتا تھا کہ عمران خان کی آخری چال میں جمہوری نظام کو جلا دینا شامل ہو گا۔
امریکی اخبار’’نیویارک ٹائمز‘‘ نے لکھا کہ پاکستان کی سپریم کورٹ نے عمران خان کے اقتدار میں رہنے کے اقدام کو روک دیا۔
عمران خان کے حالیہ اقدام نے ملک کو آئینی بحران میں دھکیل دیا اور سیاسی عد م استحکام تیزی سے پھیلا۔
حالیہ پیش رفت نے 22کروڑ کے جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک میں بد امنی کے خدشات بڑھا دیے۔
خان کے پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں، سابق اتحادیوں اور ان کی اپنی پارٹی کے اندر سے منحرف ہونے کے بعد اگلے انتخابات سے قبل وسیع پیمانے پر حمایت حاصل کرنے کی ان کی صلاحیت کو نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔
اگرچہ پاکستان میں کسی بھی وزیر اعظم نے اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کی، خان عدم اعتماد کے ووٹ میں ہٹائے جانے والے پہلے وزیر اعظم ہوں گے۔
ایسا لگتا ہے کہ یہ فیصلہ اپوزیشن جماعتوں کے لیے سیاسی لہر کا رخ موڑ دے گا، جو اتوار کو اس وقت حیران رہ گئے جب خان نے عدم اعتماد کے ووٹ کو مسترد کر دیا۔
اس کے بعد خان، ایک پاپولسٹ رہنما، سیاسی بیانیے پر حاوی ہو گئے تھے اور اپنے خلاف امریکی قیادت میں سازش کے الزامات کے گرد حمایت حاصل کر رہے تھے۔اب، امکان ہے کہ اپوزیشن اور خان دونوں ہی اپنی توجہ نئے انتخابات کی طرف موڑ دیں۔ یہ انتخابات خان کی سیاسی بدمعاشی پر ریفرنڈم ہوں گے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان ہار جائے گایہ بالکل واضح ہو جائے گا کہ وہ اپنی پارٹی کے اراکین سمیت پارلیمنٹ کا اعتماد کھو چکے ہیں۔
یہ واضح نہیں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی مکمل حمایت کے بغیرخان انتخابات میں کیسے کام کریں گے۔ امریکی اخبار’’ واشنگٹن پوسٹ‘‘ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر لکھا کہ عمران خان نے اپنے اقتدار کے خاتمے کا امریکا پر الزام لگایا، اس کی وجہ وہ اپنی آزاد خارجہ پالیسی بیان کرتے ہیں، جو اکثر چین اور روس کی حمایت کرتی ہے۔
وہ دہشت گردی کے خلاف واشنگٹن کی جنگ کے سخت ناقد بھی رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کی اندرونی سیاست میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔امریکی تھنک ٹینک سے وابستہ الزبتھ تھریل کلڈ نے کہاخان نے ملک میں نوجوانوں کی اکثریت ہے اور وہ دو دہائیوں سے جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران پلے بڑھے ہیں، جو پاکستان میں کافی متنازع ہے۔
انہوں نے امریکہ مخالف بیانے پرخبردار کیا۔ بیان بازی سے واشنگٹن کے ساتھ پاکستان کے تعلقات مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ نے تازہ ترین بحران میں خاموشی اختیار کر رکھی ہے،تھرل کیلڈ نے کہاجاری آئینی بحران پاکستان کے اداروں کے لیے ایک بڑا امتحان ہے۔
برطانوی اخبار ’’گارجین ‘‘نے لکھا کہ پاکستان کی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ عمران خان کے لئے تباہ کن دھچکا ہے۔
انہوں نے پارلیمنٹ کو تحلیل کرکے غیر آئینی کا م کیا انہوں نے عدم اعتماد کے ووٹ سے بچنے کیلئے یہ کیا جس میں ان کی شکست تھی، پاکستانی قانون ساز کے حوالے سے لکھا کہ یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے اس سے قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
اس کے پاکستان اور جمہوری سیٹ اپ پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔