لیڈز( پ ر)عوامی ورکرز پارٹی (اے ڈبلیو پی) سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا بھرپور خیرمقدم کرتی ہے جس میں عدالت نےقومی اسمبلی پاکستان میں 3اپریل کے واقعات کو غیرآئینی قرار دیا اور قومی اسمبلی کے اسپیکر کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کو مکمل کرنے کا حکم دیا ہے، اے ڈبلیو پی کے رہنمامحبوب الہی بٹ, نذہت عباس، پرویز فتح، لالہ محمد یونس، شفیق الزمان، امتیاز علی گوہر، صغیر احمد، عبدالرشید سرابھا، پرویز مسیح، محمد ضمیر بٹ، ذاکر حسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کا فیصلہ مستقبل میں صوابدیدی اور غیر آئینی اقدامات کی روک تھام کی واضح مثال ہے اور ساتھ ہی اعلیٰ ترین جج صاحبان کی ساکھ کے لئے بھی بہتر ہے، جنہوں نے ماضی میں ’’نظریہء ضرورت‘‘ کی آڑ میں اکثر آمروں اور غیر آئینی چالوں کو ہموار راستہ فراہم کیا تاہم اے ڈبلیو پی کی قیادت، پارٹی کے دیرینہ مؤقف پر دوبارہ زور دیتی ہے کہ پاکستانی ریاست اور معاشرے میں بامعنی جمہوریت کو صرف قانونی اور آئینی طریقوں سے حل نہیں کیا جا سکتا، اس حقیقت پر جشن منانے کا کوئی جواز نہیں کہ حکمران پی ٹی آئی اور مرکزی دھارے کی حزب اختلاف کی جماعتوں کے پاس ایسا کوئی سیاسی اور معاشی پروگرام موجود نہیں کہ جس کی مدد سے پاکستان کو بیرونی قرضوں سے نکالا جا سکے، یا قومی سلامتی کے ایک بے لگام نظام کو قابو کیا جا سکے اور محنت کش عوام کی اکثریت کے روزگارِ زندگی، رہائش، صحت اور تعلیم کی ضروریات کو پورا کرنے والے ترقیاتی ایجنڈے پہ عمل پیرا ہوا جا سکے۔ اے ڈبلیو پی کے رہنماؤں نے کہا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ کس طرح، آئینی بحران کے سامنے، بائیس کروڑ پاکستانی عوام کی اکثریت، خاموش تماش بین بنی ہوئی ہے اور ملک کی مرکزی دھارے کی سیاست میں خود کو بامعنی کردار کے طور پر تصور کرنے سے قاصر ہے۔