• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایندھن کی قلت، بجلی کی پیداوار سنگین بحران کا شکار

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) بجلی کی پیداوار کے لئے ملک میں ایندھن کا ذخیرہ سنگین حد تک کم ہوگیا ہے جبکہ حکومت بھی پٹرولیم مصنوعات کی خریداری کے لئے پی ایس او کو درکار 25 ارب روپے جاری نہیں کرسکی۔ جو ڈیزل اور فرنس آئل کی درآمد کے لئے ایل سی کھولنے کے لئے ضروری ہیں۔

پاکستان ایل این جی بھی پاور سیکٹر کے لئے ایندھن کی درآمد یقینی بنانے میں ناکام ہے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گزشتہ یکم اپریل کو وزیرخزانہ شوکت ترین کے ساتھ اجلاس میں 25ارب روپے ضمنی گرانٹ کی منظوری دی تھی تا کہ ایل این جی کی فراہمی میں کسی خلل سے بچا جاسکے۔

لیکن 10روز گزر جانے کے باوجود مطلوبہ رقم جاری نہیں ہوسکی۔ رابطہ کرنے پر پی ایس او کے اعلیٰ افسران نے تصدیق کی چونکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کی توثیق نہیں ہوسکی۔ لہٰذا وفاقی کابینہ مذکورہ گرانٹ کے اجراء میں ناکام رہی۔

واضح رہے کہ ملک کی ہنگامہ خیز سیاسی صورتحال کی وجہ سے وفاقی کابینہ کا گزشتہ ایک ماہ سے اجلاس نہیں ہوسکا۔ گزشتہ 9 اپریل کو کابینہ اجلاس جو ہوا اس میں بھی درکار گرانٹ کی منظوری نہیں دی جاسکی۔

اب توقع ہے کہ نئی حکومت تشکیل پانے کے بعد مطلوبہ گرانٹ کی منظوری دی جائے۔ توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے 23 ایندھن کارگوز کی درآمد کے لئے 60ارب روپے گرانٹ جاری کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

 پیسے جاری نہ ہوئے تو نئی ایل سی نہیں کھولی جاسکے گی۔ اپریل کے لئے 17ایندھن کارگوز کی درآمد کا منصوبہ ہے۔ جس میں 7ایل این جی، 3 فرنس آئل، 6ڈیزل اور 5پٹرول کارگوز شامل ہیں۔

 لیکن اسپاٹ مارکیٹ سے خریداری میں ناکامی پر گینوور نے چار ایل این جی کارگوز کی درآمد سے معذرت کرلی ہے۔ گردشی قرضے میں مسلسل اضافے کے باعث پی ایس او کے لئے سوئی سدرن گیس کو ایل این جی کی فراہمی ممکن نہیں رہی۔

اہم خبریں سے مزید