کراچی ( اسٹاف رپورٹر)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کراچی میں پانی کی فراہمی بہت بڑا چیلنج ہے ‘ میں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو کراچی میں پانی کی 100فیصد ضرورت پوری کرنے کے لئے کے 4 منصوبے کو 2024ء تک مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے‘ہمیں اس ملک کو ملکر خوشحال اور پُرامن بنانا ہے۔
صنعتی علاقوں کی جتنی بھی سڑکیں ہیں ان کی تعمیرات کے اخراجات وفاقی حکومت اٹھائے گی۔
کے سی آر کو ہم واپس سی پیک میں شامل کرینگے اور اس کے تحت اسے بنائینگےجبکہ کراچی میں ٹرانسپورٹ کے مسئلے کو بھی حل کریں گے اور ہزاروں ایئرکنڈ یشنڈ بسیں کراچی منگوائیں گے‘وفاق ترقیاتی منصوبوں پر سندھ حکومت کے شانہ بشانہ کھڑا ہوگا‘ کراچی کے تین اسپتالوں کے لئے وفاق اور سندھ حکومت کے مابین معاہدہ کیا جائے گا اور ان اسپتالوں کا کنٹرول سندھ حکومت کو دیا جائے گا۔
سندھ حکومت میڈیکل کالجز میں داخلے کے حوالے سے انٹری ٹیسٹ خودلینے کا پروپوزل بنائے‘ہم دیگرصوبوں سے بھی یہی کہتے ہیں۔
صوبے اگر خود ٹیسٹ لینے کی حامی بھریں گے تو ہم اس پر ضرور غور کریں گے‘10اپریل کودھاندلی کے تحت قائم حکومت کا اختتام ہوا‘ ہمیں سابقہ حکومت کے خاتمے پر شادیانے بجانے کے بجائے عوام کی خدمت کرنی ہوگی‘ملک میں بیروزگاری،مہنگائی اور دیگر مسائل ہیں، ہمیں ان کوملکر حل کرنا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے وزیراعلی ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو اور وزیراعلیٰ ہاؤس میں سندھ کے ترقیاتی منصوبوں سمیت وفاق اور سندھ کے مسائل سے متعلق اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئےکیا۔
دریں اثناءشہباز شریف ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت سے ملاقات کے لیے بہادر آباد میں واقع پارٹی کے ہیڈ آفس پہنچے تو ایم کیو ایم قیادت نے شہباز شریف کو وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی۔
وزیراعظم نے کراچی سرکلر ریلوے اور کے4 جیسے اہم ترقیاتی منصوبوں کی بر وقت تکمیل پر زور دیا اور کراچی میں ایک نئی یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کیا۔
اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئےکنوینر ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ آج کی ملاقات میں کچھ طے نہیں ہونا تھا تمام باتیں اور معاملات پہلے ہی طے ہوچکے ہیں‘وزیر اعلی ہائوس میں طویل گفتگو ہوئی ہے اس پر اب عملدرآمد ہونا ہے‘/
امید ہے کہ اب کراچی اور شہری سندھ کے ساتھ زیادتیوں کا ازالہ ہوگا،ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن کا کہناتھاکہ فی الحال ہماری توجہ معاہدے پر عمل درآمد کروانے پر ہے‘جب معاہدے پر عمل درآمد ہوگا تو وزراتوں کو مشاورت سے طے کریں گے،وزارت اور گورنر شپ ترجیحات میں نہیں ہے ہم سے کئے معاہدوں پر عمل درآمد کیا جائے.
ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے ملاقات مین اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے معاملے پر بات چیت کی اور ایم کیو ایم کو پیش کش کی کہ ان کے لئے ایک سیٹ حاضر ہے۔
قبل ازیں چیف منسٹر ہاؤس کراچی میں اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےوزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے بابائے قوم کے مزار پر اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم قائد اعظم کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کریں گے اور پاکستان کو ان کے خواب کی حقیقی تعبیر بنائیں گے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ وفاق صوبائی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا اور ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہو گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شروع میں چینی حکام نے کے سی آر کو سی پیک کا حصہ بنانے کیلئے زیر غور لانے کا اشارہ بھی دیا تھا لیکن بعد میں حالات تبدیل ہو گئے، اب پوری کوشش کریں گے کہ اسے سی پیک کا حصہ بنانے کیلئے چینی حکومت سے بات کریں۔
اگر کراچی میں ہزاروں کی تعداد میں شفاف طریقے سے ایئر کنڈیشنڈ بسیں منگوائی جائیں تو اس سے لوگوں کو سفر کی بہتر سہولت حاصل ہو گی، اچھی شہرت کے حامل ٹرانسپورٹرز کو پری کوالیفائی کیا جائے اور اس کے بعد بولی ہو، بینکوں سے مل کر انہیں قرضے دلائیں گے اور اس پر مارک اپ وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر برداشت کر سکتے ہیں تو یہ ٹرانسپورٹرز کیلئے بھی بڑی سہولت ہو گی۔