اسلام آباد(جنگ نیوز)پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ عمران خان یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ کوئی بہت بڑی سازش ہوئی ہے جبکہ درحقیقت ایسا کچھ نہیں ۔عمران خان کے دورہ روس سے بہت پہلے ہی ہم عدم اعتماد کی تحریک لانے کا فیصلہ کرچکے تھے‘.
عمران خان کے پاس خود کو مظلوم ثابت کرنے کا کوئی بیانیہ نہیں اس لئے وہ پاکستان میں عمومی طورپر پائے جانے والے امریکا مخالف جذبات پر انحصار کررہےہیں‘تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کو ہٹانے کیلئے ہماری جماعت نے اتحادی حکومت کے ساتھ ملکر کام کیا ۔
سابق وزیراعظم نے سیاسی بغاوت کے ذریعے تحریک عدم اعتماد کو ٹالنے کی کوشش کی مگر سپریم کورٹ نے ان کے خلاف فیصلہ دیااوربالآخر پارلیمنٹ نے جمہوری عمل کے ذریعے انہیں اقتدار سے بیدخل کردیا‘ہم عمران خان کی طرح سلیکٹڈ نہیں بلکہ عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت ہیں ۔
امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں بلاول کا کہنا تھاکہ پیپلزپارٹی اس وقت حکومتی اتحاد میں دوسری بڑی جماعت ہے اور ایسے میں کسی ایسی حکومت میں وزیرخارجہ کا عہدہ قبول کرنا جس کا وزیراعظم ہماری پارٹی کا نہ ہو ،ہمارے لئے مشکل ہوگا تاہم پاکستان کودرپیش مشکلات کے حل کیلئے ہمیں ملکر کام کرنا ہوگا ۔ملکی مفادمیں ہماری جماعت جو بھی فیصلہ کریگی میں وہ قبول کروں گا ۔
انہوں نے مزید کہاکہ اس مرحلے پر حکومت میں شامل تمام اتحادی جماعتوں کوجمہوریت کی بحالی ‘انتخابی اصلاحات اور اقتصادی مسائل کے حل کیلئے ملکر کام کرنا چاہئے ۔
ان کا کہنا تھاکہ ہر شخص یہ جانتاہے کہ 2018ءمیں عمران خان دھاندلی کے ذریعے اقتدارمیں آئے ‘ان انتخابات پر نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی سوالات اٹھائے گئے جس کا نتیجہ عمران خان کے تین سالہ آمرانہ دورکی شکل میں سامنے آیا ۔
سابق وزیراعظم نے نہ صرف میڈیا بلکہ عام پاکستانیوں کو بھی ان کے آئینی حقوق سے محروم رکھا ۔بلاول بھٹو نے کہاکہ ہم عمران خان کی طرح سلیکٹڈ نہیں بلکہ عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت ہیں اورقوم کی قسمت کا فیصلہ کرسکتے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ امریکی عوام موجودہ پاکستانی حکومت کے ساتھ تعلقات رکھنا چاہیں گے ۔عمران خان نے یہ حقیقت جاننے کے باجود کہ وہ ایوان میں اکثریت کھوچکے ہیں ،اسپیکر کے ذریعے سیاسی بغاوت کرنے کی کوشش کی ۔
انہوں نے یہ بڑاجھوٹ بھی بولا کہ انہیں ہٹانے کیلئے امریکا نے عالمی سازش کی ہے جبکہ حقیققت یہ ہے کہ وہ ملکی تاریخ کے پہلے وزیراعظم تھے جنہیں آئینی اور جمہوری طریقے سے ہٹایاگیا۔
یہ پاکستان کی جمہوریت کی بہت بڑی فتح ہے ۔جہاں تک عمران خان کی حمایت کا تعلق ہے تو دنیا میں ہرجگہ کچھ فاشسٹ لوگ ہوتے ہیں مگر اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ پاکستانی عوام کی اکثریت کو اس فاشسٹ رجیم کی طرف سے ڈکٹیشن دی جائے ۔
2018ء کے الیکشن میں عمران خان کو 30فیصد عوام کی حمایت حاصل رہی جبکہ ہماری اتحادی حکومت کو 70فیصد عوام کا اعتماد حاصل ہے ۔