قراۃ العین
بچو ! آج ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ، سورج اور چاند گرہن کیوں ہوتا ہے اور اس سلسلے میں سائنس کیا کہتی ہے۔ سورج گرہن کی سائنسی حقیقت یہ ہے کہ جب چاند اپنے مدار پر گردش کرتے ہوئے زمین اور سورج کے درمیان آجاتا ہےجس کی وجہ سے اس کا سایہ زمین پر پڑتا ہے۔ چاند کی طرح ہمارے نظام شمسی کے دوسرے سیارے مثلا مریخ اور زہرہ بھی اپنی گردش کے دوران زمین اور سورج کے درمیان آجاتے ہیں، لیکن چونکہ وہ زمین سے کروڑوں میل کی مسافت پر ہیں، اس لیے ان کا سایہ زمین پر نہیں پڑتا۔
دوسری جانب چاند، سورج کی نسبت زمین سے 400 گنا زیادہ قریب ہے، اس لیے سورج کے مقابلے میں بے پناہ چھوٹا ہونے کے باوجود وہ تقریباََ سورج جتناہی دکھائی دیتاہے، چنانچہ جب وہ زمین اور سورج کے درمیان آتا ہے تو زمین کے کچھ حصوں پر اس کا سایہ پڑتا ہے۔ یہ بھی ضروری نہیں کہ سورج گرہن کو پوری دنیا میں دیکھا جاسکے۔
چاند اور زمین کے مدار بیضوی ہیں، اس لیے کےچاند کا زمین سے فاصلہ بدلتا رہتا ہے اس لیے ہر دفعہ مکمل سورج گرہن نہیں ہوتا۔ مکمل سورج گرہن کے وقت چاند کا فاصلہ زمین سے نسبتاً کم ہوتا ہے، سورج کے مکمل چھپ جانے کی وجہ سے زمین پر نیم اندھیرا ہو جاتا ہے اور دن کے وقت ستارے نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں، مگر یہ گرہن ایک مقام پر سات منٹ چالیس سیکنڈ تک ہی ہوتا ہے اور اکثر اس کا دورانیہ کم بھی ہوتا ہے۔
جب چاند، سورج اور زمین کے بیچ آکر نصف یا اس سے زائد سورج کو ڈھانپ لے تو باقی حصے سے نکلنے والی تیز شعاعوں سے آنکھیں خراب ہوسکتی ہیں جس کو سولر ریٹیناپیتھی کہتے ہیں۔ سولر ریٹیناپیتھی میں روشنی کو محسوس کرنے والے خلئے جب سورج کی روشنی سے ضرورت سے زیادہ متحرک ہوجائیں تو ان میں سے ایسے کیمیکل نکلتے ہیں جو ریٹینا کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ چونکہ یہ پروسس تکلیف دہ نہیں ہے، لوگوں کو احساس نہیں ہوتا کہ ان کی نظر خراب ہورہی ہے۔ سورج گرہن ایک سائنسی عمل ہے اور اس کا کسی کی زندگی پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ یہ قدرت کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔