• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عوام کی گھبراہٹ ختم، اب میرے تیز کام کرنے سے عمران کو ہوگی، وزیراعظم شہباز شریف

اسلام آباد(ایجنسیاں)وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ بیرونی قرضوں پر سود کی ادائیگی ملکی معیشت کیلئے بڑا چیلنج ہے‘بدقسمتی سے ملکی اخراجات قرضوں پر چل رہے ہیں‘.

پی ٹی آئی کے دور میں دفاعی اخراجات کیلئے بھی قرضہ لیا گیا‘ میرے تیز کام کرنے سے سابق وزیراعظم کو گھبراہٹ ہوگی لیکن عوامی گھبراہٹ ختم ہوچکی‘ ہیلی کاپٹر اور بلٹ پروف گاڑیوں میں گھومنے والوں کو کیا معلوم کہ عوام کیسے سفر کرتے ہیں‘انہیں غریبوں کا احساس ہوتا تو پشاور موڑ اسلام آباد ایئرپورٹ میٹرو بس سروس کا منصوبہ چار سال تاخیر کا شکار نہ ہوتا‘ جس منصوبہ پر موت کی کیفیت طاری تھی اسے پانچ دن میں بحال کر دیا گیا، قوم سے کبھی غلط بیانی نہیں کروں گا‘کے سی آر منصوبہ کیلئے چینی قیادت سے تعاون کی درخواست کرتے ہیں‘عوام فیصلہ کرے خدمت کا ساتھ دینا ہے یا فریب کا ‘جھوٹ کا ساتھ دینا ہے یا پھر وعدوں کی تکمیل کا ساتھ دینا ہے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کو یہاں پشاور موڑ سے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ تک میٹرو بس سروس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے مسلم لیگ (ن) کی حکومت بدلنے کے ساتھ ہی جس طرح تمام دیگر منصوبے کھٹائی میں پڑ گئے، یہ منصوبہ بھی تاخیر کا شکار ہو گیا اور چار سال جمود کا شکار رہا۔

فنڈز موجود تھے لیکن کام کرنے کا عزم، ارادہ اور خدمت کا جذبہ مفقود تھا‘شہباز شریف نے عمران خان کا نام لئے بغیر طنزاً کہا کہ وہ اپنے 55 روپے فی کلومیٹر کے خرچے والے ہیلی کاپٹر پر گھر اور دفتر آتے جاتے تھے، وزرا کے پاس بلٹ پروف مہنگی اور آرام دہ گاڑیاں تھیں، ان کو غریب کے بچے کی کیا فکر اور پرواہ کہ عام آدمی کو اپنے روزمرہ کے کاموں کیلئے کس طرح بھاگنا دوڑنا پڑتا ہے‘سابق حکومت کو عوام کا کوئی درد نہیں تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب ٹرانسپورٹ اتھارٹی سے 15 بسیں ادھار لی ہیں، دل میں تڑپ ہو تو راستہ نکل آتا ہے۔ وزیراعظم نے اعلان کیا کہ رمضان المبارک میں میٹرو کے مسافروں سے کوئی کرایہ نہیں لیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ خدمت کا ساتھ دینا ہے یا پھر فریب کا ساتھ دینا ہے، جھوٹ کا ساتھ دینا ہے یا پھر وعدوں کی تکمیل کا ساتھ دینا ہے۔

 اب وعدوں کی تکمیل کا وقت آ پہنچا ہے، ہم دن رات عوام کیلئے کوشاں رہیں گے، خدمت کریں گے، مشکل یہ ہے کہ سابق حکومت کے وزیراعظم پر گھبراہٹ طاری ہے کہ اتحادی حکومت نے مجھے اپنا نمائندہ چنا ہے، میں اسی رفتار سے کام کروں گا جس کی مجھے عادت ہے، خواہ اس کو کوئی بری عادت سمجھے یا اچھی۔

 دریں اثناء وزیراعظم سے ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان نے پیر کو یہاں ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ جامع منصوبہ بندی سے ٹھوس پالیسیوں کی تشکیل اور پالیسیوں کے تسلسل سے ملکی معاشی و اقتصادی ترقی یقینی بنائیں گے۔

 وزارتیں و ڈویژن باہمی تعاون کو یقینی بنائیں۔ عوامی فلاحی منصوبے مزید مجرمانہ غفلت اور نظر اندازی کا شکار نہیں ہوں گے، ترقی کا سفر وہیں سے شروع ہے، جہاں سے رکا تھا، ملک و قوم کا ایک روپیہ بھی ضائع نہیں ہونے دیں گے۔

اہم خبریں سے مزید