سندھ بالخصوص کراچی گزشتہ ہفتے سیاسی سرگرمیوں کا مرکز رہا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد کراچی کا ایک روزہ دورہ کیا وہ مزار قائد گئے اور مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات درج کئے بعد ازاں وہ ایم کیو ایم کا شکریہ ادا کرنے انکے عارضی مرکز بہادرآباد گئے۔ وزیراعظم نے کراچی سرکولر ریلوے اور K-4 جیسے اہم ترقیاتی منصوبوں کی بر وقت تکمیل پر زور دیا اور کراچی میں ایک نئی یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کیا۔ انہوں نے تمام اتحادی جماعتوں کے عوامی فلاح و بہبود کے عزم کو سراہا۔
ملاقات میں ایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان، سید امین الحق، ڈاکٹر فروغ نسیم اور کنور نوید جمیل کے علاوہ اراکینِ قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب، مولانا اسعد محمود، احسن اقبال اور دیگرکی شرکت۔ ملاقات میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی شریک ہوئے۔ جس کے بعد وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں سندھ کے ترقیاتی پروگراموں سمیت وفاق اور سندھ کے مسائل سے متعلق اہم اجلاس کی صدارت کی اور کہا کہ صنعتی علاقوں کی جتنی بھی سڑکیں ہیں ان کی تعمیرات کے اخراجات وفاقی حکومت اٹھائے گی۔
وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ کے سی آر کو ہم واپس سی پیک میں شامل کرینگے اور اس کے تحت اسے بنائینگے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے تین اسپتالوں کے لئے وفاق اور سندھ حکومت کے مابین معاہدہ کیا جائے گا اور ان اسپتالوں کا کنٹرول سندھ حکومت کو دیا جائے گا۔ صنعتی علاقوں کی جتنی بھی سڑکیں ہیں ان کی تعمیرات کے اخراجات وفاقی حکومت اٹھائے گی۔ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ کے سی آر کو ہم واپس سی پیک میں شامل کرینگے اور اس کے تحت اسے بنائینگے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے تین اسپتالوں کے لئے وفاق اور سندھ حکومت کے مابین معاہدہ کیا جائے گا اور ان اسپتالوں کا کنٹرول سندھ حکومت کو دیا جائے گا۔
وزیر اعلی نے اجلاس میں سندھ میں طویل لوڈشیڈنگ سمیت دیگر معاملات کو بھی پیش کیا کہ وفاقی ترقیاتی پروگرام (PSDP) میں سندھ کو سال 22-2021میں 419.7 بلین روپے کی 103 اسکیمز دی گئیں۔ اس کے برعکس سال 22-2021 میں پنجاب کو 1.2 ٹرلین روپے کی 177 اسکیمز دی گئیں۔ خیبرپختونخواہ کو 1.9 ٹرلین روپے کی 127 اسکیمز دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ دیکھا جائے تو سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک کیا گیاوزیراعلیٰ سندھ نے ان بی آر ٹی پروجیکٹ کے لئے 2000 الیکٹرک بسز خریدنے کے منصوبے سے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان بسز کی خریداری پر 108 ارب روپے خرچ ہونگے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کو بسز کی خریداری کے پروجیکٹس میں 50 فیصد اخراجات دینے کی درخواست کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بسوں کی خریداری کے لیے وفاقی حکومت سندھ حکومت کی بھرپور مدد کرے گی۔ وزیراعظم نے اس بات کا بھی عزم کیا کہ وفاق کی طرف سے سندھ کو ہر طرح سے مدد کی جائے گی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کراچی کے لیے خصوصی پیکیج یا کوئی بڑا اعلان نہیں کیا ان کی باتیں وعدوں تک ہی محدود رہیں کہا جا رہا ہے کہ انکے پاس اتنا وقت نہیں کہ وہ سندھ کی احساس محرومی کا ازالہ کر سکیں اور نا ہی انکے پاس بجٹ ہے انہیں اپنے اتحادیوں کو راضی رکھنے کا مشکل کام سر انجام دینا ہے۔
انہیں یہ بھی ثابت کرنا ہے کہ انکی حکومت سابقہ حکومت سے بہتر ہے انہیں مہنگائی بے روزگاری، بد امنی سے بھی نمٹنا ہے وگرنہ سابقہ دور کا سارا ملبہ مسلم لیگ کی حکومت کے سر گرے گا یہ خبریں بھی مل رہی ہیں کہ وزیر اعظم نے ایم کیو ایم کو وفاقی حکومت میں بحری امور سمیت ایک اور وزارت دینے کا بھی عندیہ دیا ہے جبکہ معاہدہ کے تحت پی پی ہی سندھ حکومت میں ایم کیو ایم کو پانچ وزارتوں سمیت کراچی اور حیدرآباد کے ایڈمنسٹریٹرز لگانے میں انکی رائے بھی لے گی جبکہ گورنر سندھ بھی ایم کیو ایم سے لیا جائے گا ایم کیو ایم کے کارکنوں پر سے مقدمات کے خاتمے سمیت انہیں سیاسی دفاترکھولنے کی اجازت دینا بھی معاہدہ کا حصہ ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس بھاری بوجھ کو کیسے اٹھائے گی ادھر پی ٹی آئی نے کراچی میں الیکشن کے فوری مطالبے کے ساتھ اپنا پنڈال سجایا تصور کیا جا رہا تھا کہ یہ شاید کراچی کا سب سے بڑا جلسہ ہو مگر ایسا نہیں ہوا تاہم کراچی کے عوام نے سابقہ حکومت کی جانب سے نظر انداز کیے جانے کے باوجود عمران خان کا پر تپاک استقبال کیا باغ جناح میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان کوئی بڑا اعلان نہیں کر سکے تاہم انہوں نے اپنے کارکنوں کو متحرک ضرور کر دیا۔ دوسری جانب پی پی پی نے پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کے استقبال کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
ادھر سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے پہلے مرحلے کا اعلان کر دیا گیا ہے جسکے مطابق پہلے مرحلے میں سکھر، لاڑکانہ، شہید بےنظیر آباد اور میرپور خاص ڈویژنز کے14اضلاع ہیں۔ 26 جون 2022 کو پہلے مرحلے کی پولنگ ہوگی۔اس ضمن میں ان اضلاع کی 7412 نشستوں پر پولنگ ہو گی نتائج کا اعلان 30 جون کوکیا جائے گا سیاسی جماعتیں رمضان کے بعد بلدیاتی اداروں کے انتخاب میں جیت جائے گی۔ ادھر ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے لیاقت آباد ٹائون کی افطار پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان صرف کاغذ نہ لہرائیں بلکہ ثابت کریں ان کے خلاف سازش ہوئی ہے۔