اسلام آباد (انصار عباسی)مسلم لیگ (ن) کے رہنما سابق وزیراعظم نواز شریف اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے میثاق جمہوریت پر مشترکہ طور پر مل کر کام کرنے سے اتفاق کرلیا ہے۔بلاول نے خود اسے ن لیگ کی قیادت کے ساتھ ملاقات میں اسے دورسے میثاق جمہوریت کا نام دیا۔
باخبرذرائع کا کہنا ہے کہ لندن میں نواز شریف کے ساتھ اپنی ملاقات میں بلاول نے وسیع تر سیاسی سمجھوتے کے لئے نئے میثاق جمہوریت طے کرنے کی ضرورت پر زرو دیا جس کے تحت ملک میں آئین کی حکمرانی اور حسن حکمرانی قائم ہو۔
ادارہ سازی کی جائے، اقتصادی پالیسیوں پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے، بیورو کریسی کو سیاست سے پاک کیاجائے۔ کہا جاتا ہے کہ نئے میثاق جمہوریت کی تشکیل کے لئے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم کو بروئے کار لایا جائے گا اس کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کیا جائے گا۔
سیاسی اختلافات کے باوجود ایک جامع میثاق جمہوریت پر اتفاق رائے کے لئے کوشش کی جائے گی تاہم گورننس، اقتصادیات اور آئین کی حکمرانی کے بنیادی نکات تبدیل نہیں ہوں گے۔
گزشتہ پہلا میثاق جمہوریت سابق وزراء اعظم بے نظیربھٹو اور نواز شریف کے درمیان طے پایا تھا۔ اب مجوزہ میثاق جمہوریت میں دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی شامل کرنے کی بات کی جا رہی ہے۔ نواز شریف اور بلاول میں یہ طے پایا ہے کہ پہلے تحریری طور پر طے کیا جائے گا۔
میڈیا کی قیاس آرائیوں کے برخلاف کہ بلاول پیپلزپارٹی کے لئے کلیدی عہدے حاصل کرنے لندن گئے تھے، اس طرح کی کوئی بات نہیں ہوئی۔ذرائع کے مطابق ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان روابط توقعات سے کہیں زیادہ بہتر ہیں۔
نواز شریف چاہتے ہیں کہ کسی کو درمیان میں لائے بغیر وہ نواز شریف سے مکالمے کے خواہاں ہیں۔ نواز شریف نے بلاول کی اس سوچ اور فکر کی تعریف کی ہے۔
لندن میں قیام کے دوران بلاول نواز شریف کو عشائیہ پر مدعو کرنا چاہتے تھے لیکن نواز شریف کا یہ کہنا تھا کہ وہ خود بلاول کو ڈنر پر مدعو کرنا چاہتے ہیں۔
ذرائع نے دی نیوز کے مرتضیٰ علی شاہ کی اسٹوری کی تصدیق کی کہ بلاول نے نواز شریف کے سامنے کوئی مطالبہ نہیں رکھا۔ دونوں کے درمیان بات چیت میں صدرمملکت، گورنر اور چیئرمین سینیٹ کی تقرری کا کوئی معاملہ زیر غور نہیں آیا اور نہ ہی بلاول نے اس سلسلے میں کوئی نام تجویزکئے۔
ذرائع کاکہنا ہے نواز شریف کو ان کے مشیروں نے بتایاتھا کہ بلاول شاید ان سے مذکورہ ایشوز پر بات اور کچھ عہدوں کامطالبہ کریں لیکن انہوںنے حیران کن طور پر نواز شریف کو بتایا کہ وہ کوئی بات یا مطالبہ منوانے نہیںآئے ہیں بلکہ وہ مستقبل میں ساتھ مل کر چلنے کے لئے بات کرنے آئے ہیں۔
مرتضیٰ علی شاہ کی رپورٹ کے مطابق بلاول نے یہ کہہ کر نواز شریف کو حیران کردیا کہ وہ کوئی مطالبہ منوانے نہیں آئے ہیں بلکہ ملاقات کا مقصد مبارکباد دینا اور جمہوریت کو مستحکم کرنا ہے۔