اسلام آباد(رپورٹ، اعزاز سید) وزیراعظم شہبازشریف کی ہدایت پر وزارت داخلہ کے ایگزٹ کنڑول ونگ میں نئی ای سی ایل پالیسی کی روشنی میں شریف خاندان اور وفاقی کابینہ کے ارکان سمیت متعدد اہم نام ایگزٹ کنڑول لسٹ سے نکالے جاچکے ہیں تاہم وفاقی کابینہ کے اہم وزیر، وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا گیا۔
ذمہ دار ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا ہےکہ نئی ای سی ایل پالیسی کی روشنی میں اس فہرست میں شامل 4663 افراد میں سے کم و بیش 3000 افراد کو فائدہ ملے گا لیکن اس سب سے پہلے وزیراعظم آفس سے وزیراعظم کے سیکرٹری توقیر شاہ کی طرف سے وزارت داخلہ میں ایک فہرست 22 اپریل کو ارسال کی گئی تھی جس کی روشنی میں میاں نوازشریف، میاں شہبازشریف، مریم نواز اورحمزہ شہباز شریف کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے گئے تھے۔
اسی طرح سلیمان شہباز اور ان کے اہل خانہ کو بھی ای سی ایل سے نکال دیا گیا جبکہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ نیب اور ایف آئی اے کے شریک ملزمان احد چیمہ اور مقصود نامی شخص کے نام بھی ای سی ایل سے نکال دئیے گئے ہیں۔
واضع رہے کہ مقصود وہی شخص ہے جس کے بارے میں اپوزیشن لیڈر عمران خان متعدد بار الزام عائد کرچکے ہیں کہ میاں شہبازشریف اور انکے بیٹے مبینہ منی لانڈرنگ کے لیے اپنے ملازم مقصود چپڑاسی کا اکائونٹ استعمال کرتے رہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مقصودنامی یہ شخص کم و بیش تین سال سے ملک سے فرار ہوچکا ہے قیاس کیا جاتا ہے کہ یہ شخص برطانیہ میں مقیم ہے۔
ای سی ایل میں سب سے پہلے نکالے جانے والے ناموں میں فواد حسن فواد کا نام بھی شامل ہے دوسری طرف نئی پالیسی کی روشنی میں وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا گیا۔
اسی طرح نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ محسن داوڑ کا نام بھی بدستورای سی ایل پر موجود ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اول الذکر کا نام منشیات کے مقدمے اور موخر الذکر کا نام ریاستی اداروں کی طرف سے ای سی ایل پر ڈالا گیا تھا۔ نئی پالیسی کی روشنی میں دونوں کیٹیگریز کے افراد کے نام ای سی ایل سے نہیں ہٹائے جاسکتے۔