• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جامعہ کراچی آگ بجھانے والی گاڑی نہ خرید سکی،منظور رقم خرچ نہ ہوئی

کراچی( سید محمد عسکری) جامعہ کراچی میں دہشت گردی کے واقعےنے جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی بدانتظامی کی قلعی کھول دی ہے بتایا جاتا ہے کہ جس وقت وین کو خود کش حملہ کا نشانہ بنایا گیا تو وین میں آگ بھڑک اٹھی جو فائر ٹینڈر کی مدد فوری بجھائی جاسکتی تھی جس سے لوگوں کی جان بچ سکتی تھی وین ڈرائیور حادثے کے 15 سے 20 منٹ تک وین میں جلتا رہا- 44 ہزار طلبہ کے لئے تین سال قبل 85 لاکھ کی آگ بجھانے والی فائر بریگیڈ کی گاڑی کی منظوری وائس چانسلر نے دیدی تھی تاہم ڈائریکٹر فنانس اور اکاونٹ افسر کے درمیان یہ فائل پھنس گئی اور آگ بجھانے والی گاڑی نہ خریدی جاسکی اسی طرح سیکورٹی کے لیے دو ڈبل کیبن گاڑیوں کی وی سی کی جانب سے منظوری کے باوجود خریدنے میں کوتاہی برتی گئی۔ سابق کیمپس ایڈوائزر معیز خان تصدیق کی کہ آگ بجھانے کی گاڑی اور دو ڈبل کیبن گاڑیاں نہیں خریدی جاسکیں انھوں نے کہا ایچ ای جے کے پاس ایک چھوٹی ایک بجھانے کی گاڑی تھی جو تاخیر سے پہنچی کیونکہ اسے کسی نے اطلاع نہیں کی تھی ۔ یاد رہے کہ جامعہ کراچی کی ایڈھاک انتظامیہ نے سیکورٹی پر توجہ دینے کے بجائے 14 کروڑ روپے ملازمین کو لیو انکشمینٹ کی مد میں بانٹ دئیے اور درجنوں ملازمین کو غیر قانونی طور پر ترقی دیدی۔
اہم خبریں سے مزید